’’گرانٹ‘‘ سے فائدہ اٹھانے کا اختیار نئے کوچ کے سپرد
اگر مکی آرتھر نے اپنی پسند کے کوچزلانے کا کہا تو پھر تبدیلی بھی ممکن ہوگی، شہریارخان
پی سی بی نے دورئہ انگلینڈ میں بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور اور فیلڈنگ کوچ گرانٹ لیوڈن کی خدمات سے فائدہ اٹھانے کا اختیار مکی آرتھر کو سونپ دیا۔
چیئرمین شہریارخان نے کہاکہ فی الحال تو فلاور اور لیوڈن کو ہی انگلینڈ کے دورے پر بھیجنے کا ارادہ ہے، البتہ اگر نئے چیف کوچ نے اپنی پسند کے آفیشلز لانے کا فیصلہ کیا تو پھر تبدیلی بھی ممکن ہوگی،ان کے مطابق ماضی میں آرتھر نے جو متنازع بیان دیا اس کی وضاحت کر دی تھی، اب اس حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، وہ پی ایس ایل میں کوچنگ کر چکے اور کھلاڑیوں سے بخوبی واقف بھی ہیں، شہریارخان نے بتایا کہ اہم دورے میں انتخاب عالم ہی بطور منیجر فرائض انجام دیںگے،گذشتہ دورے کے دوران اسپاٹ فکسنگ کیس سامنے آیا تھا،اب سخت اقدامات کیے ہیں، ٹیم بھی اچھے ہاتھوں میں ہے، امید ہے کہ تنازعات کے بغیر سیریز کا اختتام ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے قبل از وقت مستعفی ہونے والے وقار یونس کی جگہ مکی آرتھر کو کوچ کی ذمہ داری سونپی ہے، ٹیم کا اگلا اسائنمنٹ جولائی میں دورئہ انگلینڈ ہوگا، موجودہ بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور اور فیلڈنگ کوچ گرانٹ لیوڈن کے معاہدے ستمبر میں سیریز کے ساتھ ہی ختم ہو جائیں گے، وقار یونس کے جانے پر یہ اطلاعات بھی زیرگردش ہیں کہ اچھے نتائج نہ دینے والے دونوں کوچز کو قبل از وقت فارغ کر دیا جائے گا۔
اس حوالے سے نمائندہ ''ایکسپریس'' کے استفسار پر چیئرمین پی سی بی شہریارخان نے کہا کہ فی الحال تو ایسا لگتا ہے کہ گرانٹ فلاور اور گرانٹ لیوڈن ہی ٹیم کے ساتھ انگلینڈ جائیں گے،البتہ اگر مکی آرتھر نے اپنے پسند کے اسسٹنٹ کوچز لانے کا کہا تو تبدیلی بھی ممکن ہے، ہم اس بارے میں ان سے بات کریںگے۔ یاد رہے کہ گرانٹ فلاور کسی بیٹسمین کو ورلڈکلاس کے روپ میں نہ ڈھال سکے، ان کے دور میں بھی بیٹنگ میں دیرینہ مسائل برقرار رہے، اسی طرح لیوڈن کی موجودگی میں فیلڈنگ میں بھی خاص فرق دکھائی نہیں دیا، رن آؤٹ اور کیچز ضائع کرنے کی عادت قائم رہی، قبل از وقت فارغ کرنے کی صورت میں بورڈ دونوں کو معاوضے ادا کرنے کا پابند ہوگا۔
نئے کوچ مکی آرتھر ماضی میں پاکستانی ٹیم پر میچ فکسنگ کا الزام لگا چکے جس پر پی سی بی نے انھیں قانونی نوٹس بھی بھجوایا تھا،ان سے کئی دیگر منفی باتیں بھی جڑی ہیں، البتہ شہریارخان کے مطابق وہ سب کچھ ماضی کا حصہ بن چکا، وہ اپنے متنازع بیان کی وضاحت کر چکے تھے، اس حوالے سے اب کوئی مسئلہ باقی نہیں رہا، رواں برس اولین پاکستان سپرلیگ میں انھوں نے کراچی کنگز کی بھی کوچنگ کی، وہ کھلاڑیوں سے بھی بخوبی واقف ہیں، امید ہے کہ کامیاب ثابت ہوںگے۔ چیئرمین نے ایک سوال پر بتایا کہ انتخاب عالم انگلینڈ سے سیریز میں بھی ٹیم کے منیجر ہوں گے، وہ اچھا کام کر رہے ہیں لہٰذا تبدیلی کی کوئی ضرورت نہیں لگتی۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہد اسلم کو بدستور ٹیم کے ساتھ بطور نائب منیجر رکھا جائے گا،وہ غیرملکی کوچ اور کھلاڑیوں میں رابطے کاکام بھی انجام دیںگے،شہریارخان نے کہا کہ مکمل سیریز کیلیے 2010کے آخری دورئہ انگلینڈکے دوران اسپاٹ فکسنگ کیس سامنے آیا تھا،اب سخت اقدامات کیے ہیں، ٹیم بھی اچھے ہاتھوں میں ہے، امید ہے کہ تنازعات کے بغیر سیریز کا اختتام ہوگا۔واضح رہے کہ لارڈز ٹیسٹ میں جان بوجھ کر نوبال کی پاداش میں کپتان سلمان بٹ، محمد عامر اورآصف کو جیل کی ہوا کھانا پڑی جبکہ پابندی کی زد میں بھی آئے تھے، ان میں سے صرف عامر ہی اب اسکواڈ کا حصہ ہیں، ان کے ویزے کے حوالے سے مسائل پیش آ سکتے ہیں، البتہ شہریارخان کو امید ہے کہ یہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔
چیئرمین شہریارخان نے کہاکہ فی الحال تو فلاور اور لیوڈن کو ہی انگلینڈ کے دورے پر بھیجنے کا ارادہ ہے، البتہ اگر نئے چیف کوچ نے اپنی پسند کے آفیشلز لانے کا فیصلہ کیا تو پھر تبدیلی بھی ممکن ہوگی،ان کے مطابق ماضی میں آرتھر نے جو متنازع بیان دیا اس کی وضاحت کر دی تھی، اب اس حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، وہ پی ایس ایل میں کوچنگ کر چکے اور کھلاڑیوں سے بخوبی واقف بھی ہیں، شہریارخان نے بتایا کہ اہم دورے میں انتخاب عالم ہی بطور منیجر فرائض انجام دیںگے،گذشتہ دورے کے دوران اسپاٹ فکسنگ کیس سامنے آیا تھا،اب سخت اقدامات کیے ہیں، ٹیم بھی اچھے ہاتھوں میں ہے، امید ہے کہ تنازعات کے بغیر سیریز کا اختتام ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے قبل از وقت مستعفی ہونے والے وقار یونس کی جگہ مکی آرتھر کو کوچ کی ذمہ داری سونپی ہے، ٹیم کا اگلا اسائنمنٹ جولائی میں دورئہ انگلینڈ ہوگا، موجودہ بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور اور فیلڈنگ کوچ گرانٹ لیوڈن کے معاہدے ستمبر میں سیریز کے ساتھ ہی ختم ہو جائیں گے، وقار یونس کے جانے پر یہ اطلاعات بھی زیرگردش ہیں کہ اچھے نتائج نہ دینے والے دونوں کوچز کو قبل از وقت فارغ کر دیا جائے گا۔
اس حوالے سے نمائندہ ''ایکسپریس'' کے استفسار پر چیئرمین پی سی بی شہریارخان نے کہا کہ فی الحال تو ایسا لگتا ہے کہ گرانٹ فلاور اور گرانٹ لیوڈن ہی ٹیم کے ساتھ انگلینڈ جائیں گے،البتہ اگر مکی آرتھر نے اپنے پسند کے اسسٹنٹ کوچز لانے کا کہا تو تبدیلی بھی ممکن ہے، ہم اس بارے میں ان سے بات کریںگے۔ یاد رہے کہ گرانٹ فلاور کسی بیٹسمین کو ورلڈکلاس کے روپ میں نہ ڈھال سکے، ان کے دور میں بھی بیٹنگ میں دیرینہ مسائل برقرار رہے، اسی طرح لیوڈن کی موجودگی میں فیلڈنگ میں بھی خاص فرق دکھائی نہیں دیا، رن آؤٹ اور کیچز ضائع کرنے کی عادت قائم رہی، قبل از وقت فارغ کرنے کی صورت میں بورڈ دونوں کو معاوضے ادا کرنے کا پابند ہوگا۔
نئے کوچ مکی آرتھر ماضی میں پاکستانی ٹیم پر میچ فکسنگ کا الزام لگا چکے جس پر پی سی بی نے انھیں قانونی نوٹس بھی بھجوایا تھا،ان سے کئی دیگر منفی باتیں بھی جڑی ہیں، البتہ شہریارخان کے مطابق وہ سب کچھ ماضی کا حصہ بن چکا، وہ اپنے متنازع بیان کی وضاحت کر چکے تھے، اس حوالے سے اب کوئی مسئلہ باقی نہیں رہا، رواں برس اولین پاکستان سپرلیگ میں انھوں نے کراچی کنگز کی بھی کوچنگ کی، وہ کھلاڑیوں سے بھی بخوبی واقف ہیں، امید ہے کہ کامیاب ثابت ہوںگے۔ چیئرمین نے ایک سوال پر بتایا کہ انتخاب عالم انگلینڈ سے سیریز میں بھی ٹیم کے منیجر ہوں گے، وہ اچھا کام کر رہے ہیں لہٰذا تبدیلی کی کوئی ضرورت نہیں لگتی۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہد اسلم کو بدستور ٹیم کے ساتھ بطور نائب منیجر رکھا جائے گا،وہ غیرملکی کوچ اور کھلاڑیوں میں رابطے کاکام بھی انجام دیںگے،شہریارخان نے کہا کہ مکمل سیریز کیلیے 2010کے آخری دورئہ انگلینڈکے دوران اسپاٹ فکسنگ کیس سامنے آیا تھا،اب سخت اقدامات کیے ہیں، ٹیم بھی اچھے ہاتھوں میں ہے، امید ہے کہ تنازعات کے بغیر سیریز کا اختتام ہوگا۔واضح رہے کہ لارڈز ٹیسٹ میں جان بوجھ کر نوبال کی پاداش میں کپتان سلمان بٹ، محمد عامر اورآصف کو جیل کی ہوا کھانا پڑی جبکہ پابندی کی زد میں بھی آئے تھے، ان میں سے صرف عامر ہی اب اسکواڈ کا حصہ ہیں، ان کے ویزے کے حوالے سے مسائل پیش آ سکتے ہیں، البتہ شہریارخان کو امید ہے کہ یہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔