پسند کی شادی

ایک بوڑھے اور صلح پسند انسان کی جان لے کر ملزموں نے اپنے ’’غیرت مند‘‘ ہونے کا ثبوت فراہم کرنے کی کوشش کی۔


Shahid Mehmood Mirza November 17, 2012
پسند کی شادی نے ایک سال میں 11 افراد کی جانیں لے لیں۔ فوٹو : فائل

بکھری بکھری آبادیوں پر مشتمل چھوٹے سے لڈن میں رواں سال کے آغاز سے اب تک گیارہ قتل ہو چکے ہیں۔

پہلا قتل سال 2012 کے پہلے ماہ کے دوسرے ہی روز یعنی 2 جنوری کو ہوا اور پھر یہ علاقہ قتل و غارت کے جال میں گھر گیا، لہو کی لکیر شیطان کی آنت کی طرح طویل تر ہوتی چلی گئی، محض ایک رات اور دن کے وقفے سے دوسرا قتل 4 فروری کو ہوا اس کے بعد 10فروری کو، پھر 24 فروری کو، پھر 26 فروری کو، پھر 13 مارچ کو، پھر 14 جون کو (دو قتل)، پھر 22 جولائی، پھر 28 جولائی، 18 اگست، 4 اکتوبر اور تاحال آخری قتل 23 اکتوبرکو ہوا۔ سب سے زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ ان میں سے 80 فی صد قتال ''غیرت کے نام'' پر ہوا ہے۔ آخری قتل لڈن کے محمد یعقوب کا ہوا۔

واقعات کے مطابق قاتلوں کی تعداد 10 تھی جن کی ''راہ نمائی'' سر فراز نون کر رہا تھا۔ علاوہ دیگر افراد کے اس کے ہم راہ اس کے دو سالے محمد اجمل نون اور محمد امین نون بھی تھے۔ ان افراد نے 23 اکتوبر کی آدھی رات کو محمد یعقوب نون کے گھر کی دیواریں پھلانگیں اور فائرنگ شروع کر دی جس کی زد پر سربراہِ خانہ محمد یعقوب نون آ کر جاں بہ حق ہو گیا۔ مقتول کے بیٹے رب نواز خان کے بیان کے مطابق ملزموں نے اسے رائفلوں کے بٹوں سے مار مار کر زخمی کر دیا۔ اس نے گروہ کے افراد میں سر فراز نون، نجمہ کا بھائی، اجمل اور امین، نجمہ کے کزن اور اپنی ہی برادری کے دیگر افراد کو دیکھا۔ اس کارروائی کے بعد انہوں نے اس کی بیوی نجمہ شاہین کی گود سے اس کا چارہ ماہ کا بیٹا چھین کر پھینک دیا اور اسے اٹھا کر لے گئے۔ واقعے کا علم ہونے پر پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی۔ ایک ملزم امین، جو رب نواز خان کا سالہ ہے، کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

دونوں خاندانوں کے درمیاں دشمنی کا آغاز ایک سال قبل اس وقت ہوا جب نجمہ شاہین نے اپنے بھائیوں سرفراز اور کزن اجمل اور امین کی مرضی کے خلاف ڈیڑھ ایکڑ کے فاصلے پر موجود اپنے رشتے کے چچا محمد یعقوب نون کے بیٹے رب نواز خان سے شادی کر لی۔ اس شادی کے نتیجے میں دونوں کے ہاں فہیم خان پیدا ہوا جس کی عمر اکتوبر تک چار ماہ ہو چکی تھی۔ حملہ آور اسے ددھیال ہی میں چھوڑ کر اس کی والدہ یعنی نجمہ کو اغوا کر کے لے گئے۔

رب نواز کے والد مقتول محمد یعقوب نون نے نجمہ کو بہو بنانے کے بعد مستقبل میں کسی ناخوش گوار واقعے کی روک تھام اور معاملے کو صلح صفائی سے طے کرنے کے لیے ایک معزز شخص کی سربراہی میں پنچائت بلائی۔ جس میں بہ ظاہر دونوں گھرانوں نے سب کے سامنے ایک دوسرے کو گلے لگا کر امن کی یقین دہانی کرا دی تھی لیکن ملزمان اپنی نفرت سے دامن نہ چھڑا سکے۔ وہ موقع کی تلاش میں رہے اور یہ موقع انہیں 23 اکتوبر کی رات میسر آ گیا جس پر انہوں نے وہی کیا جس کا مقتول کو خدشہ تھا۔ اس طرح ایک بوڑھے اور صلح پسند انسان کی جان لے کر ملزموں نے اپنے ''غیرت مند'' ہونے کا ثبوت فراہم کرنے کی کوشش کی، تاہم وہ یہ امر یاد نہ رکھ سکے کہ انہوں نے بھری پنچایت میں پرامن رہنے کا قول دیا تھا۔۔۔۔ انہیں کون سمجھائے کہ مرد جب قول (وچن) دیتا ہے تو اسے جان دے کر بھی پورا کرتا ہے، قول ہارنے والوں کو ''غیرت مندوں'' کے کس گروہ میں رکھا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |