ریٹائرڈ کرنل انعام کی گاڑی نذر آتش بیٹے پرتشدد
مقدمے کی پیروی سے روکنے کیلیے حملہ کیاگیا،انعام الرحیم،پروپیگنڈہ ہے، سیکیورٹی عہدیدار.
نامعلوم افرادنے ریٹائرڈکرنل انعام الرحیم ایڈووکیٹ کی گاڑی کوآگ لگادی تاہم وہ گاڑی میں سوارنہ تھے۔
کرنل انعام الرحیم ایڈووکیٹ کابیٹا انھیں ڈسٹرکٹ کورٹ ڈراپ کرکے گاڑی ٹھیک کرانے کیلیے جارہاتھاجب وہ رحیم آباد کے مقام پر پہنچا تونامعلوم افراد نے اسے گاڑی سے اتار کر تشدد کا نشانہ بنایااور گاڑی کو آگ لگا دی۔کرنل(ر) انعام الرحیم پر قاتلانہ حملے اور ان کے بیٹے صہیب انعام پر تشدداور گاڑی جلانے کے واقعے کیخلاف ہائیکورٹ اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشنز نے ہڑتال کردی، عدالتوںکابائیکاٹ کیا اوربارمیںاحتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔
بی بی سی کے مطابق کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم کا کہنا ہے کہ ان پر حملہ انھیں بری فوج کے سربراہ کے خلاف مقدمے کی پیروی سے روکنے کی کوشش ہے۔ ایک سیکیورٹی عہدیدار نے لیفٹیننٹ کرنل(ر)انعام الرحیم ایڈووکیٹ کے نامعلوم افراد کی جانب سے ا ن کی گاڑی جلائے جانے کے دعوے کونیاڈرامہ قراردیتے ہوئے کہاہے کہ انعام الرحیم ایڈووکیٹ شہرت حاصل کرنے کیلیے ایسی حرکتیں کررہے ہیں ، انعام الرحیم کی لڑائی ٹیکسی ڈرائیورسے ہوئی جسے انھوں نے ایک اوررخ دے کر سیکیورٹی فورسزپرالزام عائدکردیا۔
ادھرنمائندہ ایکسپریس کے مطابق تھانہ آرے بازار پولیس نے وکیل کرنل ( ر) انعام الرحیم کو نامعلوم افراد کی جانب سے اغوا کی کوشش کے دوران مزاحمت پر سرعام تشدد کا نشانہ بناکر زخمی کر نے اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دے کر فرارہونیوالے نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔مقدمہ کرنل ریٹائرڈانعام الرحیم کے جائے وقوع پر ابتدائی زبانی بیان پر ڈیوٹی آفیسر کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ائیرپورٹ پولیس نے بھی صہیب الرحمان کواغوا کی کوشش،تشدد اورگاڑی جلانے پر جائے وقوع پر ابتدائی بیان پرپولیس کی مدعیت میں نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کرلیا۔
صہیب الرحیم نے ایکسپریس کے رابطہ کرنے پربتایاکہ وہ ٹیکسلا انجینئرنگ یونیورسٹی میں فائنل ائیر کے طالب علم ہے جس وقت واقعہ پیش آیاوہ تنہا تھے اور اس واقعے کے متعدد افرادعینی شاہدہیں ۔انھوں نے بتایاکہ پولیس کوتحریری درخواست دی لیکن جب ایف آئی آرکا پوچھا تو تھانے سے بتایا گیاکہ چونکہ ڈیوٹی آفیسرموقع پرموجود تھا اس لیے اسکی مدعیت میںمقدمہ درج کر لیا گیا ۔
کرنل انعام الرحیم ایڈووکیٹ کابیٹا انھیں ڈسٹرکٹ کورٹ ڈراپ کرکے گاڑی ٹھیک کرانے کیلیے جارہاتھاجب وہ رحیم آباد کے مقام پر پہنچا تونامعلوم افراد نے اسے گاڑی سے اتار کر تشدد کا نشانہ بنایااور گاڑی کو آگ لگا دی۔کرنل(ر) انعام الرحیم پر قاتلانہ حملے اور ان کے بیٹے صہیب انعام پر تشدداور گاڑی جلانے کے واقعے کیخلاف ہائیکورٹ اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشنز نے ہڑتال کردی، عدالتوںکابائیکاٹ کیا اوربارمیںاحتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔
بی بی سی کے مطابق کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم کا کہنا ہے کہ ان پر حملہ انھیں بری فوج کے سربراہ کے خلاف مقدمے کی پیروی سے روکنے کی کوشش ہے۔ ایک سیکیورٹی عہدیدار نے لیفٹیننٹ کرنل(ر)انعام الرحیم ایڈووکیٹ کے نامعلوم افراد کی جانب سے ا ن کی گاڑی جلائے جانے کے دعوے کونیاڈرامہ قراردیتے ہوئے کہاہے کہ انعام الرحیم ایڈووکیٹ شہرت حاصل کرنے کیلیے ایسی حرکتیں کررہے ہیں ، انعام الرحیم کی لڑائی ٹیکسی ڈرائیورسے ہوئی جسے انھوں نے ایک اوررخ دے کر سیکیورٹی فورسزپرالزام عائدکردیا۔
ادھرنمائندہ ایکسپریس کے مطابق تھانہ آرے بازار پولیس نے وکیل کرنل ( ر) انعام الرحیم کو نامعلوم افراد کی جانب سے اغوا کی کوشش کے دوران مزاحمت پر سرعام تشدد کا نشانہ بناکر زخمی کر نے اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دے کر فرارہونیوالے نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔مقدمہ کرنل ریٹائرڈانعام الرحیم کے جائے وقوع پر ابتدائی زبانی بیان پر ڈیوٹی آفیسر کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ائیرپورٹ پولیس نے بھی صہیب الرحمان کواغوا کی کوشش،تشدد اورگاڑی جلانے پر جائے وقوع پر ابتدائی بیان پرپولیس کی مدعیت میں نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کرلیا۔
صہیب الرحیم نے ایکسپریس کے رابطہ کرنے پربتایاکہ وہ ٹیکسلا انجینئرنگ یونیورسٹی میں فائنل ائیر کے طالب علم ہے جس وقت واقعہ پیش آیاوہ تنہا تھے اور اس واقعے کے متعدد افرادعینی شاہدہیں ۔انھوں نے بتایاکہ پولیس کوتحریری درخواست دی لیکن جب ایف آئی آرکا پوچھا تو تھانے سے بتایا گیاکہ چونکہ ڈیوٹی آفیسرموقع پرموجود تھا اس لیے اسکی مدعیت میںمقدمہ درج کر لیا گیا ۔