نئے کوچ نے ’’بگڑے بچوں‘‘ کیلیے خطرے کی گھنٹی بجا دی

ڈسپلن، فٹنس اور فیلڈنگ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا،’’خود غرض‘‘ کھلاڑیوں کو بھی برداشت نہ کرنے کا اعلان

نویں رینکنگ پوزیشن ملکی ٹیلنٹ کی عکاس نہیں،اسٹائل تبدیل کرنا ہوگا،فرسودہ سوچ،آخری اوورز میں مار دھاڑ کیلیے وکٹیں بچانے کی روایتی پالیسی اب کارگرنہیں رہی فوٹو: گیٹی/فائل

GHALLANAI:
پاکستانی ٹیم کے نئے کوچ مکی آرتھر نے''بگڑے بچوں'' کیلیے خطرے کی گھنٹی بجا دی، ان کا کہنا ہے کہ ڈسپلن، فٹنس اور فیلڈنگ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا، انھوں نے ''خود غرض'' کھلاڑیوں کو بھی برداشت نہ کرنے کا اعلان کردیا، آرتھر کاکہنا ہے کہ گرین شرٹس کی کوچنگ کے مشکل چیلنج کو بڑی گرمجوشی سے قبول کیا۔

عالمی رینکنگ میں نویں پوزیشن کسی طور بھی ملک میں موجود ٹیلنٹ کی عکاسی نہیں کرتی، محدود اوورز کی کرکٹ میں اسٹائل تبدیل کرنا ہوگا، بیٹنگ میں فرسودہ سوچ،آخری اوورز میں مار دھاڑ کیلیے وکٹیں بچائے رکھنے کی روایتی پالیسی کارگر نہیں ہوگی، بولرز اور فیلڈرز کو حریف ٹیم کی وکٹیں مسلسل گرانے کے طریقے ڈھونڈنا ہونگے، باصلاحیت کرکٹرز تلاش کرکے غلطیوں سے سیکھنے کے مواقع دینا پڑینگے، بیٹنگ میں کھل کر کھیلنے کی آزادی دینے سے ہی نیچرل ٹیلنٹ نکھر کر سامنے آئیگا،دورئہ انگلینڈ میں سیمنگ ''ڈیوک'' بال کو کھیلنا چیلنج ہوگا۔

آسٹریلیا میں باؤنس مشکلات پیدا کریگا، سپر فٹ کھلاڑیوں اور بہترین فیلڈنگ کے بغیر بڑی کامیابیوں کا تصور نہیں کیا جاسکتا، امید ہے ایبٹ آباد میں بوٹ کیمپ سے معیار بہترین ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق قومی ٹیم کے نئے ہیڈ کوچ مکی آرتھرنے ''ایکسپریس ٹریبیون'' کے عماد حمید اور غیرملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو الگ انٹرویوز میں اپنی پلاننگ سے پردہ اٹھایا، انھوں نے کہاکہ ڈسپلن، فٹنس اور فیلڈنگ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا، میں ڈسپلن کے معاملے میں سخت ثابت ہوں گا، اسی صورت ہم بہتر نتائج حاصل کرنے کے قابل بنیں گے۔

انھوں نے ''خود غرض'' کھلاڑیوں کو بھی برداشت نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ پلیئرز اپنے لیے نہیں بلکہ ٹیم کیلیے کھیلیں، آرتھر نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کی کوچنگ بہت بڑا چیلنج ہے جسے گرمجوشی سے قبول کررہا ہوں،گرین شرٹس کی ون ڈے عالمی رینکنگ میں نویں پوزیشن کسی طور بھی ملک میں موجود ٹیلنٹ کی عکاسی نہیں کرتی، اس میں بہتری لانا ہماری ذمہ داری ہوگی، ٹیسٹ میں کھیل کا معیار بہتر ہے لیکن یواے ای سے باہر کی کنڈیشنز میں بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کیلیے منصوبہ بندی اور محنت کرنا ہوگی۔ انھوں نے محدود اوورزکی کرکٹ پر خاص توجہ کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اسٹائل تبدیل کرنا ہوگا۔


بیٹنگ میں فرسودہ سوچ کارگر ثابت نہیں ہوسکتی، آخری اوورز میں مار دھاڑ کیلیے وکٹیں بچائے رکھنے کی روایتی پالیسی کام نہیں کرسکتی،جارحانہ انداز اپنانے کیلیے مخصوص ڈگر پر چلتے رہنے کا انداز تبدیل کرنا ہوگا، اسی طرح بولرز اور فیلڈرز کو حریف ٹیم کی وکٹیں مسلسل گرانے کے طریقے تلاش کرنا ہوں گے، اصل چیلنج ایسے کرکٹرز کی تلاش ہے جن میں اتنی صلاحیت ہو کہ جدیدکرکٹ کھیل سکیں۔

تعمیر نو کے عمل میں ان کھلاڑیوں کو مواقع دینگے جو طویل عرصے تک کھیل سکیں،اس عمل میں ان کو غلطیاں کرکے سیکھنے کی اجازت دینے سے ہی بے خوف کرکٹ کا انداز اپنانے کیلیے تیار کیا جا سکتا ہے،انھوں نے کہا کہ میں بطور کوچ ہمیشہ کھلاڑیوں کو نشونما کیلیے مضبوط جڑیں اور پھر اڑنے کیلیے پر دینے کی کوشش کرتا ہوں، خاص طور بیٹنگ میں کھل کر کھیلنے کی آزادی دینے سے ہی نیچرل ٹیلنٹ نکھر کر سامنے آسکتا ہے، یہ کام مشکل ضرور لیکن یقین ہے کہ ہم ایک ٹیم کے طور پر مل جل کر مقاصد اور رینکنگ میں بلندی کی جانب سفر کرسکتے ہیں۔

میں جنوبی افریقہ کے ساتھ اپنے سابقہ کامیاب تجربے کو دہراتے ہوئے چاہتا ہوں کہ مستقبل قریب میں پاکستان کے کھلاڑی دوسروں کی تقلید کرنے کے بجائے راہ دکھانے والے ستارے بنیں۔ مکی آرتھر نے کہا کہ پی ایس ایل میں بیٹنگ کا اچھا ٹیلنٹ نظر آیا، فی الحال کسی پلیئر کا نام نہیں لے سکتا، سلیکٹرز سے بات کروں گا، اس وقت تمام ممکنہ کھلاڑیوں کے اعداد و شمار اور ریکارڈز کا جائزہ لے رہا ہوں۔آئندہ ٹورز کی تیاری کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ہمارے بولرز دنیا کی کسی بھی ٹیم کو پریشان کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،ہمیں صرف اتنے رنز بنانے کی ضرورت ہوگی کہ ڈٹ کر مقابلہ کرسکیں،انھوں نے کہا کہ دورئہ انگلینڈ میں سیمنگ ''ڈیوک'' بال کو کھیلنا چیلنج ہوگا۔

آسٹریلیا میں گیند کا باؤنس مشکلات پیدا کرے گا، بطور کوچ میری ذمہ داری ٹیم کو اس انداز میں تیار کرنا ہوگی کہ فتوحات حاصل ہوسکیں، انھوں نے کہا کہ سپر فٹ کھلاڑیوں اور بہترین فیلڈنگ کے بغیر بڑی کامیابیوں کا تصور نہیں کیا جاسکتا، ایبٹ آباد میں بوٹ کیمپ ایک بہترین اقدام ہے، کرکٹرز کا وہاں اچھا تال میل بھی بنے گا، پاکستان پہنچ کر پلاننگ شروع ہوجائے گی، بعد ازاں مہارت بہتر بنانے کیلیے تربیتی کیمپ میں بھی خامیاں دور کرنے کا موقع ملے گا، امید ہے کہ اس سے قبل کھلاڑی فٹنس کا بہترین معیار حاصل کرچکے ہوں گے۔
Load Next Story