عمران خان نے بھی آف شور کمپنی بنانے کا اعتراف کرلیا

1983 میں آف شور کمپنی بنائی جو برطانوی شہری نہ ہونے کی حیثیت سے جائز تھی، چیرمین تحریک انصاف

1983 میں آف شور کمپنی بنائی جو برطانوی شہری نہ ہونے کی حیثیت سے جائز تھی، چیرمین تحریک انصاف ، فوٹو؛ فائل

چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے آف شور کمپنی بنانے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانوی شہری نہ ہونے کی حیثیت سے میری کمپنی نیازی سروسز اور فلیٹ قانونی اور جائز تھا اور میں نے اس میں کوئی جرم نہیں کیا۔

لندن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں اپنے تمام اثاثے ڈکلیر کرچکا ہوں اور جائیداد کی تفصیلات بھی بتاچکا ہوں جب کہ برطانیہ میں جو فلیٹ خریدے تھے وہ کاؤنٹی کرکٹ کے پیسے سے خریدے تھے کیونکہ میں اس وقت 2 کاؤنٹیز کے لیے کرکٹ کھیلتا تھا۔


عمران خان نے کہا کہ میں برطانیہ کا شہری نہیں تھا اس لیے میرے اکاؤنٹنٹ نے مجھے بتایا کہ اگر فلیٹ اپنے نام پر لیا تو پورا ٹیکس دینا پڑے گا اس لیے برطانیہ میں آف شور کمپنی بناؤں جو 1983 میں قائم کی اور اسی کمپنی کے تحت آف شور فلیٹ خریدا جو میرا حق تھا کیونکہ مجھے برطانیہ میں پورا ٹیکس نہیں دینا تھا اگر فلیٹ اپنے نام پر رکھتا تو وہاں ٹیکس دینا پڑتا اس لیے آف شور فلیٹ خریدا جسے کبھی نہیں چھپایا، میری آف شور کمپنی جائز تھی۔

چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ میرا تمام پیسہ ڈکلیئر تھا اور فلیٹ بھی ڈکلیئر تھا، میری آف شور کمپنی بھی جائز تھی، اس میں کوئی غیر قانونی نہیں، میں یہ سارا پیسا پاکستان لے کر گیا اور آج وہ سب میرے نام پر ہے، جو لوگ چھپا کر اور منی لانڈرنگ کرکے پیسہ لے کر گئے وہ جرم تھا لیکن میں نے ایسا کوئی جرم نہیں کیا۔ اس موقع پر عمران خان نے بتایا کہ وہ پیر کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔

Load Next Story