این اے 110 میں انگوٹھوں کی تصدیق کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع
این اے 110 کے 227 پولنگ اسٹیشنز میں سے 198 کا ریکارڈ ملا جب کہ 29 پولنگ اسٹیشنز کا ریکارڈ موجود نہیں ، نادرا رپورٹ
نادرا نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 110 میں انگوٹھوں کی تصدیق کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی جس میں بتایا گیا ہے کہ 29 پولنگ اسٹشنز کا ریکارڈ موجود نہیں۔
نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے سپریم کورٹ میں این اے 110 میں ہونے والے انتخابات میں ووٹرز کے انگھوٹوں کی تصدیق کی رپورٹ جمع کرائی جس میں بتایا گیا کہ حلقے کے 227 پولنگ اسٹیشنز میں 198 کا ریکارڈ موجود ہے جب کہ 29 پولنگ اسٹیشنز کا ریکارڈ موجود نہیں، اس کے علاوہ 227 کاؤنٹر فائلز بھی نہیں مل سکیں۔ نادرا رپورٹ کے مطابق پری اسکین کے لئے موصول ہونے والی 1 لاکھ 52 ہزار 25 کاؤنٹر فائلز میں سے 1 لاکھ 51 ہزار 222 کاؤنٹر فائلز کو ہی اسکین کیا جاسکا، 803 کاؤنٹر فائلز متاثر ہونے کے باعث اسکین نہ ہو سکیں۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے عثمان ڈار کی درخواست منظور کرتے ہوئے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو این اے 110 میں ووٹوں کی کاؤنٹر فائلز اور ان پر لگے انگوٹھے کے نشانوں کی تصدیق کے احکامات جاری کیے تھے۔ انتخابی عزرداری کے کیس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ 9 مئی کو کرے گا۔
واضح رہے کہ 11 مئی 2013 کو عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 110 میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف 92 ہزار 848 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے تھے جب کہ ان کے مدمقابل تحریک انصاف کے امیدوار عثمان ڈار نے 71 ہزار 573 ووٹ حاصل کئے تھے۔ سپریم کورٹ نے نادرا کو حلقے کے ووٹوں کی تصدیق کر کے 3 ماہ میں رپورٹ پیش کرنے اور انگھوٹوں کی تصدیق پر آنے والے اخراجات پی ٹی آئی کے عثمان ڈار کو ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔
نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے سپریم کورٹ میں این اے 110 میں ہونے والے انتخابات میں ووٹرز کے انگھوٹوں کی تصدیق کی رپورٹ جمع کرائی جس میں بتایا گیا کہ حلقے کے 227 پولنگ اسٹیشنز میں 198 کا ریکارڈ موجود ہے جب کہ 29 پولنگ اسٹیشنز کا ریکارڈ موجود نہیں، اس کے علاوہ 227 کاؤنٹر فائلز بھی نہیں مل سکیں۔ نادرا رپورٹ کے مطابق پری اسکین کے لئے موصول ہونے والی 1 لاکھ 52 ہزار 25 کاؤنٹر فائلز میں سے 1 لاکھ 51 ہزار 222 کاؤنٹر فائلز کو ہی اسکین کیا جاسکا، 803 کاؤنٹر فائلز متاثر ہونے کے باعث اسکین نہ ہو سکیں۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے عثمان ڈار کی درخواست منظور کرتے ہوئے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو این اے 110 میں ووٹوں کی کاؤنٹر فائلز اور ان پر لگے انگوٹھے کے نشانوں کی تصدیق کے احکامات جاری کیے تھے۔ انتخابی عزرداری کے کیس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ 9 مئی کو کرے گا۔
واضح رہے کہ 11 مئی 2013 کو عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 110 میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف 92 ہزار 848 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے تھے جب کہ ان کے مدمقابل تحریک انصاف کے امیدوار عثمان ڈار نے 71 ہزار 573 ووٹ حاصل کئے تھے۔ سپریم کورٹ نے نادرا کو حلقے کے ووٹوں کی تصدیق کر کے 3 ماہ میں رپورٹ پیش کرنے اور انگھوٹوں کی تصدیق پر آنے والے اخراجات پی ٹی آئی کے عثمان ڈار کو ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔