ایک دن۔۔۔ ممتا کے نام

مختلف ممالک میں یوم ماں کی دل چسپ روایات


سحرش پرویز May 08, 2016
مختلف ممالک میں یوم ماں کی دل چسپ روایات۔ فوٹو: فائل

دنیا کی بے لوث محبت کو اگر ایک لفظ میں جمع کیا جا سکتا ہے، تو وہ لفظ ہے 'ماں' جسے سنتے ہی تحفظ اور ایک پرسکون چھاؤں کا سا احساس ہمارے وجود کے اندر تک اتر جاتا ہے۔ انسانی رشتوں میں سب سے زیادہ محبت کرنے والی ہستی ماں کی ہے، بلکہ بے زبان جانوروں میں بھی بچے اور ماں کی محبت کا مشاہدہ بہ آسانی کیا جا سکتا ہے۔

ہمارے ہاں یوں تو 'یوم ماں' منانے اور ماؤں سے محبت کے اظہارکا کوئی ایک خاص دن مقرر نہیں، لیکن اب چوں کہ دنیا کے فاصلے سمٹ گئے ہیں۔ اطلاعات کی فروانی ہے، یہی وجہ ہے کہ دنیا کے ایک کونے کی بات چشم زدن میں دوسرے کونے تک پہنچ جاتی ہے۔ ہر مئی کے دوسرے اتوار کو ماں کی محبت کے نام کیا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد ماؤں کی عظمت کا اعتراف اور انہیں خراجِ تحسین پیش کرنا ہے۔ اس موقعے پر بچے اپنی ماؤں کو پھول اور تہنیتی کارڈز کا تحفہ دیتے ہیں۔ ان کے ساتھ گھومنے جاتے ہیں، ہوٹلوںمیں کھانا کھاتے ہیں۔ اس طرح یہ دن ماں اور بچوں کے لیے یادگار دن بن جاتا ہے۔

ماؤں کے عالمی دن کو منانے کی تاریخ بہت قدیم ہے۔ اس کے پس منظر میں جائیں، تو اس کا سراغ سب سے پہلے یونان میں ملتا ہے، جہاں تمام دیوتاؤں کی ماں گرہیا دیوی کے اعزاز میں ایک دن منایا جاتا تھا۔ سولہویں صدی میں ایسٹر سے چالیس دن پہلے انگلستان میں ایک دن 'مدرنگ سنڈے' کے نام سے موسوم کیا جانے لگا۔ امریکا میں مدرز ڈے کا آغاز 1908ء میں ہوا۔ دراصل ایناجروس (ANNA JARVIS) کی کوششوں کے سبب امریکا میں یہ دن بڑے جوش وخروش سے منایا جاتا ہے۔

اینا جروس (ANNA JARVIS) ورجینیا کی مغربی ریاست کے ایک چھوٹے سے قصبے میں پیدا ہوئیں۔ 12 مئی 1907ء کو ان کی ماں کا انتقال ہوا، تو انہوں نے اپنی ماں کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے گرافٹن کے میتھو ڈسٹ چرچ میں مدرز ڈے کے تہوار کی بنیاد رکھی۔ جس کے بعد دھیرے دھیرے پوری دنیا میں ایک نئی روایت کا جنم ہوا۔ میتھو ڈسٹ چرچ میں مڈرز ڈے منانے کے بعد اینا جروس نے کوشش کی اس دن کو قومی سطح پر منایا جائے اور بالآخر وہ 1914ء میں ا پنے مقصد میں کام یاب ہوگئیں اور اس وقت کے امریکی صدر ووڈرو ولسن (Woodrow Wilson) نے ہر سال مئی کے دوسرے اتوار کو ماؤ ں کے نام کرنے کا اعلان کر دیا، یوں اس تہوار کو ایک مہمیز ملا اور اس دن لوگ اپنی ماؤں کے نام کرنے لگے۔

یوں تو اس دن کے حوالے سے مختلف روایات ہیں۔ آج کل ماؤں کا دن مناتے ہوئے مختلف رنگوں کے پھول پہننے کا رجحان دیکھنے میں آتا ہے۔ رنگ برنگے پھولوں کے مختلف معنی لیے جاتے ہیں، جیسے سفید پھول وہ لوگ پہنتے ہیں جن کی مائیں انتقال کر چکی ہوں، جب کہ سرخ یا گلابی پھول اس بات کی علامت ہیں کہ ان کی مائیں ان کے ساتھ ہیں۔

پاکستان میں بھی اس دن کا رواج خاصا بڑھ چکا ہے۔ اس دن بچے اپنی ماؤں کو خصوصی کارڈز، گل دستے اور قیمتی تحائف دیتے ہیں۔ کچھ لوگ اس دن کو ماؤں کے لیے عظیم دن قرار دیتے ہیں، جب کہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ماں کے لیے ایک دن مخصوص کرنے کا کیا جواز، کیوں کہ ماں جیسی ہستی سارا سال، بلکہ ساری زندگی محبت اور تکریم کے لائق ہے۔

برطانیہ اور یونان میں ابتدا میں اس دن کی یاد دہانی کے لیے 'مدرنگ سنڈے' منایا جاتا تھا ۔اس روز لوگ اپنے علاقے کے سب سے بڑے چرچ جسے مدر چرچ کہا جاتا تھا، جمع ہو جاتے اور خصوصی رسومات کا آغاز کرتے۔ برطانیہ میں اب بھی یہ دن کچھ اسی انداز میں منایا جاتا ہے، لیکن اب جدید دور میں بچوں نے اپنی ماؤں سے اظہار کے لیے دل کش اور خوب صورت کارڈز بنا کر اس دن کو اور بھی یادگار بنا دیا ہے۔کچھ معاشروں میں اس دن کو مختلف ناموں سے منایا جاتا ہے۔

جیسے کیتھولک ممالک میں اسے ورجین میری ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے۔ بولیویا میں اس دن جنگوں میں کردار ادا کرنے والی خواتین کے نام کیا جاتا ہے۔ سابق کمیونسٹ ممالک میں اس دن 'مدرز ڈے' کے بہ جائے انٹرنیشنل ویمنز ڈے منایا جاتا ہے، جب کہ روس میں یہ یوم مادر ہی مانا جاتا ہے، تاہم یوکرائن اور کرغستان میں خواتین کے دن کے ساتھ ساتھ اب ماؤں کے دن کو بھی یاد کیا جانے لگا ہے۔

دنیا کے مختلف ممالک اور مذاہب میں ماؤں کے دن کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔ رومن کیتھولک چرچ میں ماؤں کے دن کو ورجن میری کے نام سے منسلک کیا جاتا ہے اور اس روز لوگ گھروں میں مختلف تقا ریب کا اہتمام کرتے ہیں۔ بھارت اور نیپال میں اس دن کو ماتا ترتھا آونشی کے نام سے بیساکھی کے ماہ میں نئے چاند کے روز منایا جاتا ہے، جو عام طور پر اپریل یا مئی میں آتا ہے۔ عرب ممالک میں ماؤں کا دن عام طور پر 21 مارچ کو موسمِ بہار کے پہلے دن منایا جاتا ہے۔

مصر میں اس دن کی ابتدا 1943ء میں ہو گئی تھی، تاہم اسے باقا عدہ حکومتی سطح پر21 مارچ 1956ء کو منایا گیا اور اسی روایت کو پوری عرب دنیا میں اسی دن منایا جاتا ہے۔ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی یومِ ماں منایا جاتا ہے، لیکن ہر ملک اسے اپنی روایا ت اور ثقافت کے مطابق مختلف تاریخوں پر مناتے ہیں اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ دن ہر معاشرے میں اپنا ایک وجود اور اہمیت رکھتا ہے، جو ماں سے محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

ماں کا رشتہ ایک آفاقی رشتہ ہے۔ پوری دنیا میں ہر جگہ اسے احترام حاصل ہے۔ اگر اس رشتے کے حوالے سے کوئی دن بین الاقوامی سطح پر منایا جاتا ہے، تو اس میں پورے صدقِ دل کے ساتھ حصہ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اس دن ماؤں کے حوالے سے اپنے اوپر عائد ہونے والی ذمہ داریوں کو محسوس کریں اوراپنی عادات میں ایسی تبدیلیاں لائیں کہ اپنی ماؤں کو زیادہ سے زیادہ خوش رکھ سکیں۔

ماؤں کے عالمی دن کے موقع پر ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ماں ایک سائے کی طرح ہے جس کی ٹھنڈک کا احساس ہمیں تب تک نہیں ہوتا جب تک یہ سایہ ہمارے سر پر موجود رہتا ہے، جونہی یہ سایہ اٹھ جاتا ہے تب پتہ چلتا ہے کہ ہم کیا کھو بیٹھے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں