ڈونلڈ ٹرمپ عرف امریکا کے نریندرا مودی

ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی سے صرف امریکا کا نقصان نہیں ہوگا بلکہ پوری دنیا کو اس جرم کی قیمت چکانا ہوگی۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے نظریات اس قدر شدید اور انتہا پر ہیں کہ اُن کی کامیابی کا صرف خیال آتے ہی پوری دنیا بشمول ٹرمپ کے امریکی مخالفین کانپنے لگ جاتے ہیں۔

ری پبلیکن پارٹی کے ارب پتی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹریڈ کروز کے خلاف جماعتی انتخابات میں باآسانی کامیاب ہونا صرف امریکی عوام کی اکثریت کے لیے ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے لئے تشویش کا باعث ثابت ہورہا ہے کیونکہ انتخابی مہم میں جن نکات کا ڈھنڈورا پیٹا ہے اُس کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا حق بجانب ہوگا کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکی ریاست کے لئے نریندر مودی ثابت ہوسکتے ہیں۔ ویسے یہ فیصلہ کرنا کٹھن ہوگیا ہے کہ اب ڈونلڈ ٹرمپ کو نریندر مودی کہا جائے یا نریندر مودی کو ڈونلڈ ٹرمپ لکھا جائے کیونکہ دونوں اس قدر با وصف ہیں کہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونی چاہیے۔



مذہب، رنگ و نسل، قومیت اور تعصب کی بنیاد پر نفرت انگیز بیان بازی قدامت پسندی کا شیوہ ہے۔ اس نسل کے قائدین معاشرتی سطح پر موجود تکالیف، مسائل اور وقتی طور پر ہیجان برپا کرتے گرما گرم موضوعات کو بنیاد بنا کرعوامی جذبات کو ابھارتے ہیں اور سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنی سیاسی مہم کے دوران انہی عناصر کا نہ صرف بھرپور استعمال کیا بلکہ اس حد تک کامیابی حاصل کی ہے کہ امریکی ریاست انڈیانا میں ان کے مخالف ٹریڈ کروز کو مقابلے سے دستبرداری کا اعلان کرنا پڑا۔ ویسے یاد رہے کہ یہ وہی ڈونلڈ ٹرمپ ہیں جنہیں امریکی سیاسی پنڈت مقابلے کے آغاز میں اپنے شدت پسند اور بنیاد پرست خیالات کے باعث کسی گنتی میں بھی نہیں لارہے تھے۔

ری پبلیکن پارٹی کے جماعتی انتخابات میں مندوبین کا ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک تجربہ کار سیاستدان ٹریڈ کروز کے مقابلے میں یوں باآسانی کامیابی سے ہمکنار کروانا اس لئے بھی زیادہ تشویش کا سبب ہے کہ ری پبلیکن پارٹی کے ووٹر ان شدت پسند خیالات کی بھرپور حمایت کر رہے ہیں، کیونکہ دیگر امور پر دونوں امیدواروں کے مابین بہت زیادہ فرق نہیں پایا جاتا تھا۔



کوئی پسند کرے یا نہ کرے لیکن فی الوقت دنیا کی واحد عالمی قوت امریکہ کے سیاسی و معاشی معاملات اور پالیسیاں مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب تمام دنیا پر اثرانداز ہوتی ہیں۔ امریکی صدارت کے منصب پر فائز ہونے والا شخص دنیا کی معیشت اور سیاست کو موڑنے کی قوت رکھتا ہے۔ میکسیکو اور امریکہ کے درمیان دیوار کی تعمیر، دستاویز نہ رکھنے والے ایک کروڑ دس لاکھ تارکین وطن کا امریکہ سے انخلاء، مسلمانوں پر امریکہ میں پابندی، آزاد معیشت کی مخالفت، موسمیاتی تبدیلیوں کو مضحکہ خیز اور جھوٹ کا پلندہ قرار دینا ڈونلڈ ٹرمپ کے محض چند ایسے نظریات ہیں جن کے عملی نفاذ کا خیال بھی باقی ماندہ دنیا میں سنسنی اور خوف کی سرد لہریں پھیلانے کے لئے کافی ہے۔ جبکہ جنسی بنیادوں پر تفریق، خود پرستی، بد زبانی اور خارجہ امور پر کمزور گرفت ان کی خصوصیات ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے نظریات اس قدر شدید اور انتہا پر ہیں کہ اُن کی کامیابی کا صرف خیال آتے ہی پوری دنیا بشمول ٹرمپ کے امریکی مخالفین کانپنے لگ جاتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے نظریات کا اثر سیاست، معیشت اور خارجہ تعلقات سے ہٹ کر کھیل اور کھلاڑیوں تک پر دیکھا جاسکتا ہے۔ پاکستانی نژاد برطانوی باکسر عامر خان اور میکسیکو کے کَنیلو الواریز کے درمیان ہفتے کے روز لاس ویگاس میں ہونے والے مقابلے سے قبل پریس کانفرنس میں از راہ ظرافت عامر خان نے اس بات کا اظہار کیا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ صدر منتخب ہوگئے تو شاید امریکہ میں یہ ان کی آخری لڑائی ہو۔




شدت پسندی و بنیاد پرستی کا سیاست میں عمل دخل ریاستی ریشے کے لئے تباہی کا باعث بنتا ہے۔ پاکستان اس تجربے سے گزر چکا ہے اور اس کا خمیازہ آج بھی بھگت رہا ہے۔ بھارت نریند مودی کی صورت میں بنیاد پرست و شدت پسند عناصر کو منتخب کر کے اپنا بیڑا غرق ہوتا دیکھ رہا ہے۔ پاکستان امریکہ کے مقابلے میں سیاسی و معاشی طور پر بے حد کم تر حیثیت رکھتا ہے لیکن اس کے باوجود ایسے عناصر کے سبب جنم لینے والے مسائل اس پورے خطہ میں تباہی کا باعث بنے ہیں۔ بھارت بھی اب اسی ڈگر پر رواں دواں ہے۔ اس لئے اگر امریکا میں بھی ایسا ہی تجربہ ہوگیا تو صرف امریکا کا نقصان نہیں ہوگا بلکہ پوری دنیا کو اس جرم کی قیمت چکانا ہوگی۔

امید افزا بات یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں ڈیموکریٹ پارٹی کی متوقع امیدوار ہیلری کلنٹن انتخابی سروے میں پسندیدہ شخصیت کے طور پر سامنے آرہی ہیں۔ اس کے علاوہ ایک اور سروے کے مطابق امریکی عوام کی اکثریت ڈونلڈ ٹرمپ کے لئے منفی رجحان رکھتی ہے۔ یہاں تک کہ ری پبلیکن پارٹی کے اندر بھی ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے نظریات کی مخالفت موجود ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ری پبلیکن ووٹر ٹرمپ کے خیالات اور شعلہ بیانیوں کو پسند کر رہا ہے۔

لیکن چونکہ یہ وہاں کے لوگوں کا اندرونی معاملہ ہے اس لئے ہم کچھ کردار ادا نہیں کرسکتے لیکن امریکی عوام کی خدمت میں یہ عرض کرنا چاہتے ہیں کہ آپ کے ایک ووٹ کی وجہ سے امریکہ میں بسے لاکھوں مسلمان خطرات سے دوچار ہوجائیں گے۔ ان سے روزگار چھن سکتا ہے، دنیا کو سیاسی اور معاشی حد بندیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، یہ بھی عین ممکن ہے کہ ٹرمپ کی شدت پسندی کے سبب پھر کسی اور جگہ جنگ چھڑ جائے، جہاں جنگ پہلے سے ہی ہورہی ہے وہاں مظالم اور بڑھ جائیں۔

بس کوشش کیجئے کہ ووٹ کاسٹ کرنے سے پہلے ایک بار ضرور سوچیں کہ آپ ٹھیک کررہے ہیں یا غلط؟

[poll id="1102"]

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔
Load Next Story