حکومتی صفوں میں مایوسی اور شکست دیکھی جاسکتی ہے اعتزاز احسن

وزیراعظم اپوزیشن کے 7 سوالا ت کے جواب لے کر آئیں اگر جواب نہیں ملا تو اجلاس بے معنی ہوگا،متحدہ اپوزیشن


ویب ڈیسک May 13, 2016
وزیراعظم اپوزیشن کے 7 سوالا ت کے جواب لے کر آئیں اگر جواب نہیں ملا تو اجلاس بے معنی ہوگا،متحدہ اپوزیشن. فوٹو:فائل

قومی اسمبلی کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے چوتھے روز بھی نہ ہوسکا جب کہ پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ حکومتی صفوں میں مایوسی اور شکست دیکھی جاسکتی ہے۔



متحدہ اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی کے بائیکاٹ کے باعث ایک مرتبہ پھر کورم پورا نہ ہوسکا جس کے بعد اجلاس پیر تک کے لئے ملتوی کردیا گیا جس کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ حکومت قومی اسمبلی کا کورم پورا نہیں کرسکی اور اب سینئر وزرا بھی ایوان میں نہیں آرہے اور دیکھا جاسکتا ہے کہ حکومتی وزیر بھی وزیراعظم کا دفاع کرنے کو تیار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی صفوں میں مایوسی اور شکست دیکھی جاسکتی ہے، پاناما لیکس کے معاملے پر سینئر وزیر بھی خاموش ہیں اور کوئی وزیراعظم کا دفاع کرنے کو تیار نہیں، آج چوتھا دن ہے حکومت قومی اسمبلی میں کورم پورا نہیں کرپارہی اور آج بھی ہمیں سخت مایوسی ہوئی اورایوان سے واک آؤٹ کیا۔



رہنما پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ پیرکو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں نئی حکمت عملی تیار کی جائے گی، چاہتے ہیں کہ پیر کو وزیراعظم اپوزیشن کے 7 سوالات کے جواب لے کر آئیں اگر جواب نہیں ملا تو اجلاس بے معنی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو پہاڑا پڑھایا جارہا ہے کہ انہیں ایوان میں کیا بولنا ہے، جس طرح بچوں کو مائیں سبق یاد کراتی ہیں اس طرح وزیراعظم کو تقریر یاد کرائی جارہی ہے اور انہیں کہا گیا ہے کہ سونے سے پہلے تین بار اپنی تقریر پڑھ لیں۔



اعتزاز احسن نے کہا کہ وزیراعظم کو پارلیمنٹ کے آداب کا علم ہی نہیں جب کہ سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف اور یوسف رضا گیلانی پابندی سے ایوان میں آتے تھے جب کہ حکومتی وزرا بھی ایوان کو اہمیت نہیں دیتے۔ وزیرقانون پنجاب سے متعلق پوچھے گئے سوال پر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ جس دن رانا ثناللہ کو سنجیدہ لے لیا تو ان کی سیاست ختم ہوجائے گی۔







دوسری جانب کراچی میں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پانامالیکس نے پاکستان کی سیاست میں بہت بڑا طوفان برپا کیا ہے، اپوزیشن کی کوشش ہے کہ جمہوریت کو ڈی ریل نہ ہونے دیں اور پارلیمنٹ ہی ایسا فورم ہے جہاں وزیراعظم وضاحت کرسکتے ہیں لہذا نواز شریف ہمارے ساتھ تعاون کرتے ہوئے اپوزیشن کے سوالات کا پارلیمںٹ میں آکر جواب دیں۔ انہوں نے کہا کہ میاں صاحب کے لیے بہتر موقع ہے ورنہ مسئلے ختم نہیں ہوں گے جب کہ میں گارنٹی دیتا ہوں پارلیمنٹ میں کوئی بھی وزیراعظم کی شان میں گستاخی نہیں کرے گا کیوں کہ ہم وزیراعظم اور ان کی کرسی کا احترام کرتے ہیں۔



خورشید شاہ نے کہا کہ 1956 کے ایکٹ کے تحت کمیشن کام نہیں کرسکتا، وزیراعظم پیر سے پہلے سپریم کورٹ کو خط لکھ کربتائیں کہ مشترکہ طور پر ٹی اوآر دینا چاہتے ہیں جب کہ پارلیمنٹ میں قانون سازی کرنے کے بعد کمیشن کی تشکیل کی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے پتا ہے سندھ حکومت کا آف شور میں کوئی اکاؤنٹ نہیں ہے۔





اس سے قبل ایکسپریس نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈرسید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے حکومت کو جو خط لکھا اس میں متفقہ ٹی او آرز بنانے اور قانون سازی کا کہا گیا ہے ہم بھی پہلے دن سے یہی کہہ رہے تھے اب چیف جسٹس نے متفقہ ٹی او آرز اور قانون سازی کا کہہ کر ہمارے مؤقف کی تائید کی ہے جب کہ عوام کے سامنے بھی واضح ہوگیا کہ اپوزیشن نے جو مطالبات کئے تھے وہ یکطرفہ نہیں بلکہ درست تھے۔



خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کے اس مؤقف کو کسی کی فتح سے منسوب نہ کیا جائے جس دن پاکستان سے کرپشن کا خاتمہ ہوگیا اس دن پورے ملک کے عوام کی جیت ہوگی۔ اپوزشن لیڈرنے کہا کہ ہم کسی ایک شخص سے وضاحت یا احتساب کا ہرگز مطالبہ نہیں کرتے، کرپشن میں ملوث اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے ہرشخص کے خلاف کارروائی چاہتے ہیں اور ہر اس شخص کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے جس نے بینکوں سے قرضے لئے اورانہیں معاف کرایا۔



قائد حزب اختلاف نے کہا کہ پانامالیکس ہم نے نہیں بنایا یہ ایک انٹرنیشنل موضوع بن گیا ہے انہی انکشافات کے باعث دنیا کے بڑے ممالک کے وزرائے اعظم استعفیٰ دینے پرمجبورہوگئے، وزیراعظم نواز شریف نے ہمیشہ کہا کہ پارلیمنٹ کے ذریعے مسائل کا حل ہونا چاہئے اور ایوان میں ہی ہر مسئلے پر بات کی جائے، اب وزیراعظم اپنے موقف پر قائم رہیں، ان پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آئیں اورقوم کے سامنے اپنا جواب رکھیں۔







ادھر چیرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ پاناما لیکس کے معاملے پر متحدہ اپوزیشن کے ساتھ مل کر فیصلے کریں گے لیکن انصاف نہ ملا تو پاکستان کی سب سے بڑی تحریک چلائیں گے۔ لندن پہنچنے کے بعد ہیتھرو ایئرپورٹ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ یکطرفہ ٹی او آرز قبول نہیں کرے گی جب کہ ہم اس معاملے پر متحدہ اپوزیشن کے ساتھ مل کر فیصلے کریں گے لیکن انصاف نہ ملا تو پاکستان کی سب سے بڑی تحریک چلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف اور ان کی فیملی پاکستان کو تباہ کررہی ہے، ہم نے باہر کمائی کی اور پیسہ ملک لے کر آئے جب کہ اوورسیزپاکستانی بھی اربوں روپے پاکستان بھیجتے ہیں لیکن نواز شریف کے بیٹے پاکستان سے پیسے بیرون ملک لےجاتے ہیں۔



عمران خان کا کہنا تھا کہ نوازشریف مغل اعظم بننے کی کوشش نہ کریں اور یہ بتائیں کہ لندن میں جائیداد خریدنے کے لیے پیسے کہاں سےلائے۔ ایک سوال کے جواب میں چیرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں اپنے تمام اثاثے ڈکلیر کرچکا ہوں اور جائیداد کی تفصیلات بھی بتاچکا ہوں جب کہ برطانیہ میں جو فلیٹ خریدے تھے وہ کاؤنٹی کرکٹ کے پیسے سے خریدے تھے کیونکہ میں اس وقت 2 کاؤنٹیز کے لیے کرکٹ کھیلتا تھا۔



عمران خان نے کہا کہ میں برطانیہ کا شہری نہیں تھا اس لیے میرے اکاؤنٹنٹ نے مجھے بتایا کہ اگر فلیٹ اپنے نام پر لیا تو پورا ٹیکس دینا پڑے گا اس لیے برطانیہ میں آف شور کمپنی بناؤں جو 1983 میں قائم کی اور اسی کمنپی کے تحت آف شور فلیٹ خریدا جو میرا حق تھا کیونکہ مجھے برطانیہ میں پورا ٹیکس نہیں دینا تھا اگر فلیٹ اپنے نام پر رکھتا تو وہاں ٹیکس دینا پڑتا اس لیے آف شور فلیٹ خریدا جسے کبھی نہیں چھپایا، میری آف شور کمپنی جائز تھی۔



چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ میرا تمام پیسہ ڈکلیئر تھا اور فلیٹ بھی ڈکلیئر تھا، میری آف شور کمپنی بھی جائز تھی، اس میں کوئی غیر قانونی نہیں، میں یہ سارا پیسا پاکستان لے کر گیا اور آج وہ سب میرے نام پر ہے، جو لوگ چھپا کر اور منی لانڈرنگ کرکے پیسہ لے کر گئے وہ جرم تھا لیکن میں نے ایسا کوئی جرم نہیں کیا۔ اس موقع پر عمران خان نے بتایا کہ وہ پیر کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں