رواں سال ایرانی شہری حج کے لئے سعودی عرب نہیں جاسکیں گے
سعودی حکام نے ایرانی شہریوں کے ویزے، ٹرانسپورٹ اور سیکیورٹی مسائل کو حل کرنے کی تجاویز ماننے سے انکار کردیا،ایران
ایران کے وزیرثقافت علی جنتی نے کہا کہ سعودی عرب سے حج کے دوران ایرانی شہریوں کے انتظامات کے حوالے سے مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں۔
غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ایران کے وزیر برائے ثقافت اور اسلامی رہنمائی علی جنتی نے کہا کہ طویل مذاکرات کے بعد بھی سعودی حکام نے ایرانی شہریوں کے ویزے، ٹرانسپورٹ اور سیکیورٹی مسائل کو حل کرنے کی تجاویز ماننے سے انکار کردیا جب کہ ایرانی وزیرِ خارجہ حسین جبری انصاری نے بھی مذاکرات کی ناکامی کا الزام سعودی عرب پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال ایرانی شہریوں کے حج نہ کرنے کی ذمے داری سعودی عرب پر عائد ہوتی ہے۔
دوسری جانب سعودی عرب نے اس حوالے سے نہ تو کسی بھی قسم کے ردعمل کا اظہارکیا اورنہ ہی سرکاری سطح پر کوئی بیان جاری کیا گیا۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے جنوری میں اہم شیعہ عالم شیخ النمر کو سزائے موت دی تھی جس پر سعودی حکام کا کہنا تھا شیخ النمر ملک میں فرقہ واریت اور تشدد کو فروغ دے رہے تھے۔ شیعہ عالم دین کی پھانسی کے بعد ایران میں مظاہرین نے سعودی سفارت خانہ جلادیا تھا جس کے بعد ایران اورسعودی عرب کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہوگئے تھے جب کہ دونوں ممالک نے تہران اورریاض میں تعینات اپنے اپنے سفیر بھی واپس بلالئے تھے، شام اوریمن کی صورت حال پر بھی دونوں ممالک کے درمیان سیاسی کشیدگی پائی جاتی ہے۔
یاد رہے گزشتہ برس حج کے دوران منیٰ میں حادثے کے دوران سیکڑوں عازمین حج جاں بحق ہوگئے تھے جس مٰں 460 سے زائد ایرانی عازمین بھی شامل تھے جب کہ مکہ مکرمہ میں بھی تعمیراتی کام کے دوران کرین گرنے سے 100 سے زائد عازمین جاں بحق ہوئے تھے جس کی ذمہ داری ایران نے سعودی عرب پر عائد کی تھی۔ ایران کا کہنا تھا سعودی عرب کے ناقص انتظام کے باعث یہ حادثہ پیش آیا اور حج انتظامات ایک آزاد انتظامیہ کے حوالے کیا جائے تاکہ ایسے سانحات سے بچا جاسکے۔
غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ایران کے وزیر برائے ثقافت اور اسلامی رہنمائی علی جنتی نے کہا کہ طویل مذاکرات کے بعد بھی سعودی حکام نے ایرانی شہریوں کے ویزے، ٹرانسپورٹ اور سیکیورٹی مسائل کو حل کرنے کی تجاویز ماننے سے انکار کردیا جب کہ ایرانی وزیرِ خارجہ حسین جبری انصاری نے بھی مذاکرات کی ناکامی کا الزام سعودی عرب پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال ایرانی شہریوں کے حج نہ کرنے کی ذمے داری سعودی عرب پر عائد ہوتی ہے۔
دوسری جانب سعودی عرب نے اس حوالے سے نہ تو کسی بھی قسم کے ردعمل کا اظہارکیا اورنہ ہی سرکاری سطح پر کوئی بیان جاری کیا گیا۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے جنوری میں اہم شیعہ عالم شیخ النمر کو سزائے موت دی تھی جس پر سعودی حکام کا کہنا تھا شیخ النمر ملک میں فرقہ واریت اور تشدد کو فروغ دے رہے تھے۔ شیعہ عالم دین کی پھانسی کے بعد ایران میں مظاہرین نے سعودی سفارت خانہ جلادیا تھا جس کے بعد ایران اورسعودی عرب کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہوگئے تھے جب کہ دونوں ممالک نے تہران اورریاض میں تعینات اپنے اپنے سفیر بھی واپس بلالئے تھے، شام اوریمن کی صورت حال پر بھی دونوں ممالک کے درمیان سیاسی کشیدگی پائی جاتی ہے۔
یاد رہے گزشتہ برس حج کے دوران منیٰ میں حادثے کے دوران سیکڑوں عازمین حج جاں بحق ہوگئے تھے جس مٰں 460 سے زائد ایرانی عازمین بھی شامل تھے جب کہ مکہ مکرمہ میں بھی تعمیراتی کام کے دوران کرین گرنے سے 100 سے زائد عازمین جاں بحق ہوئے تھے جس کی ذمہ داری ایران نے سعودی عرب پر عائد کی تھی۔ ایران کا کہنا تھا سعودی عرب کے ناقص انتظام کے باعث یہ حادثہ پیش آیا اور حج انتظامات ایک آزاد انتظامیہ کے حوالے کیا جائے تاکہ ایسے سانحات سے بچا جاسکے۔