عمران خان شریف خاندان کے لندن میں موجود فلیٹوں کی تفصیلات سامنے لے آئے
جس طرح میرے پاس دستاویزات ہیں اگروزیراعظم بھی اسطرح دستاویزات دکھا دیتےتومعاملہ 5 منٹ میں ختم ہوجاتا،چیرمین پی ٹی آئی
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان شریف خاندان کے لندن میں موجود 5 فلیٹوں کی تفصیلات سامنے لے آئے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے واک آؤٹ کے بعد اپوزیشن کے دیگر ارکان کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ میرے پاس شریف خاندان کے لندن کے تمام فلیٹس کی خریداری کی سیل ڈیٹ ہیں جس کے مطابق شریف خاندان نے پہلا فلیٹ یکم جون 1993کو خریدا، 31 جولائی 1995 کو دوسرا فلیٹ خریدا گیا، 1995 میں مزید دو فلیٹس خریدے گئے جس کے بعد 29 جنوری 2004 میں شریف خاندان نے لندن میں پانچواں فلیٹ خریدا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی 1981 سے 1993 تک ماہانہ اوسط آمدنی 22 ہزار600 روپے تھی اور اس وقت انہوں نے 80 ہزار روپے ٹیکس کس طرح ادا کیا۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو ایوان میں اتنی لمبی کہانیاں سنانے کی ضرورت نہیں تھی، میں نے 1983 میں فلیٹ خریدا اور اسے فروخت کر کے اپنا پیسہ پاکستان لایا، چاہتا تھا کہ نوازشریف بتائیں کہ پیسہ باہر کیسے گیا، جس طرح میرے پاس تمام دستاویزات ہیں اگر وزیراعظم بھی اس طرح دستاویزات دکھا دیتے تو معاملہ 5 منٹ میں ختم ہوجاتا لیکن اسمبلی میں پھر وہ مظلوم بنتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے پاناما لیکس کے معاملے پر بیٹوں کا ذکر کیا لیکن اپنی صاحبزادی سے متعلق کچھ نہیں کہا جو 2 آف شور کمپنیوں کی مالک ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ قائد ایوان پارلیمنٹ کے سامنے جواب دہ ہوتا ہے لیکن وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمنٹ میں آکر نہ سچ بولا نہ صفائی پیش کی اور آدھی تقریرہی مجھ پر کرتے ہوئے میری طرز زندگی کا ذکر کرتے رہے، وزیراعظم پر لازم تھا کہ وہ آج ایوان میں اپوزیشن کے سوالات کے جوابات دیتے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے واک آؤٹ کے بعد اپوزیشن کے دیگر ارکان کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ میرے پاس شریف خاندان کے لندن کے تمام فلیٹس کی خریداری کی سیل ڈیٹ ہیں جس کے مطابق شریف خاندان نے پہلا فلیٹ یکم جون 1993کو خریدا، 31 جولائی 1995 کو دوسرا فلیٹ خریدا گیا، 1995 میں مزید دو فلیٹس خریدے گئے جس کے بعد 29 جنوری 2004 میں شریف خاندان نے لندن میں پانچواں فلیٹ خریدا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی 1981 سے 1993 تک ماہانہ اوسط آمدنی 22 ہزار600 روپے تھی اور اس وقت انہوں نے 80 ہزار روپے ٹیکس کس طرح ادا کیا۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو ایوان میں اتنی لمبی کہانیاں سنانے کی ضرورت نہیں تھی، میں نے 1983 میں فلیٹ خریدا اور اسے فروخت کر کے اپنا پیسہ پاکستان لایا، چاہتا تھا کہ نوازشریف بتائیں کہ پیسہ باہر کیسے گیا، جس طرح میرے پاس تمام دستاویزات ہیں اگر وزیراعظم بھی اس طرح دستاویزات دکھا دیتے تو معاملہ 5 منٹ میں ختم ہوجاتا لیکن اسمبلی میں پھر وہ مظلوم بنتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے پاناما لیکس کے معاملے پر بیٹوں کا ذکر کیا لیکن اپنی صاحبزادی سے متعلق کچھ نہیں کہا جو 2 آف شور کمپنیوں کی مالک ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ قائد ایوان پارلیمنٹ کے سامنے جواب دہ ہوتا ہے لیکن وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمنٹ میں آکر نہ سچ بولا نہ صفائی پیش کی اور آدھی تقریرہی مجھ پر کرتے ہوئے میری طرز زندگی کا ذکر کرتے رہے، وزیراعظم پر لازم تھا کہ وہ آج ایوان میں اپوزیشن کے سوالات کے جوابات دیتے۔