سارک ممالک کے درمیان حساس فہرست پراختلافات برقرار
بنگلہ دیش، سری لنکا اور نیپال نے حساس لسٹ 100آئٹم تک محدود کرنے کی مخالفت کر دی ہے
سارک کے 3 ملکوں نے حساس فہرست سے متعلق فیصلے کی مخالفت کر دی جبکہ پاکستان اور بھارت سمیت 5 ممالک حساس لسٹ کو 100آئٹم تک لے جانے پرراضی ہوگئے ہیں جس پر رواں سال کے آخر تک عملدرآمد شروع کر دیا جائے گا، پاکستان نے سارک ممالک سے تجارت کو بڑھانے کے لیے بھارت سمیت سافٹا اراکین کے لیے ٹیرف کم کر کے 5فیصد بھی کر دیا ہے۔
حکومتی دستاویزات کے مطابق ساؤتھ ایشین فری ٹریڈ ایریا کے معاہدے پر سارک کی اسلام آباد میں جنوری 2004 میں منعقدہ 12ویں سمٹ کے دوران دستخط کیے گئے تھے، ٹریڈ لبرالائزیشن پروگرام (ٹی پی ایل)کے تحت ٹیرف کی پہلی کمی یکم جولائی 2006 سے موثرہوئی، ماہرین کی کمیٹی ایل ڈی سی اور نان ایل ڈی سیز کے علیحدہ ٹی ایل پی پر آمادہ ہوئی، پاکستان نے سافٹا اراکین کیلیے ٹیرف کم کر کے 5 فیصد کر دیا ہے اور سافٹا کیلیے چھوٹی حساس فہرست کی تیاری جاری ہے، دیگر ممالک کو بھی رواں سال ٹیرف کو 5 فیصد تک لے کر آنا ہے، سافٹا رول آف اوریجن کے مسائل کی وجہ سے باہمی تجارت ابھی تک 4 ارب ڈالر تک پہنچی ہے، سافٹا رول میں اوریجن خامیاں دور کرنے کی ضرورت ہے۔
بنگلہ دیش، سری لنکا اور نیپال نے حساس لسٹ 100آئٹم تک محدود کرنے کی مخالفت کر دی ہے جبکہ پاکستان، بھارت سمیت 5 ممالک نے رضامندی ظاہر کر دی ہے اور اس پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے۔ سارک چیمبر آف کامرس کے سیکریٹری جنرل اقبال تابش نے بتایاکہ سافٹا رول میں اوریجن خامیاں دور کرنے کی ضرورت ہے، تمام ممالک رواں سال ٹیرف0.5تا 5 فیصدلانے کے پابند ہے، پاکستان میں نومبرمیں سارک کانفرنس سے قبل سافٹا کمیٹی آف ایکسپرٹ کا اجلاس ضروری ہے جس میں حساس لسٹ سے متعلق بنگلہ دیش، سری لنکا اور نیپال کی مخالفت کا جائزہ لیا جائے۔
حکومتی دستاویزات کے مطابق ساؤتھ ایشین فری ٹریڈ ایریا کے معاہدے پر سارک کی اسلام آباد میں جنوری 2004 میں منعقدہ 12ویں سمٹ کے دوران دستخط کیے گئے تھے، ٹریڈ لبرالائزیشن پروگرام (ٹی پی ایل)کے تحت ٹیرف کی پہلی کمی یکم جولائی 2006 سے موثرہوئی، ماہرین کی کمیٹی ایل ڈی سی اور نان ایل ڈی سیز کے علیحدہ ٹی ایل پی پر آمادہ ہوئی، پاکستان نے سافٹا اراکین کیلیے ٹیرف کم کر کے 5 فیصد کر دیا ہے اور سافٹا کیلیے چھوٹی حساس فہرست کی تیاری جاری ہے، دیگر ممالک کو بھی رواں سال ٹیرف کو 5 فیصد تک لے کر آنا ہے، سافٹا رول آف اوریجن کے مسائل کی وجہ سے باہمی تجارت ابھی تک 4 ارب ڈالر تک پہنچی ہے، سافٹا رول میں اوریجن خامیاں دور کرنے کی ضرورت ہے۔
بنگلہ دیش، سری لنکا اور نیپال نے حساس لسٹ 100آئٹم تک محدود کرنے کی مخالفت کر دی ہے جبکہ پاکستان، بھارت سمیت 5 ممالک نے رضامندی ظاہر کر دی ہے اور اس پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے۔ سارک چیمبر آف کامرس کے سیکریٹری جنرل اقبال تابش نے بتایاکہ سافٹا رول میں اوریجن خامیاں دور کرنے کی ضرورت ہے، تمام ممالک رواں سال ٹیرف0.5تا 5 فیصدلانے کے پابند ہے، پاکستان میں نومبرمیں سارک کانفرنس سے قبل سافٹا کمیٹی آف ایکسپرٹ کا اجلاس ضروری ہے جس میں حساس لسٹ سے متعلق بنگلہ دیش، سری لنکا اور نیپال کی مخالفت کا جائزہ لیا جائے۔