نیاگرا فالز۔۔۔ جیسے بہشت کا در کُھل گیا

فلاڈیلفیا سے آبشار تک پورے راستے میں فطرت کے حسین نظارے پھیلے ہیں، ذکر امریکا کی سیاحت کا

فلاڈیلفیا سے آبشار تک پورے راستے میں فطرت کے حسین نظارے پھیلے ہیں، ذکر امریکا کی سیاحت کا ۔ فوٹو : فائل

امریکا جا نے سے پہلے دنیا کی مشہور آبشارنیاگرا فالز کی تصویریں فیس بک پر دیکھ کر یہ حسرت دل میں ضرور ابھرتی تھی کہ کاش! میں بھی اس خوب صورت آبشار کو دیکھ سکوں۔ اس آبشار کا شمار دنیا کی خوب صورت ترین اور بڑی آبشاروں میں ہوتا ہے۔ آبشار کے گر نے کا نظارہ ایسا سحرانگیز ہے کہ الفاظ میں بیان کر نا میرے لیے مشکل ہے۔ یہ آبشار دور سے نظر آتی ہے اور سورج کی چمک میں قوس قزح کا منظر پیش کرتی ہے۔



ویزہ ملنے کے بعد جب میں امریکا کے لیے روانہ ہوا تو دل میں یہ خیال آیا کہ میری دلی خواہش پو ری ہو رہی ہے اور میں نیاگرا فالز کو دیکھ سکوں گا۔ نیویارک ایئرپورٹ پر جب اترا تو امیگریشن کے ایک نوجوان افسر نے بہت پیار سے پو چھا کہ آپ کے امریکا آنے کا مقصد کیا ہے؟ میں نے کہا سیر کر نے آیا ہوں۔ اس نے پوچھا کو ئی خاص مقام بتا سکتے ہیں جہاں آپ جارہے ہیں؟ میں نے فوراً جواب دیا کہ نیاگرا فالز کو ضرور دیکھنا ہے۔ تقریباً ً ایک ماہ کے عرصے میں نیویارک شہر، پنسلوانیا، نیوجرسی، فلوریڈا، واشنگٹن ڈی سی کی سیر کی اور بہت سے تاریخی اور خوب صورت مقامات اور پارک بھی دیکھنے کا موقع ملا۔ اس ایک ماہ میں بہت کم ایسا وقت ہو گا جب میں نے آرام کیا ہو۔ زیادہ تر وقت مسلسل گھومنے پھرنے ہی میں گزارا۔

نیاگرا فالز کی دید کی تمنا میرے دل میں ہر وقت موجود تھی کہ کب میں اُڑ کے وہاں پہنچ سکوں۔ نیاگرا فالز کے حوالے سے میں اپنے بھائی بہادر علی کو باربار یاد دلاتا رہا کہ کب جائیں گے نیا گرا فالز؟ جواب میں بہا در علی مجھ سے یہ کہتے کہ دو تین دن میں پروگرام بناتے ہیں اور اسی طرح ایک ماہ کا عرصہ گزر گیا۔ اس تاخیر کی اصل وجہ نیاگرا فالز کافی دور ہونا تھا۔

نیاگرا فالز امریکا کی ریاست نیویارک میں واقع ہے۔ یہ فلاڈیلفیا سے418 میل یعنی 673 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یعنی فلاڈیلفیا سے یہ اتنی دور ہے جتنا مینگورہ یا سوات سے ملتان، لیکن سڑکیں بہترین ہو نے کی وجہ سے یہ فاصلہ 8 سے 9 گھنٹے میں طے کیا جاسکتا ہے۔ نیاگرافالز کے لیے ہم صبح 9بجے روانہ ہوئے۔ ہماری سواری بہادر علی خان کی لینڈکروزر تھی، جس میں علی شیرخان اور بہا در علی خان کا بیٹا سفیان بھی ہما رے ساتھ تھے۔ راستے میں ہم خوب صورت نظاروں سے لطف اندوز ہو تے رہے۔ گھنے جنگلات، پہاڑ اور فطرت کے دیگر حسین نظارے، جو ختم ہو نے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے۔ مجھے مسلسل نیند آرہی تھی۔ بہادر علی خان مجھے باربار جگاتے اور کہتے کہ آپ دیکھنے کے لیے آئے ہیں سونے کے لیے نہیں! یہ مناظر دیکھنا آپ کے لیے بہت اہم ہے۔



راستے میں جب بھی ہم کھانا کھانے کے لیے رکتے تھے تو بہا در علی با ر با ر مجھ سے یہی کہتے کہ آگے حلال کھا نہیں نہیں ملے گا، اس لیے پیٹ بھر کے کھائیں اور میں یہی کوشش کرتا کہ زیادہ سے زیادہ کھاؤں۔

جب ہم نیاگرافالز پہنچے تو رات ہوچکی تھی۔ ہوٹل میں کمرہ پہلے ہی بُک کراچکے تھے۔ کھانے پینے کا کو ئی مسئلہ نہیں تھا اور ہر جگہ حلال کھانا مل رہا تھا۔ حلال کھانا نہ ملنے کی بات مجھ سے صرف مذاق کے طور پر کی جاتی رہی تھی تاکہ میں پیٹ بھر کے کھانا کھالوں۔

صبح 9بجے ہم لوگ نیاگرا فالز دیکھنے کے لیے روانہ ہوئے۔ جب ہم وہاں پہنچے تو سب سے پہلے ہم نے اس آبشار کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ بہادرعلی خان اور علی شیر خان پہلے بھی یہاں آچکے تھے۔ خاص کر علی شیر خان تو وزیراعظم کے مشیر انجنیئر امیر مقام کے سا تھ بھی آچکے تھے۔ نیاگرافالز امریکا اور کینیڈا کی سرحد پر واقع ہے۔ دریائے نیاگرا بالکل دونوں ملکوں کے درمیان بہتا ہے۔

اس علاقے میں کوسٹر بسیں چلتی ہیں، جو سیاحوں کو نیاگرا فالز کی سیر کرواتی ہیں۔ کو سٹر بس کے ڈرائیور تقریباً چار سے پانچ گھنٹے میں آپ کو پو رے علا قے کی سیر کر اتے ہیں۔ ایک کو سٹر بس میں 15کے قریب سیا ح آتے ہیں، جنہیں آرام سے پو رے علا قے کی سیر کرائی جاتی ہے۔ انہیں ایک کارڈ بھی دیا جاتا ہے، جس پر سب کا ایک ہی نمبر ہوتا ہے، تاکہ پتا چلے کہ یہ سب ایک گروپ کے ممبر ہیں۔ اس سفر کے دوران ٹائم دیا جاتا ہے کہ کس مقام پر اتنے دورانیے کے لیے رکنا ہے اور اس کے بعد آگے کے مقام پر جانا ہوتا ہے۔ ڈرائیور مسلسل سیاحوں کو علاقے اور مقام کے بارے میں بتاتا رہتا ہے۔




ہم تینوں کا کرایہ تقریباً 265 ڈالر لیا گیا اور ہم کوسٹر میں بیٹھ گئے۔ اندر بیٹھتے ہی میری نظر سامنے لگے ایک نو ٹس پر پڑی، جس پر لکھا تھا کہ گاڑی کا ڈرائیور آپ کا گارڈ بھی ہے اور اس کی روزی روٹی کا انحصار سیاحوں کی طرف سے دی گئی ٹپ پر ہی ہوتا ہے۔ یہ نوٹس انگلش، اردو اور فرنچ میں تحریر تھا۔

کافی اچھا تجربہ رہا۔ سیاحوں کو سیر کرانے کے لیے بہت اعلیٰ انتظام کیا گیا تھا۔ سب کچھ نظم وضبط کے مطابق تھا۔ سب لو گ خوش تھے۔ میں تو بہت زیادہ خو ش تھا کہ آج میں نیاگرا فالز دیکھ سکوں گا۔ جیسے ہی میری نظر اس خوب صورت آبشار پر پڑی تو ایسا لگا جیسے میں جنت میں داخلؒ ہوگیا ہوں۔ بس سے اتر نے کے بعد پہلے مقام پر آپ کو چپل بھی دی جا تی ہے، تاکہ آپ کے جوتے گیلے نہ ہوں اور جب آبشار کے قریب آنے کا وقت آتا ہے تو پیلے رنگ کا اوورکوٹ دیا جا تا ہے۔ پھر آپ آبشار کے قریب پہنچ جاتے ہیں جس کے پانی کے چھینٹوں سے ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے۔

یہاں پر سالانہ 28 ملین سیاح آتے ہیں، جن میں زیادہ تر غیرملکی ہو تے ہیں، ایشیا، مشرق وسطیٰ اور روس سے تعلق رکھنے والو ں کی تعداد زیادہ ہو تی ہے، جن میں انڈیا، بنگلادیش، سری لنکا اور چائنیز کی تعداد کافی زیادہ ہو تی ہے۔ پاکستانیوں کی تعداد ان کے مقابلے میں آٹے میں نمک کے برابر ہوتی ہے۔ نیاگرا آبشار دریائے نیاگرا میں گرتی ہے۔ یہ تین حصوں پر مشتمل ہے۔ اس کی لمبائی تقریباً 167فٹ یعنی 51 میٹر ہے، گر نے کی رفتا ر 85 ہزار کیوبک فٹ فی سیکنڈ ہے۔ اس آبشار کو 1600 میں ایک فرانسیسی نے کینیڈا جاتے ہوئے دریافت کیا تھا۔



یہ تین آبشاروں کا مجموعہ ہے، جس میں ہارس شو فالز، امریکن فالز اور برائیڈل ویل فالز شامل ہیں۔ یہاں دنیا کے مختلف ممالک کی فلمیں بھی بن چکی ہیں۔ کوسٹر بس میں تین چار مقامات دیکھنے کے بعد دریائے نیا گرا میں ایک بڑی کشتی میں سفر شروع ہو جاتا ہے۔ یہ انتہائی خوش گوار لمحات ہوتے ہیں۔ اس کشتی میں، جسے چھوٹا بحری جہاز بھی کہا جاسکتا ہے، تین سے چار سو افراد سوار ہو جاتے ہیں۔ یہ کشتی امریکا اور کینیڈا کے بالکل درمیان میں واقع دریائے نیاگرا میں سفر کرتی ہوئی نیاگرا آبشار کی طر ف جاتی ہے۔ آبشار کا گرنا بالکل بارش کی طرح ہو تا ہے۔

اگر بارش سے بچنے والا اوورکوٹ نہ ہو تو جسم کا گیلا ہونا یقینی ہوجاتا ہے۔ ہم چاروں اس کشتی میں سوار ہو ئے۔ یہ میری زندگی کے سب سے یادگار لمحات تھے۔ تین کیمروں سے میری تصاویر کھینچی جارہی تھیں۔ اس طرح 800کے قریب تصویریں بنائی گئیں۔ کیوںکہ بہادر علی اور علی شیر خان کو پتا تھا کہ مجھے یہ جگہ بہت پسند ہے تو میرے دوستوں نے اس جگہ میری خوب تصاویر اتاریں۔ دن بھر خو ب سیر سپاٹے کے بعد یہاں پر کھا نا کھانا اور خوب انجوائے کرنا بہت دل فریب رہا۔



چار بجے کے قریب نیاگرا فالز سے واپسی کا سفر شروع کیا اور رات کا کھانا ہم نے دمغار سے تعلق رکھنے والے ادریس خان، جو شعیب خان کے بھا ئی ہیں، کے گھر کھایا۔ انہوں نے ہماری خوب خاطر تواضع کی اور مہمان نوازی کا حق ادا کردیا۔

رات 2بجے کے قریب ہم فلاڈیلفیا واپس پہنچ گئے۔ اس دوران تیزرفتاری کے باعث ہمیں 250 ڈالر جرمانہ بھی ادا کرنا پڑا۔
Load Next Story