کالعدم تنظیم کا رکن ایک لاکھ روپے کی ضمانت پر رہا
سانحہ بلدیہ کیس میں ملوث گارڈ کی دائردرخواست پر فیصلہ 19نومبرکو ہوگا
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی عبداﷲ چنہ نے اسلحہ ایکٹ اور دستی بم رکھنے کے الزام میں گرفتار کالعدم مذہبی تنظیم المختار گروپ کے عثمان غنی کو ایک لاکھ روپے کی ضمانت پر رہا کردیا ہے۔
ملزم کو سی آئی ڈی نے ماڑی پور کے علاقے سے مقابلے کے بعد گرفتار کرکے دو ستی بم اورکلاشنکوف برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا ، دریں اثنامذکورہ عدالت نے سانحہ بلدیہ آتشزدگی کیس میں ملوث سیکیورٹی گارڈ فضل احمد کی جانب سے دائر درخواست پر طرفین وکلا کے حتمی دلائل مکمل ہونے پر سماعت 19نومبر تک ملتوی کردی ہے ، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی نے وکیل بابر حسین کی درخواست پر ایس ایچ او تھانہ سٹی کورٹ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
وکیل نے ضابطہ فوجداری کی ایکٹ 22/Aکے تحت دائر مقدمہ میں موقف اختیار کیا کہ 15نومبر کو وہ کیس کے سلسلے میں ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں موجود تھا کہ کراچی بار کے چندوکلا گروپ کی شکل میں فاضل جج کے چیمبر میں داخل ہوئے اور اس پر فاضل جج کے سامنے تشدد کیا اور زبردستی اغوا کرکے کراچی بار لے گئے جہاں اسے شدید تشدد کا نشانہ بنایا اس دوران تھانہ سٹی کورٹ کے ایس ایچ او نے اسکی جان بچائی اور تھانے لے آیا، تاہم اسکی تحریری درخواست پر بھی وکلاکے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، درخواست میں صورت شناس وکلا کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
ملزم کو سی آئی ڈی نے ماڑی پور کے علاقے سے مقابلے کے بعد گرفتار کرکے دو ستی بم اورکلاشنکوف برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا ، دریں اثنامذکورہ عدالت نے سانحہ بلدیہ آتشزدگی کیس میں ملوث سیکیورٹی گارڈ فضل احمد کی جانب سے دائر درخواست پر طرفین وکلا کے حتمی دلائل مکمل ہونے پر سماعت 19نومبر تک ملتوی کردی ہے ، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی نے وکیل بابر حسین کی درخواست پر ایس ایچ او تھانہ سٹی کورٹ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
وکیل نے ضابطہ فوجداری کی ایکٹ 22/Aکے تحت دائر مقدمہ میں موقف اختیار کیا کہ 15نومبر کو وہ کیس کے سلسلے میں ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں موجود تھا کہ کراچی بار کے چندوکلا گروپ کی شکل میں فاضل جج کے چیمبر میں داخل ہوئے اور اس پر فاضل جج کے سامنے تشدد کیا اور زبردستی اغوا کرکے کراچی بار لے گئے جہاں اسے شدید تشدد کا نشانہ بنایا اس دوران تھانہ سٹی کورٹ کے ایس ایچ او نے اسکی جان بچائی اور تھانے لے آیا، تاہم اسکی تحریری درخواست پر بھی وکلاکے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، درخواست میں صورت شناس وکلا کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔