دمکتی شاداب جِلد

فیشل مساج سے چہرہ ہوجائے دل کش اور تروتازہ


Nasreen Akhter November 18, 2012
ماحول میں بڑھتی ہوئی آلودگی، گردوغبار اور دھوپ جیسے عناصر کی بدولت فیشل اب ہر عمر کی خاتون کے لیے بہت ضروری ہے۔ فوٹو: فائل

موسم سرما میں مساج بڑی اہمیت رکھتا ہے۔

جِلد کی حفاظت کے لیے مساج کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن ماہرانہ انداز سے کیا گیا مساج چہرے پر موجود تھکاوٹ کے اثرات ختم کر دیتا ہے اور اعصابی رگوں کو سکون پہنچاتا ہے، جو گردن اور چہرے کے عضلات کو باہم جوڑتی ہیں۔ اسی لیے فیشل ٹریٹمنٹ کو اعصابی سکون فراہم کرنے کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ مساج کا یہ طریقۂ کار جادوئی اثرات کا حامل ہے۔ اور فیشل ٹریٹمنٹ میں مساج کا طریقہ کار سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔

فیشل ایک لفظ ہے، جس کے معنی ہیں، چہرے کا ، جب کہ پوری اصطلاح ہے۔ فیشل ٹریٹمنٹ یعنی چہرے کی جلد کا علاج، فیشل جلد کی حفاظت کرنے کا ایک منفرد طریقۂ کار ہے، جو جلد کی توانائی قائم رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ فیشل دور جدید میں دریافت کیا گیا۔ نیا طریقہ علاج نہیں بلکہ اس کی ابتدا تین عشروں قبل ہوئی، یعنی 70ء کی دہائی میں ۔ سب سے پہلے یہ ایشیائی خواتین میں مقبول ہوا۔ تاہم وقت کے ساتھ فیشل کے بنیادی اصولوں میں تبدیلی ضرور آئی، جس کی بدولت چہرے کی خوب صورتی اور شادابی میں بھی اضافہ ہوا۔

ماضی میں فیشل کا مطلب محض ایک طرح کا مساج تھا، جس کا مقصد چہرے کی جلد کی تہوں میں آکسیجن کی روانی کو موثر بنانا تھا۔ اس لیے سخت ہاتھوں سے جلد کا مساج کیا جاتا، بھاپ دی جاتی اور ایسے ماسک استعمال کیے جاتے تھے جو جلد کی صفائی میں بہت معاون ثابت ہوتے تھے۔ تاہم اس نوعیت کا فیشل ہر قسم کی جلد کے لیے موزوں نہیں تھا اور بعد میں اس طریقۂ کار میں واضح تبدیلیاں کی گئیں، یعنی اب جلد، عمر اور موسم کے پیش نظر فیشل مساج کے مراحل طے کیے جاتے ہیں، تاکہ فیشل کے طریقۂ علاج سے بھرپور استفادہ کیا جا سکے۔

ماحول میں بڑھتی ہوئی آلودگی، گردوغبار اور دھوپ جیسے عناصر کی بدولت فیشل اب ہر عمر کی خاتون کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس مقصد کے لیے ''ڈیپ کلینزنگ فیشل'' سب سے عام ہے۔ دھوپ کے تیز اثرات سے چہرے کے مردہ خلیے مسامات بند کردیتے ہیں۔ دھول، مٹی اور چکنائی اس صورت حال کو مزید تکلیف دہ بھی بنا سکتی ہے۔ انہی موسموں کی تبدیلیوں کے پیش نظر اب یہ تصور ختم ہو چکا ہے کہ فیشل کی ضرورت صرف زیادہ عمر کی خواتین کو ہوتی ہے، بلکہ فیشل ہربل مصنوعات کے برمحل استعمال کا ایسا ذریعہ ہے جس کے بعد رنگت میں واضح فرق سامنے آنے لگتا ہے۔ جلدی خلیوں میں خون کی روانی بڑھ جاتی ہے اور مرجھائی جلد صحت مند دکھائی دیتی ہے۔

فیشل ٹریٹمنٹ کی بہت سی اقسام ہیں۔ یہ آپ ہی بہتر سمجھ سکتی ہیں کہ آپ کی جلد کس ٹریٹمنٹ سے فائدہ حاصل کر سکتی ہے۔ چکنی جلد کے لیے آئل کنٹرول فیشل منتخب کیا جاتا ہے۔ موسم گرما میں یہ فیشل جلد کی زاید چکنائی کنٹرول کرنے کے لیے بہت مفید ہے۔ خشک جلد کو نمی فراہم کرنے کے لیے کریمی فیشل کیا جاتا ہے، کیوں کہ خشک جلد موسم سرما میں روکھی، بے جان اور بے رونق ہوجاتی ہے۔ خشکی کی وجہ یہ ہے کہ جتنی چکنائی جلد کو درکار ہوتی ہے۔ وہ جلد کی تہوں میں پیدا نہیں ہوتی۔ ایک خاص فیشل کے ذریعے جلد کو درکار چکنائی مہیا کی جاتی ہے۔ اس عمل سے جلد جھریوں سے محفوظ رہتی ہے۔

نارمل اور یکساں کیفیت کی حامل جلد کے لیے۔ ''ہربل فیشل ٹریٹمنٹ'' تجویز کیا جاتا ہے۔ جڑی بوٹیوں، نباتات اور قدرتی اجزاء سے تیار کردہ فیشل کریم جلد کی صفائی کے ساتھ اس کی حساسیت کو بھی قائم رکھتی ہے۔ اگر آپ پہلی بار فیشل کروا رہی ہیں تو اپنی بیوٹیشن کو ان تمام مسائل سے ضرور آگاہ کریں، جن سے آپ کی جلد عموماً دو چار رہتی ہے، کیوں کہ اسی صورت میں جلد کی مناسب سے فیشل ٹریٹمنٹ کا انتخاب کیا جا سکتا ہے۔

فیشل ٹریٹمنٹ کا ایک اہم جز ''فیڈنگ کریم'' ہے۔ فیڈنگ کریم سے چہرے کی رعنائی میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ کریم مختلف پھلوں کے رس، گودے اور ایسے غذائی اجزاء سے تیار کی جاتی ہے، جو جلد کی بیرونی سطح پر موجود داغ ، دھبوں اور جھائیوں کو تہہ سے صاف کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ یوں تو یہ فیڈنگ کریم خاصی بیش قیمت ہیں، تاہم چند ہی مہینوں کے استعمال سے چہرے کی رعنائی میں نمایں فرق دکھائی دیتا ہے۔ اگر آپ کی جلد اس نوعیت کے مسائل کا شکار ہے تو فیشل ٹریٹمنٹ میں فیڈنگ کریم کا استعمال بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ فیشل کے لیے فیڈنگ کریم چہرے کی جلد کو مضر اثرات سے محفوظ رکھتی ہے۔

فیشل ٹریٹمنٹ کے سلسلے میں چند اہم نکات کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ مثلاً ہاتھوں کی حرکت گردن سے سامنے کی جانب ہو۔ آنکھوں کے اطراف کی جلد بہت حساس ہوتی ہے۔ رگڑنے کے بجائے آہستگی سے تھپکتے ہوئے مساج کیا جائے۔ ماہر بیوٹیشن جانتی ہیں کہ فیشل مساج کی ابتدا گردن سے اوپر کی جانب کی جاتی ہے۔ ہاتھوں کی انگلیوں کو ٹھوڑی پر جما کر کنپٹیوں تک مساج کیا جاتا ہے۔ اس تمام عمل میں ہاتھوں کا ہلکا سا دباؤ بھی بہت ضروری ہے۔ اس سے دورانِ خون کی گردش تیز ہوتی ہے۔ گولائی میں ٹھوڑی کا مساج کرنے سے چہرے کی تازگی میں اضافہ ہوتا ہے اور عضلات کو سکون باہم پہنچانے کے لیے بھی یہ نسخہ کارگر ثابت ہوتا ہے۔

فیشل کے مراحل میں بھاپ کے ذریعے چہرے کی صفائی کو اہم خیال کیا جاتا ہے، لیکن ایک ماہر بیوٹیشن ہی سمجھ سکتی ہے کہ جلد کی مناسبت سے کتنے دورانیے کا بھاپ لینا چاہیے۔ اس مقصد کے لیے پارلر میں مشینیں موجود ہوتی ہیں۔ بھاپ سے مسامات کھل جاتے ہیں اور جلد کا تمام میل کچیل صاف کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ اس مرحلے پر بلیک ہیئرز، وائٹ ہیئرز نکال دیے جاتے ہیں اور پھر ڈیپ کلینزنگ کی جاتی ہے۔ بھاپ کے ذریعے جلد کی صفائی کا طریقہ نیا نہیں ہے، لیکن سخت گرم موسم میں بھاپ جلد کو فائدے کے بجائے نقصان پہنچاتی ہے۔ گرمیوں میں بھاپ لینے کے لیے کمرے کا درجۂ حرارت کم ہونا چاہیے، تاکہ جلد جھلسنے سے محفوظ رہے۔

عموماً خواتین گھر پر بھی بھاپ لینے کا عمل کرلیتی ہیں، جس سے فائدے کے بجائے نقصان بھی ہوسکتا ہے۔ بہتر ہے کہ اپنی بیوٹیشن کے مشورے کے بعد ہی یہ عمل کریں، کیوں کہ بھاپ ہر قسم کی جلد کے لیے مفید نہیں ہوتی، لہٰذا اس معاملے میں خواتین ضرور احتیاط کریں۔

فیشل کے بعد چند احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ فیشل کے بعد چہرے کی جلد سرخی مائل ہوسکتی ہے۔ دن بھر کے بعد یہ سرخی بالکل ختم ہوجائے گی۔ یہ دراصل جلد کا ردعمل ہے، جس کے مضر اثرات نہیں ہیں۔ فیشل کے بعد چولہے کے پاس ہرگز نہ جائیں۔ دھوپ میں نکلنے سے گریز کریں ۔ یہ احتیاط تقریباً تین دن تک ضرور کریں۔

فیشل کا مقصد چہرے کی گہرائی میں صفائی ہے۔ اس کے بعد کسی کریم یا صابن کی ضرورت نہیں رہ جاتی۔ ایسی اشیاء سے کچھ دن احتیاط کرنا بہتر ہے۔ مختلف قسم کی جلد کے لیے اسکن ٹانک، سوتھنک لوشن اور فیس ماسک دست یاب ہیں، جن کے فوائد سے مکمل آگاہی کے بعد فیشل ٹریٹمنٹ میں انھیں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

بلند فشار خون کی شکار خواتین کے لے بھاپ کا عمل نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کے لیے پہلے یہ اطمینان کرنا ضروری ہے کہ فیشل فشار خون بڑھانے کا سبب تو نہیں بنے گا۔ فیشل کے بعد استعمال میں لائے جانے والے، اسفنج، برش اور میک اپ کی اشیاء کے معیار پر خاص توجہ دیں شٹرز لگانے کے لیے نرم ریشوں کے اسفنج خریدیں، فیشل کے بعد جلد کی حساسیت کچھ عرصے کے لیے بڑھ سکتی ہے۔ تاہم بعد میں جلد کی حساسیت نارمل ہوجاتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں