محسن کوچ مینٹور اور ڈائریکٹر ہر پوسٹ کیلیے دستیاب

چیئرمین پی سی بی کو خط کی دلچسپ تفصیلات سامنے آ گئیں،بائیوڈیٹا بھی بھیجا


Saleem Khaliq May 10, 2016
بورڈحکام اسٹورٹ لاکی غلط بیانی پرحیران،درخواست ارسال کرنے کے بعد پلٹ گئے فوٹو: فائل

سابق چیف سلیکٹر محسن خان کے چیئرمین پی سی بی کو خط کی دلچسپ تفصیلات سامنے آ گئیں، انھوں نے خود کوکوچ، مینٹور اور ڈائریکٹر ہر پوسٹ کیلیے دستیاب قرار دیا تھا، ساتھ ہی اپنا بائیوڈیٹا بھی منسلک کیا، عاقب جاوید نے درخواست نہیں بھیجی، اسی لیے کوچ ہنٹ کمیٹی نے کسی پاکستان امیدوار کے نام پر غور ہی نہیں کیا۔ دریں اثنا بورڈ حکام اسٹورٹ لا کی غلط بیانی پر حیران ہیں۔

ذرائع کے مطابق سابق آسٹریلوی کرکٹر نے کوچنگ کے عہدے میں دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے درخواست ارسال کی تھی،بعد میں وہ دوڑ سے ازخود باہر ہو گئے اور تاثر یہ دیا کہ ان سے پی سی بی نے براہ راست رابطہ کیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق سابق ٹیسٹ بیٹسمین محسن حسن خان نے کوچ ہنٹ کمیٹی کو درخواست ارسال کرنے سے انکار کر دیا تھا، بعد ازاں انھوں نے چیئرمین بورڈ شہریارخان کو ایک خط اور اپنا بائیوڈیٹا براہ راست بھیجا، ذرائع نے بتایا کہ اس میں انھوں نے خود کوکوچ، مینٹور اور ڈائریکٹر ہر پوسٹ کیلیے دستیاب قرار دیا جس پر بورڈ آفیشلز مسکرائے بغیر نہ رہ سکے،محسن گذشتہ دنوں میڈیا سے بات چیت میں واضح کر چکے تھے کہ اپنے سے جونیئر وسیم اکرم اور رمیز راجہ کو درخواست نہیں بھیجیں گے۔

چونکہ انھوں نے طریقہ کار پر عمل نہیں کیا اس لیے کمیٹی کے سامنے ان کا نام ہی نہیں بھیجا گیا،سابق پیسر عاقب جاوید کو ایسا لگتا تھا کہ کسی غیرملکی کوچ کا انتخاب ہی کیا جائے گا لہٰذا درخواست ارسال کر کے اپنی بے عزتی کیوں کراؤں، دیگر کسی بڑے سابق پاکستانی کرکٹر نے اس عہدے کیلیے اپلائی ہی نہیں کیا، بعدازاں مکی آرتھر کا انتخاب کیا گیا۔

ادھر بورڈ حکام اسٹورٹ لا کی غلط بیانی پر حیران ہیں، ذرائع کے مطابق سابق آسٹریلوی کرکٹر نے کوچنگ کے عہدے میں دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے درخواست ارسال کی تھی، پی سی بی کی جانب سے پہلے رابطے کی بات سراسر غلط ہے، خود اپلائی کرنے کے بعد اظہار عدم دلچسپی کی بات سمجھ سے بالاتر تھی، یاد رہے کہ اسٹورٹ لا نے گذشتہ دنوں بیان دیا تھاکہ پی سی بی نے کوچنگ سنبھالنے کیلیے کہا ہے مگر میں ابھی اس ذمہ داری کو قبول نہیں کر سکتا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔