جعلی ڈگری سال بعدبھی 26ارکان کے مقدمات کافیصلہ نہ ہوا

سپریم کورٹ فیصلے کی روسے ٹرائل4ماہ میںمکمل ہوناتھامگرکسی کو سزا نہیں ملی۔


Wajid Hameed November 18, 2012
سپریم کورٹ فیصلے کی روسے ٹرائل4ماہ میںمکمل ہوناتھامگرکسی کو سزا نہیں ملی۔ فوٹو: فائل

LAHROE: سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں جعلی ڈگری جمع کرانے والے ارکان پارلیمنٹ کے خلاف الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک سال قبل سیشن ججزکوبھیجے گئے26کیسزمیں سے تاحال کسی کا فیصلہ نہیں ہو سکا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں جعلی ڈگری رکھنے والے ارکان کیخلاف چارماہ میں فوجداری کارروائی مکمل کرکے کیسزکے فیصلے کرنے کا حکم دیا تھا۔سپریم کورٹ نے2010 میں مذکورہ فیصلہ دیا تھا، تاحال جعلی ڈگری کیسزمیں52 ممبران میں سے کسی کو بھی سزا نہ ہونے پرقانونی طورالیکشن کمیشن آئندہ عام انتخابات میں ان امیدواروں کوانتخابات میں حصہ لینے سے نہیں روک سکے گا ،ہائیرایجوکیشن کمیشن کی جانب سے60ارکان کی ڈگریاں جعلی قراردی گئی تھیں ان ارکان میں قومی اسمبلی اورصوبائی اسمبلیوںکے ممبران شامل تھے۔

الیکشن کمیشن نے ایڈیشنل سیکریٹری محمد افضل خان کی سربراہی میں خصوصی تحقیقاتی کمیٹی قائم کی تھی جس نے 26کیسزکوفائنل کرتے ہوئے کارروائی کے لیے متعلقہ ڈی پی اوزکوکیس بھیجے تھے، ڈی پی اوزکی تاخیر پر الیکشن کمیشن نے کیسزبراہ راست سیشن ججزکو بھی ارسال کیے لیکن ایک سال سے زائد مدت گزرجانے کے باوجودکسی ایک کیس کافیصلہ نہیں ہوسکا۔الیکشن کمیشن نے سیشن ججزپرواضح کیا تھا کہ سیشن ٹرائل مکمل ہونے پرسزا کی صورت میں رپورٹ الیکشن کمیشن کوارسال کی جائے تاکہ کمیشن ان ارکان کو پانچ سال کے لیے نااہل قراردینے کے لیے کارروائی کرے۔

ذرائع کے مطابق جعلی ڈگری کے52کیسز میں سے 26سیشن ججزکے پاس ہیں6ابھی الیکشن کمیشن میں زیر التوا ہیں جبکہ 20 ارکان نے مختلف ہائی کورٹس میںکارروائی روکنے کی درخواستیں دائرکی ہوئی ہیں۔الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق کسی بھی رکن کے خلاف کارروائی نہ ہونے پرآئندہ عام انتخابات میںکسی کو حصہ لینے سے نہیں روکا جا سکے گاکیونکہ جعلی ڈگری رکھنے والوں نے8امیدوارجنھوں نے21اپریل 2008کوگریجویشن کی شرط ختم کیے جانے کے بعد انتخابات میں حصہ لیاتھا ان کے خلاف کارروائی کو روک دیاگیاتھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |