اے ٹی ایم اورکریڈٹ کارڈ کوبھول جائیے
آئندہ دور ’ فنگر پرنٹ کرنسی‘ کا ہوگا
KARACHI:
بینک اکاؤنٹ سے رقم نکالنے اور دوران خریداری ادائیگیاں کرنے کے لیے اے ٹی ایم کارڈ کا استعمال کئی برس سے ہورہا ہے۔ اے ٹی ایم کارڈ کو 'پلاسٹک منی' بھی کہا جاتا ہے۔ مستقبل قریب میں پلاسٹک منی قصۂ پارینہ بن جائے گی اور آپ محض فنگر پرنٹس کے ذریعے ادائیگیاں کررہے ہوں گے! اے ٹی ایم اور کریڈٹ کارڈ کے بجائے آپ مخصوص مشین پر انگلی رکھیں گے اور مطلوبہ رقم آپ کے اکاؤنٹ سے منہا ہوجائے گی۔
جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں 2020ء میں اولمپک گیمز کا انعقاد ہوگا۔ توقع ہے کہ ان کھیلوں سے لطف اندوز ہونے کے لیے غیرملکیوں کی بڑی تعداد جاپان کا رُخ کرے گی۔ اس موقع پر حکومت نے سیاحوں کی سہولت کے لیے ہوائی اڈوں، ہوٹلوں، تفریح گاہوں اور خریداری کے مراکز میں ادائیگی کے لیے یہ نئی ٹیکنالوجی متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے جسے ' فنگر پرنٹ کرنسی' کا نام دیا گیا ہے، سیاح بٹوا یا کریڈٹ کارڈ ساتھ لے کر چلنے کی ضرورت اور جیب کی حفاظت کی فکر سے آزاد ہوجائیں گے۔
' فنگر پرنٹ کرنسی' کی سہولت اختیاری ہوگی۔ سیاح اگر چاہیں تو روایتی طریقوں سے بھی ادائیگیاں کرسکیں گے۔ ' فنگر پرنٹ کرنسی' کی سہولت فراہم کرنے کے لیے ہوائی اڈے پر کاؤنٹر قائم کیا جائے گا۔ سیاح وہاں پہنچ کر رجسٹریشن کروائیں گے جس کے بعد ان کی انگشت شہادت اے ٹی ایم یا کریڈٹ کارڈ میں بدل جائے گی۔ وہ ہوٹل، ریستوراں، سنیما، تھیٹر، شاپنگ مالز اور شراب خانوں میں جاکر محض فنگر پرنٹس کے ذریعے بل ادا کرسکیں گے۔
فنگر پرنٹ کرنسی کی ٹیکنالوجی صرف بلوں کی ادائیگی کے لیے مخصوص نہیں ہوگی بلکہ ہوٹلوں اور دیگر تمام جگہوں پر جہاں قیام اور دیگر مقاصد کے لیے سفری دستاویزات دکھانے کی ضرورت پڑتی ہے، وہاں بس انگلی اسکین کرنے سے یہ ضرورت پوری ہوجائے گی۔ مخصوص اسکینر میں انگلی رکھنے پر اس شخص کی تمام معلومات ازخود ظاہر ہوجائیں گی۔
اب تک تین سو سے زائد ہوٹل، ریستوراں، تفریحی گاہیں، دکانیں، اور سیاحوں کی دل چسپی کے دوسرے کاروباری مراکز حکومت کی اس اسکیم سے منسلک ہوچکے ہیں۔ فنگر پرنٹ کرنسی کی افادیت کے پیش نظر اس نیٹ ورک سے جُڑنے والے کاروباروں کی تعداد میں اضافے کی توقع ظاہر کی جارہی ہے۔
غیرملکی سیاحوں کے علاوہ اس ٹیکنالوجی سے مقامی شہری بھی استفادہ کرسکیں گے۔ درحقیقت چند سیاحتی مقامات پر ادائیگی کا یہ نظام پہلے ہی موجود ہے۔ سوسیبو شہر میں واقع ایک مشہور پارک میں شہری فنگر پرنٹ کرنسی کے ذریعے کھانے پینے کی چیزیں اور ٹکٹ وغیرہ خریدتے ہیں۔ ایک بینک بھی اس نظام کو اپنانے پر غور کررہا ہے۔فنگر پرنٹ کرنسی کی افادیت کے پیش نظر پیش گوئی کی جارہی ہے کہ آنے والے برسوں میں یہ نظام دنیا بھر میں استعمال کیا جانے لگے گا۔
بینک اکاؤنٹ سے رقم نکالنے اور دوران خریداری ادائیگیاں کرنے کے لیے اے ٹی ایم کارڈ کا استعمال کئی برس سے ہورہا ہے۔ اے ٹی ایم کارڈ کو 'پلاسٹک منی' بھی کہا جاتا ہے۔ مستقبل قریب میں پلاسٹک منی قصۂ پارینہ بن جائے گی اور آپ محض فنگر پرنٹس کے ذریعے ادائیگیاں کررہے ہوں گے! اے ٹی ایم اور کریڈٹ کارڈ کے بجائے آپ مخصوص مشین پر انگلی رکھیں گے اور مطلوبہ رقم آپ کے اکاؤنٹ سے منہا ہوجائے گی۔
جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں 2020ء میں اولمپک گیمز کا انعقاد ہوگا۔ توقع ہے کہ ان کھیلوں سے لطف اندوز ہونے کے لیے غیرملکیوں کی بڑی تعداد جاپان کا رُخ کرے گی۔ اس موقع پر حکومت نے سیاحوں کی سہولت کے لیے ہوائی اڈوں، ہوٹلوں، تفریح گاہوں اور خریداری کے مراکز میں ادائیگی کے لیے یہ نئی ٹیکنالوجی متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے جسے ' فنگر پرنٹ کرنسی' کا نام دیا گیا ہے، سیاح بٹوا یا کریڈٹ کارڈ ساتھ لے کر چلنے کی ضرورت اور جیب کی حفاظت کی فکر سے آزاد ہوجائیں گے۔
' فنگر پرنٹ کرنسی' کی سہولت اختیاری ہوگی۔ سیاح اگر چاہیں تو روایتی طریقوں سے بھی ادائیگیاں کرسکیں گے۔ ' فنگر پرنٹ کرنسی' کی سہولت فراہم کرنے کے لیے ہوائی اڈے پر کاؤنٹر قائم کیا جائے گا۔ سیاح وہاں پہنچ کر رجسٹریشن کروائیں گے جس کے بعد ان کی انگشت شہادت اے ٹی ایم یا کریڈٹ کارڈ میں بدل جائے گی۔ وہ ہوٹل، ریستوراں، سنیما، تھیٹر، شاپنگ مالز اور شراب خانوں میں جاکر محض فنگر پرنٹس کے ذریعے بل ادا کرسکیں گے۔
فنگر پرنٹ کرنسی کی ٹیکنالوجی صرف بلوں کی ادائیگی کے لیے مخصوص نہیں ہوگی بلکہ ہوٹلوں اور دیگر تمام جگہوں پر جہاں قیام اور دیگر مقاصد کے لیے سفری دستاویزات دکھانے کی ضرورت پڑتی ہے، وہاں بس انگلی اسکین کرنے سے یہ ضرورت پوری ہوجائے گی۔ مخصوص اسکینر میں انگلی رکھنے پر اس شخص کی تمام معلومات ازخود ظاہر ہوجائیں گی۔
اب تک تین سو سے زائد ہوٹل، ریستوراں، تفریحی گاہیں، دکانیں، اور سیاحوں کی دل چسپی کے دوسرے کاروباری مراکز حکومت کی اس اسکیم سے منسلک ہوچکے ہیں۔ فنگر پرنٹ کرنسی کی افادیت کے پیش نظر اس نیٹ ورک سے جُڑنے والے کاروباروں کی تعداد میں اضافے کی توقع ظاہر کی جارہی ہے۔
غیرملکی سیاحوں کے علاوہ اس ٹیکنالوجی سے مقامی شہری بھی استفادہ کرسکیں گے۔ درحقیقت چند سیاحتی مقامات پر ادائیگی کا یہ نظام پہلے ہی موجود ہے۔ سوسیبو شہر میں واقع ایک مشہور پارک میں شہری فنگر پرنٹ کرنسی کے ذریعے کھانے پینے کی چیزیں اور ٹکٹ وغیرہ خریدتے ہیں۔ ایک بینک بھی اس نظام کو اپنانے پر غور کررہا ہے۔فنگر پرنٹ کرنسی کی افادیت کے پیش نظر پیش گوئی کی جارہی ہے کہ آنے والے برسوں میں یہ نظام دنیا بھر میں استعمال کیا جانے لگے گا۔