حکومت کا مفاہمتی سیاسی پالیسی اختیار کرنے کا فیصلہ
اپوزیشن سے محاذآرائی نہیںہو گی تاکہ ’’پرسکون ماحول ‘‘قائم ہوجائے، ذرائع ن لیگ
حکمراں مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے اپوزیشن سے محاذآرائی کے بجائے مفاہمتی سیاسی پالیسی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ پانامہ لیکس کے معاملے کے سبب ملکی سیاسی صورتحال میں بھونچال کی کیفیت ختم ہوکر'' پرسکون ماحول ''قائم ہوجائے۔
حکمراں لیگ نے اپوزیشن کو منانے کا ٹاسک حکومت کی اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں مولانافضل الرحمن ،محمود خان اچکزئی اور میر حاصل بزنجو کو دے دیا ہے ۔اپوزیشن جماعتوں سے ٹی آر اوز کے معاملے پر مذاکرات اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے وفاقی وزیرخزانہ سینیٹر اسحق ڈار اور دیگر اہم لیگی رہنماؤں پر مشتمل کمیٹی کرے گی ۔اس مذاکرات کے دوران پانامہ لیکس اسکینڈل کے معاملے قائم متوقع عدالتی کمیشن کے نئے ٹی آر اوز بنانے پرغور کیا جائے گا تاہم حکومت کی کوشش ہوگی کہ حکومتی ٹرم آف ریفرنسز پر اپوزیشن کو قائل کیا جائے۔
اگرحکومت اپوزیشن کو منانے میں کامیاب نہیں ہوتی تو پھر سب کے احتساب کی پالیسی کومدنظر رکھتے ہوئے مذاکرات کیے جائیں گے ۔اس مذاکرات کے دوران حکومت کی شرط ہوگی متفقہ ٹی آراوز کی تیاری کے بعد اپوزیشن احتجاج نہیں کرے گی ۔ اپوزیشن جماعتوںکو واضح پیغام بھیجا جائے گا کہ وہ اس معاملے پر ایک پالیسی کا تعین کرکے مذاکرات کریں اور ایک مرتبہ ہی ٹی او آرز پر بات چیت کی جائے گی ۔اگر اپوزیشن نے اس معاملے پر موقف تبدیل کیا تو مذاکرات نہیں ہوں گے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس مشاورت میں طے کیا گیا ہے کہ وزیراعظم پانامہ لیکس کے معاملے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ سیاسی حالات کومدنظر رکھتے ہوئے کرینگے۔
حکمراں لیگ نے اپوزیشن کو منانے کا ٹاسک حکومت کی اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں مولانافضل الرحمن ،محمود خان اچکزئی اور میر حاصل بزنجو کو دے دیا ہے ۔اپوزیشن جماعتوں سے ٹی آر اوز کے معاملے پر مذاکرات اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے وفاقی وزیرخزانہ سینیٹر اسحق ڈار اور دیگر اہم لیگی رہنماؤں پر مشتمل کمیٹی کرے گی ۔اس مذاکرات کے دوران پانامہ لیکس اسکینڈل کے معاملے قائم متوقع عدالتی کمیشن کے نئے ٹی آر اوز بنانے پرغور کیا جائے گا تاہم حکومت کی کوشش ہوگی کہ حکومتی ٹرم آف ریفرنسز پر اپوزیشن کو قائل کیا جائے۔
اگرحکومت اپوزیشن کو منانے میں کامیاب نہیں ہوتی تو پھر سب کے احتساب کی پالیسی کومدنظر رکھتے ہوئے مذاکرات کیے جائیں گے ۔اس مذاکرات کے دوران حکومت کی شرط ہوگی متفقہ ٹی آراوز کی تیاری کے بعد اپوزیشن احتجاج نہیں کرے گی ۔ اپوزیشن جماعتوںکو واضح پیغام بھیجا جائے گا کہ وہ اس معاملے پر ایک پالیسی کا تعین کرکے مذاکرات کریں اور ایک مرتبہ ہی ٹی او آرز پر بات چیت کی جائے گی ۔اگر اپوزیشن نے اس معاملے پر موقف تبدیل کیا تو مذاکرات نہیں ہوں گے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس مشاورت میں طے کیا گیا ہے کہ وزیراعظم پانامہ لیکس کے معاملے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ سیاسی حالات کومدنظر رکھتے ہوئے کرینگے۔