عالمی سطح پر روئی کی قیمتوں میں کمی جب کہ پاکستان میں برقرار
چینی حکام نے اپنے ذخائر سے فروخت کی جانے والی روئی کا 65 فیصد درآمدی روئی فروخت کر رہے ہیں، ذرائع
SWAT:
چین کی توقعات کے برعکس اوپن مارکیٹ سے 10سینٹ فی پاؤنڈ زائد قیمت پرروئی کی فروخت کی حکمت عملی پرچینی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی حوصلہ افزائی کے سبب گزشتہ ہفتے بین الاقوامی سطح پر روئی کی تجارتی سرگرمیاں ماند رہیںقیمتوں میں کمی کا رحجان غالب رہا تاہم پاکستان میں روئی کے ذخائر کھپت کی نسبت کم ہونے اور رواں سال کپاس کی بوائی میں غیر معمولی تاخیرجیسے عوامل میںٹیکسٹائل انڈسٹری کی بڑھتی ہوئی خریداری دلچسپی کے باعث روئی کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ چین کی جانب سے 3 مئی سے اپنے ذخائر سے روئی کی فروخت شروع کی گئی تھی اور اوپن مارکیٹ کے مقابلے میں مذکورہ روئی کی قیمت فروخت 10سے 12 سینٹ فی پاؤنڈ زائد ہونے کے باعث توقع ظاہر کی جا رہی تھی کہ چینی ٹیکسٹائل ملز مالکان کی جانب سے اس روئی کی خریداری میں دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا لیکن چینی حکام کی بہترین حکمت عملی کے باعث چینی ٹیکسٹائل ملز مالکان مذکورہ روئی کی خرید میں غیر معمولی دلچسپی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق چینی حکام نے اپنے ذخائر سے فروخت کی جانے والی روئی کا 65 فیصد درآمدی روئی فروخت کر رہے ہیں اور اس روئی کا معیار بہت بہتر ہونے کے باعث چینی ٹیکسٹائل ملز مالکان بھرپور روئی خریداری کر رہے ہیں جس کے باعث بین الاقوامی منڈیوں میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتوں میں زبردست مندی کا رجحان سامنے آیا تاہم پاکستان میں روئی کی قیمتیں 6 ہزار روپے فی من تک برقرار رہیں اور توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ رواں ہفتے پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں قدرے تیزی کا رجحان سامنے آنے کی توقع ہے۔ واضح رہے کہ چین کے پاس اس وقت 6 کروڑ بیلز سے زائد روئی کے ذخائر موجود ہیں اور اس نے فی الحال 3 مئی سے 90لاکھ بیلز کی فروخت کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 1.15 سینٹ فی پاؤنڈ کمی کے بعد 70.55 سینٹ فی پاؤنڈ اور جولائی وعدہ روئی کے سودے 1.94 سینٹ فی پاؤنڈ کمی کے بعد 61.83 سینٹ فی پاؤنڈ تک گر گئیں جبکہ بھارت میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتیں 427 روپے فی کینڈی اضافے کے ساتھ 35 ہزار 201 روپے فی کینڈی اور چین میں روئی کی قیمتیں 65 یو آن فی ٹن کمی کے بعد 12 ہزار 30 یو آن فی ٹن تک گر گئیں جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ بغیر کسی تبدیلی کے 5 ہزار 650 روپے فی من تک مستحکم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب سیڈ کونسل نے گزشتہ ہفتے کے دوران کپاس کی نئی 12 اقسام کی بھی پنجاب بھر میں کاشت کی منظوری دی جن میں 2نان بی ٹی اقسام بھی شامل ہیں اور توقع ظاہر کی جار ہی ہے کہ ان اقسام کی کاشت سے پاکستان بھر سے کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ سامنے آئے گا۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران جنوبی پنجاب اور سندھ کے بعض اضلاع میں گرمی کی شدید لہر آنے کے باعث کاشت کی گئی کپاس کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات آ رہی ہیں اور ذرائع کے مطابق کپاس کا پودا زمین سے باہر آتے ہی اس لو کے باعث جھلس جانے سے کاشتکاروں کو دوبارہ کپاس کاشت کرنی پڑ رہی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے 50 ارب روپے سے زائد کے ریفنڈز جو پچھلے کافی سالوں سے ایف بی آر کے پاس رکے ہوئے ہیں، کی ادائیگی ابھی تک شروع نہ ہونے کے باعث ٹیکسٹائل انڈسٹری معاشی بحران کا شکار ہو رہی ہے، اس لیے ایف بی آر کو چاہیے کہ وہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے عرصہ دراز سے رکے ہوئے 50 ارب روپے کے فنڈز فوری طور پر ریلیز کرے تاکہ ٹیکسٹائل سیکٹر کی معاشی حالت بہتر ہونے سے پاکستانی کاٹن برآمدات میں بھی خاطر خواہ اضافہ سامنے آ سکے۔
چین کی توقعات کے برعکس اوپن مارکیٹ سے 10سینٹ فی پاؤنڈ زائد قیمت پرروئی کی فروخت کی حکمت عملی پرچینی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی حوصلہ افزائی کے سبب گزشتہ ہفتے بین الاقوامی سطح پر روئی کی تجارتی سرگرمیاں ماند رہیںقیمتوں میں کمی کا رحجان غالب رہا تاہم پاکستان میں روئی کے ذخائر کھپت کی نسبت کم ہونے اور رواں سال کپاس کی بوائی میں غیر معمولی تاخیرجیسے عوامل میںٹیکسٹائل انڈسٹری کی بڑھتی ہوئی خریداری دلچسپی کے باعث روئی کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ چین کی جانب سے 3 مئی سے اپنے ذخائر سے روئی کی فروخت شروع کی گئی تھی اور اوپن مارکیٹ کے مقابلے میں مذکورہ روئی کی قیمت فروخت 10سے 12 سینٹ فی پاؤنڈ زائد ہونے کے باعث توقع ظاہر کی جا رہی تھی کہ چینی ٹیکسٹائل ملز مالکان کی جانب سے اس روئی کی خریداری میں دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا لیکن چینی حکام کی بہترین حکمت عملی کے باعث چینی ٹیکسٹائل ملز مالکان مذکورہ روئی کی خرید میں غیر معمولی دلچسپی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق چینی حکام نے اپنے ذخائر سے فروخت کی جانے والی روئی کا 65 فیصد درآمدی روئی فروخت کر رہے ہیں اور اس روئی کا معیار بہت بہتر ہونے کے باعث چینی ٹیکسٹائل ملز مالکان بھرپور روئی خریداری کر رہے ہیں جس کے باعث بین الاقوامی منڈیوں میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتوں میں زبردست مندی کا رجحان سامنے آیا تاہم پاکستان میں روئی کی قیمتیں 6 ہزار روپے فی من تک برقرار رہیں اور توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ رواں ہفتے پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں قدرے تیزی کا رجحان سامنے آنے کی توقع ہے۔ واضح رہے کہ چین کے پاس اس وقت 6 کروڑ بیلز سے زائد روئی کے ذخائر موجود ہیں اور اس نے فی الحال 3 مئی سے 90لاکھ بیلز کی فروخت کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 1.15 سینٹ فی پاؤنڈ کمی کے بعد 70.55 سینٹ فی پاؤنڈ اور جولائی وعدہ روئی کے سودے 1.94 سینٹ فی پاؤنڈ کمی کے بعد 61.83 سینٹ فی پاؤنڈ تک گر گئیں جبکہ بھارت میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتیں 427 روپے فی کینڈی اضافے کے ساتھ 35 ہزار 201 روپے فی کینڈی اور چین میں روئی کی قیمتیں 65 یو آن فی ٹن کمی کے بعد 12 ہزار 30 یو آن فی ٹن تک گر گئیں جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ بغیر کسی تبدیلی کے 5 ہزار 650 روپے فی من تک مستحکم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب سیڈ کونسل نے گزشتہ ہفتے کے دوران کپاس کی نئی 12 اقسام کی بھی پنجاب بھر میں کاشت کی منظوری دی جن میں 2نان بی ٹی اقسام بھی شامل ہیں اور توقع ظاہر کی جار ہی ہے کہ ان اقسام کی کاشت سے پاکستان بھر سے کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ سامنے آئے گا۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران جنوبی پنجاب اور سندھ کے بعض اضلاع میں گرمی کی شدید لہر آنے کے باعث کاشت کی گئی کپاس کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات آ رہی ہیں اور ذرائع کے مطابق کپاس کا پودا زمین سے باہر آتے ہی اس لو کے باعث جھلس جانے سے کاشتکاروں کو دوبارہ کپاس کاشت کرنی پڑ رہی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے 50 ارب روپے سے زائد کے ریفنڈز جو پچھلے کافی سالوں سے ایف بی آر کے پاس رکے ہوئے ہیں، کی ادائیگی ابھی تک شروع نہ ہونے کے باعث ٹیکسٹائل انڈسٹری معاشی بحران کا شکار ہو رہی ہے، اس لیے ایف بی آر کو چاہیے کہ وہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے عرصہ دراز سے رکے ہوئے 50 ارب روپے کے فنڈز فوری طور پر ریلیز کرے تاکہ ٹیکسٹائل سیکٹر کی معاشی حالت بہتر ہونے سے پاکستانی کاٹن برآمدات میں بھی خاطر خواہ اضافہ سامنے آ سکے۔