ڈاؤ یونیورسٹی کا جگرکی پیوند کاری شروع کرنے کا اعلان
رواںہفتے سے آپریشن ڈاکٹرشمس اورٹیم کریگی،بھارتی ڈاکٹرگپتامانیٹرنگ کریں گے،رپورٹ عالمی تنظیم ہوٹاکودی جائے گی
ڈاؤیونیورسٹی میں رواں ہفتے سے جگرکی پیوندکاری شروع کردی جائے گی جس کی نگرانی بھارتی ڈاکٹرکریں گے اس سلسلے میں مفاہمتی یادداشت پردستخط کردیے گئے ہیں ،تفصیلات کے مطابق ، ڈاؤیونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسزنے جگرکی پیوندکاری کی تمام تیاریاںمکمل کرلی ہیں اور رواں ہفتے سے آپریشن شروع کردیے جائیں گے۔
ڈاؤ یونیورسٹی اوربھارتی اسپتال کے ڈاکٹرگپتانے اس سلسلے میں ایک مفاہمتی یادداشت پردستخط کیے ہیںجس کے بعد اوجھا انسٹیٹیوٹ میں جگرکی پیوندکاری بھارتی ٖڈاکٹروں کی نگرانی میں کی جاسکے گی،کسی بھی اعضاکی پیوندکاری کے لیے ضروری ہوتاہے کہ انٹرنیشنل تنظیم ہوٹاکے قواعدکے مطابق پیوندکاری کرتے وقت عالمی سطح پرمانیٹرنگ کی جائے، ڈاؤ یونیورسٹی میں جگرکی پیوندکاری ڈاؤ یونیورسٹی کے سرجن ڈاکٹرشمس اوران کی ٹیم کے اراکان کریں گے لیکن ماہربھارتی ڈاکٹر گپتااس کی مانیٹرنگ کریں گے جس کی رپورٹ عالمی تنظیم ہوٹا کوبھی دی جائے گی۔
ڈاؤیونیورسٹی نے جگرکی پیوندکاری کے لیے پہلے ترکی سے معاہدہ کیا تھا تاہم ترک سرجن مصروفیت کے باعث پاکستان نہ آسکے جس کے بعدڈاؤیونیورسٹی نے حکومتی اجازت کے بعد بھارتی ماہرین سے معاہدہ کیا، اس وقت ایشیائی ممالک بھارت سرفہرست ہے جہاں جگرسکٹرنے یا جگر کے کینسر میں مبتلا مریضوں کی بڑی تعدادجگرکی پیوندکاری کرانے جاتی ہے، ایک طرف تو بھارت میں جگرکی پیوندکاری پر60لاکھ سے زائدکے اخراجات آتے ہیںتو دوسری طرف پاکستان سے پڑوسی ملک جانے والے مریضوں کوجگرکی پیوندکاری کے بعدفالواپ میں شدید دشواریوںکاسامنا کرناپڑتاہے۔
ملک میں جگرکی پیوندکاری شروع ہونے سے مریضوں کے علاج پرآنے والے اخراجات نہ صرف کم ہوجائیں گے بلکہ انھیں طویل سفری مشکلات سے بھی نجات مل جائے گی،دریں اثنا ڈاؤ یونیورسٹی نے جگرکے مریضوں میں بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظراوجھا کیمپس میں ایک علیحدہ انسٹیٹیوٹ قومی ادارہ برائے امراض جگر، معدہ و آنت قائم کیاہے جہاں جگر کے ہر قسم کاعلاج شروع کردیاگیاہے اور24گھنٹے ایمرجنسی سروس دی جاتی ہے اس مرکز میں شدید بیمار مریضوں کیلیے انتہائی نگہداشت یونٹ میں جدید مانیٹرز اُوروینٹیلیٹرز بھی رکھے گئے ہیں ۔
واضح رہے کہ ڈاؤ یونیورسٹی ملک کی پہلی پبلک سیکٹرکی میڈیکل یونیورسٹی ہے جس نے لیور ٹرانسپلانٹ سینٹر قائم کیاہے، ملک بھرمیں جگرکے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اورمہنگے علاج کومد نظر رکھتے ہوئے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کی ہدایت پر وائس چانسلر ڈاؤیونیورسٹی پروفیسر مسعود حمید خان نے گزشتہ سال اوجھاکیمپس میں جگرکی پیوندکاری کا مرکزقائم کیا تھا ،پیوندکاری کے لیے ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہرین پر مشتمل سرجنز کی ٹیم امریکا اورترکی سے تربیت حاصل کرچکی ہے۔
ڈاؤ یونیورسٹی اوربھارتی اسپتال کے ڈاکٹرگپتانے اس سلسلے میں ایک مفاہمتی یادداشت پردستخط کیے ہیںجس کے بعد اوجھا انسٹیٹیوٹ میں جگرکی پیوندکاری بھارتی ٖڈاکٹروں کی نگرانی میں کی جاسکے گی،کسی بھی اعضاکی پیوندکاری کے لیے ضروری ہوتاہے کہ انٹرنیشنل تنظیم ہوٹاکے قواعدکے مطابق پیوندکاری کرتے وقت عالمی سطح پرمانیٹرنگ کی جائے، ڈاؤ یونیورسٹی میں جگرکی پیوندکاری ڈاؤ یونیورسٹی کے سرجن ڈاکٹرشمس اوران کی ٹیم کے اراکان کریں گے لیکن ماہربھارتی ڈاکٹر گپتااس کی مانیٹرنگ کریں گے جس کی رپورٹ عالمی تنظیم ہوٹا کوبھی دی جائے گی۔
ڈاؤیونیورسٹی نے جگرکی پیوندکاری کے لیے پہلے ترکی سے معاہدہ کیا تھا تاہم ترک سرجن مصروفیت کے باعث پاکستان نہ آسکے جس کے بعدڈاؤیونیورسٹی نے حکومتی اجازت کے بعد بھارتی ماہرین سے معاہدہ کیا، اس وقت ایشیائی ممالک بھارت سرفہرست ہے جہاں جگرسکٹرنے یا جگر کے کینسر میں مبتلا مریضوں کی بڑی تعدادجگرکی پیوندکاری کرانے جاتی ہے، ایک طرف تو بھارت میں جگرکی پیوندکاری پر60لاکھ سے زائدکے اخراجات آتے ہیںتو دوسری طرف پاکستان سے پڑوسی ملک جانے والے مریضوں کوجگرکی پیوندکاری کے بعدفالواپ میں شدید دشواریوںکاسامنا کرناپڑتاہے۔
ملک میں جگرکی پیوندکاری شروع ہونے سے مریضوں کے علاج پرآنے والے اخراجات نہ صرف کم ہوجائیں گے بلکہ انھیں طویل سفری مشکلات سے بھی نجات مل جائے گی،دریں اثنا ڈاؤ یونیورسٹی نے جگرکے مریضوں میں بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظراوجھا کیمپس میں ایک علیحدہ انسٹیٹیوٹ قومی ادارہ برائے امراض جگر، معدہ و آنت قائم کیاہے جہاں جگر کے ہر قسم کاعلاج شروع کردیاگیاہے اور24گھنٹے ایمرجنسی سروس دی جاتی ہے اس مرکز میں شدید بیمار مریضوں کیلیے انتہائی نگہداشت یونٹ میں جدید مانیٹرز اُوروینٹیلیٹرز بھی رکھے گئے ہیں ۔
واضح رہے کہ ڈاؤ یونیورسٹی ملک کی پہلی پبلک سیکٹرکی میڈیکل یونیورسٹی ہے جس نے لیور ٹرانسپلانٹ سینٹر قائم کیاہے، ملک بھرمیں جگرکے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اورمہنگے علاج کومد نظر رکھتے ہوئے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کی ہدایت پر وائس چانسلر ڈاؤیونیورسٹی پروفیسر مسعود حمید خان نے گزشتہ سال اوجھاکیمپس میں جگرکی پیوندکاری کا مرکزقائم کیا تھا ،پیوندکاری کے لیے ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہرین پر مشتمل سرجنز کی ٹیم امریکا اورترکی سے تربیت حاصل کرچکی ہے۔