قومی اسمبلی میں بنگلادیش کے امیر جماعت اسلامی کی پھانسی پر مذمتی قرارداد منظور

دفتر خارجہ کی جانب سے بھی مطیع الرحمان نظام کی پھانسی کی مذمت کی گئی ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے بھی مطیع الرحمان نظام کی پھانسی کی مذمت کی گئی ہے۔ فوٹو؛ فائل

قومی اسمبلی نے بنگلا دیش میں جماعت اسلامی كے امیرمطیع الرحمان نظامی كی پھانسی كے خلاف مذمتی قرارداد منظور كرلی جب کہ دفتر خارجہ کی جانب سے بھی پھانسی کی مذمت کی گئی ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں مطیع الرحمان نظامی كے لیے فاتحہ خوانی كی گئی جب کہ متفقہ طور پر منظور کی جانے والی مذمتی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ حكومت بنگلا دیش كی جانب سے مطیع الرحمان نظام كو پھانسی دیئے جانے پر گہری تشویش كا اظہار كرتی ہے۔ قرارداد میں مزید کہا گیا ہےکہ مطیع الرحمان نظامی كا گناہ صرف یہ ہے كہ انہوں نے پاكستان كے آئین اور قانون كی حمایت اور پاسداری كی، بنگلا دیش میں جاری یہ انتقامی كارروائیاں 9 اپریل 1974میں ہونے والے پاكستان، بنگلا دیش اور بھارت كے سہ فرایقی معاہدہ كی واضح اور سنگین خلاف ورزی ہیں ۔


قرارداد میں كہا گیا كہ بنگلا دیش كے عوام نے بھاری تعداد میں ووٹ سے مطیع الرحمان کو پارلیمنٹ كاركن منتخب كركے ان پر بھر پور عوامی اعتماد كا اظہار كیا یہ ایوان حكومت پاكستان سے مطالبہ كرتا ہے كہ وہ بنگلا دیش میں سیاسی مخالفین كو پھانسی دینے ،45 سال پرانے زخموں پر نمك پاشی كرنے اور انسانی حقوق كی سنگین خلاف ورزیوں كو اقوام متحدہ اور انسانی حقوق كے عالمی اداروں اور دوست وبرادر اسلامی ممالك كے تعاون سے ركوانے كے لیے فوری اقدامات كرے۔

دوسری جانب ترجمان دفترخارجہ نے ایك بیان میں مطیع الرحمان نظامی کی پھانسی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بنگلا دیش كی جماعت اسلامی كے رہنما كے مبینہ جرائم جن پر انہیں سزادی گئی وہ دسمبر 1971 سے پہلے كے ہیں اوران كا واحد جرم پاكستان كے آئین اورقوانین كی پاسداری تھا۔

ترجمان نے كہا كہ رہنماؤں كی غلط مقدمات كے نتیجے ہلاكت كے ذریعے اپوزیشن كو دبانا جمہوریت كی روح كے خلاف ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ مطیع الرحمان كی ہلاكت بنگلا دیشی عوام كے لیے بھی بدقسمتی كے مترادف ہے كیونكہ انہیں عوام نے پارلیمینٹ میں اپنا نمائندہ بناكر بھیجا گیا تھا۔
Load Next Story