حکومت نے اپوزیشن کے سوالنامے کے جواب میں اپنے 7 سوال رکھ دیئے
سیاسی یتیموں کا کوئی والی وارث نہیں اور وزیراعظم سے 7 سوالوں کی نوٹنکی کھیلی جارہی ہے، عابد شیر علی
حزب اختلاف کی جانب سے وزیراعظم کے لیے تیار کیے گئے سوالنامے کے جواب میں حکومتی وزرا نے اپوزیشن کے سامنے بھی ان سے جواب طلبی کے لیے 7 سوال رکھ دیئے۔
اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے عابد شیر علی نے اپوزیشن پر شدید تنقید کی جب کہ انہوں نے اپوزیشن کے سوالنامے پر جواب دیتے ہوئے حکومت کے 7 سوال سامنے رکھ دیئے۔
پہلا سوال: کیا وزیراعظم کا نام پاناما لیکس میں شامل ہے؟
دوسرا: پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے پہلے شعیب سڈل کا نام لیا گیا اوراب نیب کہاں سےآگئی؟
تیسرا: اپوزیشن نے 1985 سے احتساب کی بات کیوں کی کیا اس کا مقصد سوئس اکاؤنٹس کو چھپانا ہے؟
چوتھا: اپوزیشن نےتحقیقات کا دائرہ پرویزالہیٰ تک وسیع کیوں نہیں کیا؟
پانچواں: جہانگیرترین کے اثاثوں پربات کیوں نہیں کی جاتی؟
چھٹا: اپوزیشن سوالوں کے پیچھے کیوں چھپ رہی ہے اورعدلیہ سے کیوں بھاگ رہے ہیں؟
ساتواں: اپوزیشن نیب سے تحقیقات کرانا چاہتی ہے یا سپریم کورٹ سے یا پھر اپوزیشن کے لیے سوالوں کے جواب ہی کافی ہوں گے؟
عابد شیر علی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے 7 سوالوں کی نوٹنکی کھیلی جارہی ہے، اعتزاز احسن کیا ان 7 سوالوں پراترتے ہیں جو انہوں نے وزیراعظم سے کیے جب کہ اپوزیشن قوم کا وقت ضائع کررہی ہے، سیاسی یتیموں کا کوئی والی وارث نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کرپشن سے پاک ہیں اور ان کی کوئی آف شور کمپنی ہے نہ ان پر کک بیک کا کوئی الزام ہے جب کہ حسن اور حسین نواز کے بیانات میں کوئی تضاد نہیں، وزیر اعظم کے ایوان میں آنے سے پہلے سوالوں کا پروپیگنڈا شروع کر دیا لیکن پھر بھی وزیراعظم ہر بات کا جواب پارلیمنٹ میں آکر دیں گے۔
وزیر مملکت نے کہا کہ چوروں کا ٹولا ترقی کی راہ روکنا چاہتا ہے اور اعتزاز احسن خود چور ہیں اس لیے شور مچاتے ہیں جب کہ کرپشن میں بھی ان کا نام سرفہرست ہے، اعتزاز احسن بتائیں ایل پی جی کا کوٹا کیسے لیا اور اس سے کتنا پیسا بنایا۔ انہوں نے کہا کہ علیم خان جھوٹے ہیں، انہوں نے 29 لاکھ روپے کے 5 اپارٹمنٹ لندن میں ظاہر کیے جب کہ عمران خان کو اسپیکر کی بد دعا لگی اس لیے وہ سڑکوں پر رل رہے ہیں۔
اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے عابد شیر علی نے اپوزیشن پر شدید تنقید کی جب کہ انہوں نے اپوزیشن کے سوالنامے پر جواب دیتے ہوئے حکومت کے 7 سوال سامنے رکھ دیئے۔
پہلا سوال: کیا وزیراعظم کا نام پاناما لیکس میں شامل ہے؟
دوسرا: پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے پہلے شعیب سڈل کا نام لیا گیا اوراب نیب کہاں سےآگئی؟
تیسرا: اپوزیشن نے 1985 سے احتساب کی بات کیوں کی کیا اس کا مقصد سوئس اکاؤنٹس کو چھپانا ہے؟
چوتھا: اپوزیشن نےتحقیقات کا دائرہ پرویزالہیٰ تک وسیع کیوں نہیں کیا؟
پانچواں: جہانگیرترین کے اثاثوں پربات کیوں نہیں کی جاتی؟
چھٹا: اپوزیشن سوالوں کے پیچھے کیوں چھپ رہی ہے اورعدلیہ سے کیوں بھاگ رہے ہیں؟
ساتواں: اپوزیشن نیب سے تحقیقات کرانا چاہتی ہے یا سپریم کورٹ سے یا پھر اپوزیشن کے لیے سوالوں کے جواب ہی کافی ہوں گے؟
عابد شیر علی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے 7 سوالوں کی نوٹنکی کھیلی جارہی ہے، اعتزاز احسن کیا ان 7 سوالوں پراترتے ہیں جو انہوں نے وزیراعظم سے کیے جب کہ اپوزیشن قوم کا وقت ضائع کررہی ہے، سیاسی یتیموں کا کوئی والی وارث نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کرپشن سے پاک ہیں اور ان کی کوئی آف شور کمپنی ہے نہ ان پر کک بیک کا کوئی الزام ہے جب کہ حسن اور حسین نواز کے بیانات میں کوئی تضاد نہیں، وزیر اعظم کے ایوان میں آنے سے پہلے سوالوں کا پروپیگنڈا شروع کر دیا لیکن پھر بھی وزیراعظم ہر بات کا جواب پارلیمنٹ میں آکر دیں گے۔
وزیر مملکت نے کہا کہ چوروں کا ٹولا ترقی کی راہ روکنا چاہتا ہے اور اعتزاز احسن خود چور ہیں اس لیے شور مچاتے ہیں جب کہ کرپشن میں بھی ان کا نام سرفہرست ہے، اعتزاز احسن بتائیں ایل پی جی کا کوٹا کیسے لیا اور اس سے کتنا پیسا بنایا۔ انہوں نے کہا کہ علیم خان جھوٹے ہیں، انہوں نے 29 لاکھ روپے کے 5 اپارٹمنٹ لندن میں ظاہر کیے جب کہ عمران خان کو اسپیکر کی بد دعا لگی اس لیے وہ سڑکوں پر رل رہے ہیں۔