پانامالیکس کی دوسری قسط کراچی کے 150 اورلاہور کے 108 افراد آف شورکمپنیوں کے مالک نکلے

سابق وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویزالہیٰ کے صاحبزادے مونس الٰہی بھی آف شور کمپنی کے مالک نکلے۔


ویب ڈیسک May 10, 2016
سابق وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویزالہیٰ کے صاحبزادے مونس الٰہی بھی آف شور کمپنی کے مالک نکلے۔ فوٹو؛ فائل

انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) کی جانب سے پاناما پیپرز کی دوسری قسط جاری کردی گئی ہے جس میں مزید 2 لاکھ آف شور کمپنیوں کی تفصیلات موجود ہیں جب کہ 400 پاکستانی 259 کمپنیوں کے مالک نکلے۔

ایکسپریس نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق پاناما لیکس کی دوسری قسط نے بھی ہلچل مچا دی جس میں آف شور کمپنیوں والے مزید 400 پاکستانی سیاستدانوں، تاجروں اور دیگر شخصیات کے نام سامنے آئے ہیں جب کہ صرف 3 ممالک پاناما، ورجن آئرلینڈ اور بہامازمیں 259 پاکستانی آف شورکمپنیوں کے مالک ہیں جب کہ دیگر شیئر ہولڈرز ہیں۔ آف شورکمپنیوں کے مالکان میں کراچی سے تعلق رکھنے والے تاجر اور کئی دیگر شخصیات کی تعداد سب سے زیادہ ہے جو 150 کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے جب کہ لاہورسے تعلق رکھنے والے 108 افراد بھی آف شور کمپنیوں کے مالک ہیں۔

پاناما لیکس کی دوسری قسط میں سابق وزیراعلی پنجاب پرویزالہیٰ کے صاحبزادے مونس الٰہی بھی آف شور کمپنی کے مالک نکلے، جنگ گروپ کے میرشکیل الرحمان کا نام بھی آف شور کمپنی کے مالکان میں ہے، سیف اللہ خاندان ، زلفی بخاری، عرفان اقبال، محمد جبران، ظفر اللہ خان کے نام بھی شامل ہیں۔ ذوالفقار پراچہ ، پیرعلی گوہر، محمد ظفراللہ خان ، زاہد رفیق ، حسین داؤد ، جہانگیرایس خان بھی آف شورکمپنیوں کے مالک ہیں۔

کراچی چیمبر کے سابق صدرشوکت احمد کا نام بھی پاناما لیکس کی دوسری فہرست میں موجود ہے ۔ سابق ایڈمرل کے بیٹے اظفر حسین بھی ایک آف شور کمپنی کے شیئر ہولڈرز میں سے ہیں ۔ سابق ایم ڈی پورٹ قاسم بھی دو آف شور کمپنیوں کے مالک ہیں۔

دوسری جانب آئی سی آئی جے کا کہنا ہے کہ جاری کردہ معلومات میں بینک کے کھاتوں، مالی لین دین، ای میلز اور دیگر خط و کتابت، پاسپورٹ اور ٹیلی فون نمبروں کی تفصیلات شامل نہیں ہوں گی، منتخب شدہ اور محدود معلومات، جو مفادِ عامہ میں ہیں صرف وہی جاری کی جا رہی ہیں۔ آئی سی آئی جے کا مزید کہنا ہے کہ یہ دستاویزات وکی لیکس کی طرح ایک جگہ نہیں ڈالی گئیں بلکہ اس میں دو لاکھ آف شور کمپنیوں میں ان امرا کے نام شامل ہیں جنھوں نے اپنی دولت ان کمپنیوں میں رکھی ہوئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں