دمشق میں شدید لڑائیمظاہرین پر فائرنگ 128ہلاک

عراق اورترک سرحدپرفری سیرین آرمی کا مکمل کنٹرول،برازیل نے سفارتی عملہ واپس بلالیا


ایکسپریس July 21, 2012
المصنعا:شام سے نقل مکانی کرنیوالی خواتین لبنان میں داخل ہوتے وقت اپنے پاسپورٹ دکھارہی ہیں۔ فوٹو ایکسپریس

شام کی فوج نے دارالحکومت سے باغیوں کونکالنے کیلیے جمعہ کو بڑا حملہ شروع کردیا جس میں ہرقسم کا اسلحہ استعمال کیاجارہاہے۔شہرکے مختلف علاقوں میں گھمسان کی لڑائی ہورہی ہے۔دارالحکومت کے علاوہ حلب ،حمص ،ادلیب اور دیگر شہروں میں حکومت کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے۔

سرکاری فوجی کی مظاہرین پرفائرنگ اورجھڑپوں میں 128 افرادکی ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے جن میں 85 شہری،26 سرکاری فوجی اور17باغی فوجی شامل ہیں۔جمعرات کوبھی تشددمیں 302 افرادہلاک ہوگئے تھے جن میں98 سرکاری فوجی139شہری اور65 حکومت مخالف فوجی شامل تھے۔ادھراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متفقہ طورپرشام میں تعینات مبصرین کی مدت میں 30 دنوں کی توسیع کردی ہے۔دریں اثنا قومی سکیورٹی کے سربراہ ہشام اختیارجو بدھ کو بم دھماکے میں زخمی ہو گئے تھے جمعہ کے روز انتقال کر گئے۔

ہشام اختیار شامی حکومت کے چوتھے افسر ہیں جو قومی سکیورٹی کے دفاتر میں ہونے والے حملے میں ہلاک ہوئے ہیں۔اس دھماکے میں ہلاک ہونے والے وزیردفاع جنرل داؤدراجحہ، صدربشارالاسدکے برادرنسبتی آصف شوکت اورجنرل حسن ترکمانی کی سرکاری طورپرنماز جنازہ اداکی گئی جس میں نائب صدرفاروق الشرع نے شرکت کی صدربشارالاسدخودشریک نہیں ہوئے۔ نماز جنازہ کے بعدمیتیں ان کے آبائی صوبوں کوروانہ کردی گئیں۔فرانس میں روسی سفیرالیگزینڈراورلوف نے ایک ریڈیوانٹرویو میں کہاہے کہ صدربشارالاسدباعزت طریقے سے اقتدارچھوڑنے پرتیارہوگئے ہیں اورجنیوامیں عالمی طاقتوں کی طرف سے پیش کیے گئے۔

منصوبے کے مطابق اپوزیشن سے مذاکرات کیلئے اپنا نمائندہ نامزدکردیاہے تاہم شام کے سرکاری ٹیلی ویژن نے اسے بے بنیادقراردے کرمستردکردیاہے۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق گزشتہ48 گھنٹوں کے دوران شام کی بدامنی سے متاثر30 ہزارشامی شہری بھاگ کرلبنان میں داخل ہوئے ہیں۔شام کی حکومت اورمخالفین میں رمضان کے مسئلہ پرعدم اتفاق دیکھنے کوملا،حکومت مخالفین نے جمعہ کوروزہ رکھا جبکہ حکومت نے ہفتہ کوپہلے روزہ کا اعلان کیا۔برازیل نے شام کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے سبب اپنے سفارتی عملے کووہاں سے نکل آنے کا حکم دیدیاہے۔

دریں اثنا روس نے انٹرنیٹ پران قیاس آرائیوں کی تردید کی ہے کہ صدربشارالاسدکی اہلیہ عاصمہ اسد دمشق میں حالیہ بم دھماکوں کے بعد روس فرار ہوگئی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں