ایشیا میںبریسٹ کینسرکی بلند شرح پاکستان میں ہے
سالانہ 40ہزارخواتین اس مرض کاشکارہوکرزندگی کی بازی ہارجاتی ہیں، ڈاکٹر نور.
KARACHI:
طبی ماہرین نے کہاہے کہ بریسٹ کینسرکی شرح ایشیا میں سب سے زیادہ پاکستان میں ہے،پاکستان میں سالانہ 40ہزارخواتین اس مرض کاشکارہوکرزندگی کی بازی ہارجاتی ہیں،اعدادوشمارکے مطابق 9خواتین میںسے ایک اس مرض کاشکارہوسکتی ہے۔
بریسٹ پرکسی بھی قسم کاابھاریاگلٹی محسوس ہونے پرمیموگرافی کرائی جائے،90ہزارسالانہ کیس رپورٹ ہوتے ہیں جن میں سے 40 ہزارخواتین مر جاتی ہیں، مر ض قابل علاج ہونے کے باجودمعاشرتی مسائل کی وجہ سے بیشتر خواتین ڈاکٹر سے رجوع نہیںکرتیں،سول اسپتال میں کینسر یونٹ کے سربراہ ڈاکٹرنورمحمد سومرو نے بتایا کہ پاکستان میںکینسرکے23 مراکز ہیں، سندھ میں صرف سول اسپتال میں اپنی مدد آپ کے تحت بریسٹ کینسر یونٹ بنایاگیا ہے جہاں پر بریسٹ کینسرکا ہارمونل تھراپی علاج مفت فراہم کیاجاتا ہے، خاندان میں کسی بھی خاتوں کو بریسٹ کینسر ہونے سے اس خاندان سے منسلک 10فیصد لڑکیوں میں اس بیماری کے ہونے کے واضح امکانات ہوتے ہیں، انھوں نے کہاکہ جس خاتون میں بچہ دانی کاکینسر ہوگا اس میں بریسٹ کینسر بھی ہوگا،جبکہ ملک میں کینسر کی مختلف اقسام میں سب سے زیادہ مریض چھاتی کے سرطان کے ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بروقت بیماری کی تشخیص سے مریض کی صحت یابی کے امکانات 90 فیصد تک ہوتے ہیں،انھوں نے کہاکہ درمیانی عمرکی خواتین میں چھاتی کے سرطان کی شرح زیادہ ہوتی ہے ،انھوں نے کہاکہ بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ اس کا خطرہ بڑھتا ہے لیکن پاکستان میں اکثریت میں دیکھا جا رہا ہے کہ16سے 17سال کی لڑکیاں بھی چھاتی کے سرطان کا شکار ہو رہی ہیں۔
طبی ماہرین نے کہاہے کہ بریسٹ کینسرکی شرح ایشیا میں سب سے زیادہ پاکستان میں ہے،پاکستان میں سالانہ 40ہزارخواتین اس مرض کاشکارہوکرزندگی کی بازی ہارجاتی ہیں،اعدادوشمارکے مطابق 9خواتین میںسے ایک اس مرض کاشکارہوسکتی ہے۔
بریسٹ پرکسی بھی قسم کاابھاریاگلٹی محسوس ہونے پرمیموگرافی کرائی جائے،90ہزارسالانہ کیس رپورٹ ہوتے ہیں جن میں سے 40 ہزارخواتین مر جاتی ہیں، مر ض قابل علاج ہونے کے باجودمعاشرتی مسائل کی وجہ سے بیشتر خواتین ڈاکٹر سے رجوع نہیںکرتیں،سول اسپتال میں کینسر یونٹ کے سربراہ ڈاکٹرنورمحمد سومرو نے بتایا کہ پاکستان میںکینسرکے23 مراکز ہیں، سندھ میں صرف سول اسپتال میں اپنی مدد آپ کے تحت بریسٹ کینسر یونٹ بنایاگیا ہے جہاں پر بریسٹ کینسرکا ہارمونل تھراپی علاج مفت فراہم کیاجاتا ہے، خاندان میں کسی بھی خاتوں کو بریسٹ کینسر ہونے سے اس خاندان سے منسلک 10فیصد لڑکیوں میں اس بیماری کے ہونے کے واضح امکانات ہوتے ہیں، انھوں نے کہاکہ جس خاتون میں بچہ دانی کاکینسر ہوگا اس میں بریسٹ کینسر بھی ہوگا،جبکہ ملک میں کینسر کی مختلف اقسام میں سب سے زیادہ مریض چھاتی کے سرطان کے ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بروقت بیماری کی تشخیص سے مریض کی صحت یابی کے امکانات 90 فیصد تک ہوتے ہیں،انھوں نے کہاکہ درمیانی عمرکی خواتین میں چھاتی کے سرطان کی شرح زیادہ ہوتی ہے ،انھوں نے کہاکہ بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ اس کا خطرہ بڑھتا ہے لیکن پاکستان میں اکثریت میں دیکھا جا رہا ہے کہ16سے 17سال کی لڑکیاں بھی چھاتی کے سرطان کا شکار ہو رہی ہیں۔