اپوزیشن والے خود کرپشن میں ملوث ہوں تو کسی کا احتساب کیسے کریں گے سراج الحق
پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے غیرجانبدار کمیشن تشکیل دیا جائے، امیر جماعت اسلامی
امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ پاناما لیکس میں جس کسی کا بھی نام آیا ہے ان سب کی تحقیقات ہونی چاہئیں لیکن جب اپوزیشن والے خود کرپشن میں ملوث ہوں تو وہ کسی کا احتساب کیسے کریں گے۔
لاچی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ امیر جماعت اسلامی بنگلادیش کو پاکستان سے دفاداری کی پاداش میں تختہ دار پر لٹکایا گیا لیکن اس کے باوجود پاکستانی حکومت اور سیاستدانوں کی خاموشی معنی خیز ہے، بنگلا دیش میں بھارت نواز حکومت مخالفین کو چن چن کر سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی پاکستان میں مکمل اسلامی نظام اور خلافت چاہتی ہے، جماعت اسلامی حکومت میں آنے کے بعد ملک کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنائے گی۔
سراج الحق نے کہا کہ ملک کو ترقی کے لئے کرپشن سے پاک کرنا ضروری ہے، کرپشن سے پاک پاکستان کے لیے تمام سیاستدانوں کو احتساب کے لیے آگے بڑھنا ہوگا اور سب سے پہلے میں خود کو احتساب کے لئے پیش کرتا ہوں۔ انھوں نے کہا کہ پاناما لیکس میں جس کسی کا بھی نام آیا ہے ان سب کا احتساب ہونا چاہئیے اور تحقیقات کے لئے غیرجانبدار کمیشن تشکیل دیا جائے، اپوزیشن والے خود کرپشن میں ملوث ہوں تو وہ کسی کا احتساب کیسے کریں گے۔
لاچی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ امیر جماعت اسلامی بنگلادیش کو پاکستان سے دفاداری کی پاداش میں تختہ دار پر لٹکایا گیا لیکن اس کے باوجود پاکستانی حکومت اور سیاستدانوں کی خاموشی معنی خیز ہے، بنگلا دیش میں بھارت نواز حکومت مخالفین کو چن چن کر سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی پاکستان میں مکمل اسلامی نظام اور خلافت چاہتی ہے، جماعت اسلامی حکومت میں آنے کے بعد ملک کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنائے گی۔
سراج الحق نے کہا کہ ملک کو ترقی کے لئے کرپشن سے پاک کرنا ضروری ہے، کرپشن سے پاک پاکستان کے لیے تمام سیاستدانوں کو احتساب کے لیے آگے بڑھنا ہوگا اور سب سے پہلے میں خود کو احتساب کے لئے پیش کرتا ہوں۔ انھوں نے کہا کہ پاناما لیکس میں جس کسی کا بھی نام آیا ہے ان سب کا احتساب ہونا چاہئیے اور تحقیقات کے لئے غیرجانبدار کمیشن تشکیل دیا جائے، اپوزیشن والے خود کرپشن میں ملوث ہوں تو وہ کسی کا احتساب کیسے کریں گے۔