توانائی بحران ایل پی جی کو بطور متبادل فیول استعمال کرنے کی سفارش

ایل پی جی کی درآمد کے لیے لائسنس کی شرط کے خاتمے، آزادانہ درآمد کی اجازت اور فیول اسٹیشنز پر ایل پی جی کے۔۔۔


Business Reporter November 19, 2012
ایل پی جی پالیسی کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد جامع تجاویز وفاقی وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل کو ارسال کردی گئی ہیں، ملک خدابخش۔ فوٹو: فائل

وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت (ایف پی سی سی آئی) نے ملک میں توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے ایل پی جی کو بطور متبادل فیول استعمال کرنے کے لیے جامع سفارشات حکومت کو ارسال کردی ہیں جن میں فیول اسٹیشنز پر ایل پی جی کی فروخت ممکن بنانے، غیرقانونی اور غیرمحفوظ طریقے سے دکانوں پر ایل پی جی کی فروخت ختم کرنے اور مخصوص مافیا کی اجارہ داری ختم کرتے ہوئے ایل پی جی کی درآمد کے لیے لائنس کی شرط کے خاتمے کی تجاویز شامل ہیں۔

ایف پی سی سی آئی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے لکویفائڈ پٹرولیم گیس کے چیئرمین ملک خدابخش نے بتایا کہ ایل پی جی پالیسی کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد جامع تجاویز وفاقی وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل کو ارسال کردی گئی ہیں۔ ان تجاویز کا مقصد پاکستان میں توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے ایل پی جی کے گھریلو، صنعتی، کمرشل اور آٹو گیس کے طور پر استعمال کو فروغ دینا ہے۔ سفارشات میں آئندہ ایل پی جی پالیسی میں دوبنیادی نکات شامل کرنے پر زور دیا گیا ہے جن میں ایل پی جی کی درآمد کے لیے لائسنس کی شرط کے خاتمے اور آزادانہ درآمد کی اجازت اور فیول اسٹیشنز پر ایل پی جی کے آٹومیٹک ڈسپینسر نصب کرنے کی تجاویز شامل ہیں۔

تجاویز میں سوئی سدرن گیس کمپنی کو ایل پی جی کی ریٹیل کا کاروبار سوئی گیس کمپنیوں کے لیے ممنوع قرار دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ سفارشات میں ایل پی جی کی قیمت کو ڈی ریگولیٹ رکھنے کی تجویز بھی شامل ہے جس کا مقصد صحت مند مسابقت کے ذریعے عوام کو معیاری سروس اور مناسب قیمت پر گیس کی فراہمی یقینی بنانے ہے۔ تجاویز میں کہا گیا ہے کہ ایل پی جی کی قیمت کا سرکاری سطح پر تعین نہ کیا جائے اور قیمت کا تعین مارکیٹ فورسز پر چھوڑ دیا جائے۔

سفارشات میں کہا گیا ہے کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی ایل پی جی سیکٹر کی ترقی کے بجائے کارٹلائزیشن اور جینوئن سرمایہ کاروں کے لیے مشکلات پیدا کرنے کا سبب بن رہی ہے لائسنس کے اجرا میں شفافیت نہ ہونے اور ریگولیٹری دشواریوں کے سب شیل گیس، ایس ایچ وی اور پروگیس جیسے بڑے سرمایہ کار ایل پی جی مارکیٹ سے نکل چکے ہیں۔ ملک خدا بخش کے مطابق پالیسی میں ایل پی جی انڈسٹری کی سفارشات کی شمولیت سے ملک بھر میں یومیہ 500 ٹن ایل پی جی فروخت ہوگی جس میں 200 ٹن سندھ، 200 ٹن پنجاب اور 100 ٹن خیبرپختون خوا میں فروخت کی جائیگی اس طرح قدرتی گیس کی بچت ہوگی اور بچنے والی قدرتی گیس کو قومی اہمیت کے لحاظ سے بجلی کی پیداوار یا صنعتوں میں پیداواری لاگت کم کرنے کے لیے فراہم کیا جاسکے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں