غزہ پر وحشیانہ اسرائیلی بمباری سے بچی سمیت 17فلسطینی شہید 4 روزہ جارحیت میں شہدا کی تعداد47 سے بڑھ گئی
چندگھنٹوںمیں180فضائی حملے،فلسطینی وزیراعظم کے دفتر،حماس وکابینہ کے ہیڈکوارٹرزاوررہائشی عمارتوںکونشانہ بنایاگیا.
لاہور:
فلسطین پراسرائیل کی وحشیانہ بمباری کاسلسلہ جاری ہے،اسرائیلی طیاروںکی غزہ پرتازہ بمباری سے معصوم بچی سمیت مزید17 فلسطینی شہیدہوگئے۔
بمباری میں حماس وفلسطینی کابینہ کے ہیڈکواٹرز،فلسطینی وزیراعظم کے دفتراور سرکاری ورہائشی عمارتوںکوبھی نشانہ بنایا گیا،بدھ سے شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں میں تقریباً47سے زائدفلسطینی شہیدہوچکے ہیں،مقامی ٹی وی کے مطابق فلسطینیوں نے راکٹ فائرکرکے ایک اسرائیلی طیارہ بھی مارگرایا،اسرائیل نے فلسطین میں زمینی کارروائی کیلیے کوششیں تیزکردی ہیں اس سلسلے میں اسرائیلی کابینہ نے75 ہزار نئے فوجیوںکی بھرتی کی منظوری بھی دے دی ہے،اسرائیلی جارحیت کے خلاف پاکستان سمیت تمام اسلامی دنیامیں شدیدغم وغصہ پایا جا رہاہے،اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل معاملے کے تصفیے اورممکنہ جنگ روکنے کیلیے سرگرم ہوگئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق اسرائیلی جارحیت چوتھے روزبھی جاری رہی،غزہ میں سرکاری عمارتوں کے ساتھ گھروں اورپناہ گزین کیمپوں پربمباری کی گئی جس میں حماس رہنمااورمعصوم بچی سمیت مزید 10 فلسطینی شہیداوردرجنوں زخمی ہوگئے ، 4دنوں میں800سے زائداسرائیلی حملے کیے گئے۔
ادھرحماس کے عزالدین القسام شہیدبریگیڈنے دعویٰ کیاہے کہ تنظیم کے جانثاروں نے اسرائیلی ریاست کے دارالحکومت تل ابیب پردوبارہ راکٹوں سے حملہ کیاہے جس کے نتیجے میں متعدد یہودیوں کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔اد ھر صیہونی میڈیانے ذرائع کے حوالے سے بتایاہے کہ غزہ کی پٹی سے داغے گئے معددراکٹ تل ابیب میں گرے ہیں جس سے کئی مکانوں کونقصان پہنچاہے۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی سے داغے گئے راکٹ حملوں کے بعد تل ابیب میں آگ کے شعلے اوردھوئیں کے بادل بلند ہوتے دیکھے گئے ہیں اورکم ازکم4یہودی آباد کارہلاک اورمتعدد زخمی ہوگئے۔عالمی میڈیاکی رپورٹ کے مطابق ہفتے کوصبح سے ہی غزہ دھماکوں سے گونج اٹھا،اسرائیلی طیاروں نے چند گھنٹوں میں180فضائی حملے کیے۔
غزہ میں کابینہ ہیڈکوارٹرز،جبلیہ مہاجرکیمپ اوررہائشی علاقوںکو نشانہ بنایاگیا،عینی شاہدین کے مطابق حملوں میں کابینہ ہیڈکوارٹرزکی عمارت کوشدیدنقصان پہنچا،مہاجر کیمپ پرحملے میں 35 افرادشدیدزخمی ہوئے۔اسرائیلی جارحیت کے باوجودفلسطینیوں کے حوصلے پست نہیں ہوئے اوراسرائیلی حملے میں عز الدین القسام بریگیڈ کے کمانڈر احمدالجعبری کی شہادت پرشہید الجعبری کے قبیلے اپنے اپنے سپوت کی عظیم شہادت پر مٹھائیاں تقسیم کیں۔اسرائیل نے دعویٰ کیاہے کہ اس نے غزہ میں ڈرون بنانے والی فیکٹری پرحملہ کرکے اسے تباہ کردیاہے جبکہ اسرائیلی کابینہ نے فوج میں75ہزارریزرو فوجیوں کی بھرتی کی منظوری دیدی ہے،اسرائیل ان فوجیوں کو غزہ میں کسی بھی ممکنہ زمینی کارروائی میں استعمال کرسکتا ہے،جو پہلے ہی غزہ پرفضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔
اسرائیل نے غزہ کے اطراف کی تمام مرکزی شاہراہیں بندکردی ہیں،فوجی آپریشن تیزکرنے کے لیے زمینی فوجی دستے،ٹینکوں اور بکتربندگاڑیوں کوالرٹ کردیاہے۔اس تمام صورتحال مین امریکی صدربارک اوباما نے خطے میں کشیدگی کم کرنے کے بجائے اسے ہوا دینے کابیان جاری کیاہے اورکہاہے کہ اسرائیل کواپنے دفاع کاحق حاصل ہے۔ادھرپاکستان سمیت دنیابھرمیں غزہ پراسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کاسلسلہ جاری ہے، اسلامی ممالک میں غزہ پرحملے کے خلاف شدید غم و غصہ پایاجارہاہے۔
عرب رہنمااوراقوام متحدہ اسرائیلی جارحیت کو روکنے کیلیے سرگرم ہوگئے،سیکریٹری جنرل بان کی مون نے حماس اوراسرائیل سے خطے امن قائم رکھنے کی اپیل کی اورجلدہی غزہ کادورہ کرنے کااعلان کیاہے۔اسلامی تعاون کی تنظیم اوآئی سی کے سیکریٹری جنرل پروفیسر اکمل الدین احسان اوگلونے جمعے کویورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرین ایشٹن سے ملاقات کی ۔اس موقع پرانھوں نے غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی اشتعال انگیزکارروائیاں فوری طور پر بند کرنے کی ضرورت پرزوردیااورکہاکہ اس مقصد کیلیے یورپی یونین کے رکن ممالک کو اسرائیل پر دبائو بڑھانا چاہیے۔فلسطینی صدرنے معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھانے کاعندیہ دیاہے۔مصری وزیراعظم حشام قندیل نے جمعے کوغزہ کا ہنگامی دورہ کیااورخطے میں ممکنہ جنگ کوروکنے کیلیے حماس کے رہنماوں سے بات چیت کی۔
قاہرہ میں موجودمصری صدر محمدمرسی نے فلسطینیوں کو مکمل حمایت کایقین بھی دلایاہے۔ترک صدر عبداللہ گل نے اسرائیلی فوج کے حملوں کودہشت گردی قرار دیاہے اورکہاہے کہ صیہونی فوج کی تازہ جارحیت کامحرک شدت پسندصیہونی وزیراعظم نیتن یاھو کی انتخابی مہم کاحصہ ہے انھوں نے خبردار کیا کہ غزہ پر حملے نہ روکے گئے تواس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے اوراس کی تمام ترذمے داری اسرائیل پر ہو گی،اسرائیل کویہ جنگ مہنگی پڑے گی۔ترکی میں سیکڑوں افرادنے اسرائیلی جارحیت کے خلاف استنبول میں اسرائیلی قونصل خانے اور انقرہ کے سفارتخانے کے باہراحتجاجی مظاہرے کیے۔برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ یمرون نے غزہ میں کشیدگی پرتشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ عام شہریوں کی ہلاکتوں سے گریز کیاجائے۔ مصر، اردن، لیبیا، لبنان، ایران، پاکستان، ملائیشیا، فرانس، سڈنی، نیویارک، لندن، استنبول اور انقرہ سمیت دنیا کے50ممالک میںصیہونی ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کی گئی اوراسرائیل کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔اسرائیلی فوج کے حملوں میں اضافے کے بعدامکان ہے کہ دنیا بھر میں صیہونی ریاست کے خلاف عالمی مظاہروں میں بھی شدت آجائے گی اوراسرائیل کے خلاف نفرت بڑھے گی۔
فلسطین پراسرائیل کی وحشیانہ بمباری کاسلسلہ جاری ہے،اسرائیلی طیاروںکی غزہ پرتازہ بمباری سے معصوم بچی سمیت مزید17 فلسطینی شہیدہوگئے۔
بمباری میں حماس وفلسطینی کابینہ کے ہیڈکواٹرز،فلسطینی وزیراعظم کے دفتراور سرکاری ورہائشی عمارتوںکوبھی نشانہ بنایا گیا،بدھ سے شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں میں تقریباً47سے زائدفلسطینی شہیدہوچکے ہیں،مقامی ٹی وی کے مطابق فلسطینیوں نے راکٹ فائرکرکے ایک اسرائیلی طیارہ بھی مارگرایا،اسرائیل نے فلسطین میں زمینی کارروائی کیلیے کوششیں تیزکردی ہیں اس سلسلے میں اسرائیلی کابینہ نے75 ہزار نئے فوجیوںکی بھرتی کی منظوری بھی دے دی ہے،اسرائیلی جارحیت کے خلاف پاکستان سمیت تمام اسلامی دنیامیں شدیدغم وغصہ پایا جا رہاہے،اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل معاملے کے تصفیے اورممکنہ جنگ روکنے کیلیے سرگرم ہوگئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق اسرائیلی جارحیت چوتھے روزبھی جاری رہی،غزہ میں سرکاری عمارتوں کے ساتھ گھروں اورپناہ گزین کیمپوں پربمباری کی گئی جس میں حماس رہنمااورمعصوم بچی سمیت مزید 10 فلسطینی شہیداوردرجنوں زخمی ہوگئے ، 4دنوں میں800سے زائداسرائیلی حملے کیے گئے۔
ادھرحماس کے عزالدین القسام شہیدبریگیڈنے دعویٰ کیاہے کہ تنظیم کے جانثاروں نے اسرائیلی ریاست کے دارالحکومت تل ابیب پردوبارہ راکٹوں سے حملہ کیاہے جس کے نتیجے میں متعدد یہودیوں کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔اد ھر صیہونی میڈیانے ذرائع کے حوالے سے بتایاہے کہ غزہ کی پٹی سے داغے گئے معددراکٹ تل ابیب میں گرے ہیں جس سے کئی مکانوں کونقصان پہنچاہے۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی سے داغے گئے راکٹ حملوں کے بعد تل ابیب میں آگ کے شعلے اوردھوئیں کے بادل بلند ہوتے دیکھے گئے ہیں اورکم ازکم4یہودی آباد کارہلاک اورمتعدد زخمی ہوگئے۔عالمی میڈیاکی رپورٹ کے مطابق ہفتے کوصبح سے ہی غزہ دھماکوں سے گونج اٹھا،اسرائیلی طیاروں نے چند گھنٹوں میں180فضائی حملے کیے۔
غزہ میں کابینہ ہیڈکوارٹرز،جبلیہ مہاجرکیمپ اوررہائشی علاقوںکو نشانہ بنایاگیا،عینی شاہدین کے مطابق حملوں میں کابینہ ہیڈکوارٹرزکی عمارت کوشدیدنقصان پہنچا،مہاجر کیمپ پرحملے میں 35 افرادشدیدزخمی ہوئے۔اسرائیلی جارحیت کے باوجودفلسطینیوں کے حوصلے پست نہیں ہوئے اوراسرائیلی حملے میں عز الدین القسام بریگیڈ کے کمانڈر احمدالجعبری کی شہادت پرشہید الجعبری کے قبیلے اپنے اپنے سپوت کی عظیم شہادت پر مٹھائیاں تقسیم کیں۔اسرائیل نے دعویٰ کیاہے کہ اس نے غزہ میں ڈرون بنانے والی فیکٹری پرحملہ کرکے اسے تباہ کردیاہے جبکہ اسرائیلی کابینہ نے فوج میں75ہزارریزرو فوجیوں کی بھرتی کی منظوری دیدی ہے،اسرائیل ان فوجیوں کو غزہ میں کسی بھی ممکنہ زمینی کارروائی میں استعمال کرسکتا ہے،جو پہلے ہی غزہ پرفضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔
اسرائیل نے غزہ کے اطراف کی تمام مرکزی شاہراہیں بندکردی ہیں،فوجی آپریشن تیزکرنے کے لیے زمینی فوجی دستے،ٹینکوں اور بکتربندگاڑیوں کوالرٹ کردیاہے۔اس تمام صورتحال مین امریکی صدربارک اوباما نے خطے میں کشیدگی کم کرنے کے بجائے اسے ہوا دینے کابیان جاری کیاہے اورکہاہے کہ اسرائیل کواپنے دفاع کاحق حاصل ہے۔ادھرپاکستان سمیت دنیابھرمیں غزہ پراسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کاسلسلہ جاری ہے، اسلامی ممالک میں غزہ پرحملے کے خلاف شدید غم و غصہ پایاجارہاہے۔
عرب رہنمااوراقوام متحدہ اسرائیلی جارحیت کو روکنے کیلیے سرگرم ہوگئے،سیکریٹری جنرل بان کی مون نے حماس اوراسرائیل سے خطے امن قائم رکھنے کی اپیل کی اورجلدہی غزہ کادورہ کرنے کااعلان کیاہے۔اسلامی تعاون کی تنظیم اوآئی سی کے سیکریٹری جنرل پروفیسر اکمل الدین احسان اوگلونے جمعے کویورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرین ایشٹن سے ملاقات کی ۔اس موقع پرانھوں نے غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی اشتعال انگیزکارروائیاں فوری طور پر بند کرنے کی ضرورت پرزوردیااورکہاکہ اس مقصد کیلیے یورپی یونین کے رکن ممالک کو اسرائیل پر دبائو بڑھانا چاہیے۔فلسطینی صدرنے معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھانے کاعندیہ دیاہے۔مصری وزیراعظم حشام قندیل نے جمعے کوغزہ کا ہنگامی دورہ کیااورخطے میں ممکنہ جنگ کوروکنے کیلیے حماس کے رہنماوں سے بات چیت کی۔
قاہرہ میں موجودمصری صدر محمدمرسی نے فلسطینیوں کو مکمل حمایت کایقین بھی دلایاہے۔ترک صدر عبداللہ گل نے اسرائیلی فوج کے حملوں کودہشت گردی قرار دیاہے اورکہاہے کہ صیہونی فوج کی تازہ جارحیت کامحرک شدت پسندصیہونی وزیراعظم نیتن یاھو کی انتخابی مہم کاحصہ ہے انھوں نے خبردار کیا کہ غزہ پر حملے نہ روکے گئے تواس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے اوراس کی تمام ترذمے داری اسرائیل پر ہو گی،اسرائیل کویہ جنگ مہنگی پڑے گی۔ترکی میں سیکڑوں افرادنے اسرائیلی جارحیت کے خلاف استنبول میں اسرائیلی قونصل خانے اور انقرہ کے سفارتخانے کے باہراحتجاجی مظاہرے کیے۔برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ یمرون نے غزہ میں کشیدگی پرتشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ عام شہریوں کی ہلاکتوں سے گریز کیاجائے۔ مصر، اردن، لیبیا، لبنان، ایران، پاکستان، ملائیشیا، فرانس، سڈنی، نیویارک، لندن، استنبول اور انقرہ سمیت دنیا کے50ممالک میںصیہونی ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کی گئی اوراسرائیل کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔اسرائیلی فوج کے حملوں میں اضافے کے بعدامکان ہے کہ دنیا بھر میں صیہونی ریاست کے خلاف عالمی مظاہروں میں بھی شدت آجائے گی اوراسرائیل کے خلاف نفرت بڑھے گی۔