فٹبال میں خواتین ریفریزکا مقام بناناآسان نہیں رہا

مردوں کے مقابلے میں دہری محنت کرنا پڑتی ہے،میکسیکوکی لیکزی اینرک کا تجربہ

فیفا کے شماریات میں 720 خواتین بطور ریفریز رجسٹرڈ ہیں، جس میں 324 مرکزی ریفری اور 396 ان کی معاونین ہیں فوٹو: فائل

میکسیکو سے تعلق رکھنے والی 42 سالہ لیکزی اینرک کا کہنا ہے کہ ہمیں مردوں کے مقابلے میں دوہری محنت کرنا پڑتی تھی۔


فٹبال میں خواتین ریفریز کیلیے مقام بنانا آسان نہیں رہا، ماضی سے لے کر عہد حاضر تک انھیں اپنا آپ منوانے کیلیے فیلڈ میں کئی چیلنجز کا سامنا ہے، فیفا کے شماریات میں اب تک 720 خواتین بطور ریفریز رجسٹرڈ ہیں، جس میں 324 مرکزی ریفری اور 396 ان کی معاونین ہیں لیکن یہ امر بھی حیران کن ہے کہ 209 نیشنل فیڈریشنز میں سے 60 ایسی بھی ہیں جنھوں نے اب تک کسی خاتون ریفری کو رجسٹرڈ نہیں کیا ہے۔ میکسیکو میں 2004 میں مینز ٹاپ لیگ میں بطور ریفری پہلی منتخب ہونے والی خاتون ورجینیا ٹوویر پر اس وقت اسٹار پلیئربلانکو نے فقرہ کسا تھا کہ ''جاؤ برتن دھو''۔اسی طرح ارجنٹائن میں خاتون ریفری سلومی ڈی لوریو سے پلیئرز اکثر فون نمبر مانگتے ہوئے دکھائی دیتے تھے۔ میکسیکو سے تعلق رکھنے والی 42 سالہ لیکزی اینرک نے اپنے تجربات بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں مردوں کے مقابلے میں دوہری محنت کرنا پڑتی تھی،

واضح رہے کہ وینزویلا میں ایمکار کلیڈرا اور یارسینیا کوئرا گذشتہ تین برسوں میں اس شعبے سے وابستہ ہیں، لاطینی امریکا کے علاوہ زیمبیا کی گلیڈیز لینگوے بھی ان چند خواتین میں سے ہیں جنھیں ٹاپ لیول فٹبال میچز میں بطور ریفری صلاحیتوں کے اظہار کا موقع میسرآیا ہے۔ یوروگوئے کی 33 سالہ کلاڈیا امپیریز نے رواں برس فروری میں بطور ریفری مینز فٹبال میچز میں حصہ لیا،پیرو میں 37 سالہ بیرمیجو بھی سیکنڈ ڈویژن کے کئی میچز میں بطور ریفری خدمات انجام دے چکی ہیں۔
Load Next Story