ادویہ کی رجسٹریشن اور دیگر امور کیلئے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کا اجلاس طلب

اجلاس میں دواؤں کی رجسٹریشن میں عائد کی جانیوالی فیسوں کے تعین کا بھی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔


Tufail Ahmed November 18, 2012
بعض کمپنیوں نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو اپنی ادویہ کی قیمتوں میں اضافے کی درخواست دیدی۔ فوٹو : ایکسپریس

ڈرگ ریگولیٹری اتھا رٹی کے قیام کے بعد پہلا اجلاس منگل کو طلب کرلیا گیا ،اجلاس میں ادویات کی رجسٹریشن ،مانیٹرنگ سمیت دیگر امور زیر بحث لائیں جا ئیں گے۔

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے بل پر یکم نومبرکوصدرمملکت آصف علی زرداری نے دستخط کیے تھے جس کے بعدپہلا اجلاس 20نومبرکوطلب کرلیاگیا ہے،معلوم ہوا ہے کہ اجلاس میں گذشتہ 2سال سے دواؤںکی رجسٹریشن کے حوالے سے التوا کے شکارکیسوں کا جائزہ لیا جائے گا اور دواؤں کی رجسٹریشن میں عائد کی جانیوالی فیسوں کے تعین کا بھی حتمی فیصلہ کیا جائے گا،ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے بل پر دستخط سے قبل ہی ادویات کی رجسٹریشن کی فیسوں میں اضافے اور بیرون ممالک سے درآمد کی جانے والی ادویات کی رجسٹر یشن میں بھی اضافے کا ایس آر اوجاری کیا تھا جبکہ اتھارٹی نے امپورٹ کی جانے والی فی دوا کی رجسٹریشن فیس ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر 2 لاکھ روپے مقررکرنے کی تجویز دی تھی ، اجلاس میں ان معاملات کو زیر غورلایا جائے گا ۔

ذرائع کے مطابق ادویات کی رجسٹریشن کا عمل 2سال سے التوا کا شکار ہے اور40 ہزاردواؤں کے مختلف کیسز رجسٹریشن کے منتظر پڑے ہیں ، ذرائع نے بتایا کہ بعض ملٹی نیشنل کمپنیوں نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو اپنی ادویہ کی قیمتوں میں بھی اضافے کی درخواست دیدی ہے، ان میں اینٹی بائیوٹک دوائیں شامل ہیں ، بعض کمپنیوں نے قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر ادویات مارکیٹ سے غائب کردی ہیں، واضح رہے کہ پاکستان میں دواؤںکی مانیٹرنگ وقیمتوںکے تعین کے لیے پہلی بار ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام عمل میں آچکا ہے،ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی خودمختار ادارہ ہوگا جہاں دوائوںکی تیاری مانیٹرنگ، رجسٹریشن ولائسنسنگ، قیمتوںکا تعین اور ڈرگ پالیسی، ادویات کی درآمد وبرآمد سمیت دیگرادویات کے معاملات خود طے کریگا۔

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کا بل سینیٹ میں 30اپریل کو سینیٹر عبدالحسیب خان نے پرائیویٹ ممبرکی حیثیت سے پیش کیا تھا جس کو منظورکرلیا گیا تھا اور بعدازاں 14ترامیم کے ساتھ نافذ العمل کرنے کی حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں ڈی آر اے کا ایک بورڈ ہوگا جس کا سربراہ سی ای او ہوگا جبکہ ایک پالیسی بورڈ وفاقی سیکریٹری صحت کی سربراہی میں قائم کیا جائیگا، پالیسی بورڈ20 ممبرز پر مشتمل ہوگا جس میں چاروں صوبوںکی نمائندگی ہوگی، معلوم ہوا ہے کہ چاروں صوبائی سیکریٹری صحت پالیسی بورڈ کے ممبرزہوں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں