ایک حادثے نے بینائی چھینی دوسرے نے واپس کردی معمرخاتون کی بصارت بیس سال بعد لوٹ آئی

دو عشروں تک بصارت سے محرومی کی اذیت جھیلنے کے بعد میری کا اچانک بینا ہوجانا معجزے سے کم نہیں۔

دو عشروں تک بصارت سے محرومی کی اذیت جھیلنے کے بعد میری کا اچانک بینا ہوجانا معجزے سے کم نہیں۔:فوٹو : فائل

PESHAWAR:
70 سالہ میری این فرانکو امریکی ریاست فلوریڈا کی رہائشی ہے۔ 1993ء میں دفتر سے گھر جاتے ہوئے اس کی کار کو حادثہ پیش آگیا تھا۔ حادثے میں میری کو ریڑھ کی ہڈی میں شدید چوٹ آئی تھی۔ اسپتال میں علاج کے دوران میری کو محسوس ہوا کہ اس کی نظر دھندلانے لگی ہے۔ ڈاکٹروں کی لاکھ کوششوں کے باوجود میری کی نگاہ کمزور ہوتی چلی گئی اور کچھ عرصے کے بعد وہ نابینا ہوچکی تھی۔

ڈاکٹروں نے بصارت سے محرومی کا سبب اس حادثے کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ممکنہ طور پر میری کے بصری اعصاب متأثر ہوئے ہیں، لیکن یقینی طور پر وہ کچھ نہ بتاسکے کہ کون سے اعصاب یا رگیں متأثر ہوئی ہیں اور ان کا علاج کیا ہے۔

بصارت سے محرومی نے میری کی دنیا اندھیر کردی تھی۔ یہ اس کے لیے ایک جانکاہ صدمہ تھا، مگر اس موقع پر فرانکو( شوہر) نے اس کی ڈھارس بندھائی اور وعدہ کیا کہ وہ اسے کسی محرومی کا احساس نہیں ہونے دے گا۔


میری اب ایک تاریک دنیا کی باسی تھی۔ اس دنیا میں رہتے ہوئے اسے بائیس برس گزر چکے تھے۔ اس دوران اسے اپنے گھر کی تمام تفصیلات ازبر ہوچکی تھیں۔ وہ اسی طرح چلنے پھرنے اور گھریلو امور انجام دینے کے قابل ہوچکی تھی جیسے کہ حادثہ پیش آنے سے پہلے کیا کرتی تھی۔ فرانکو نے ملازمہ کا بندوبست کر رکھا تھا مگر چھوٹے موٹے کام میری خود کرنے کو ترجیح دیتی تھی۔

یہ اگست 2015ء کی بات ہے وہ کسی کام سے اپنے کمرے سے نکل کر ڈرائنگ روم کی طرف جارہی تھی کہ اچانک اس کا پیر پھسل گیا۔ توازن بگڑنے کے باعث میری پُشت کے بل زمین پر گری اور اس کا سر فرش سے ٹکرایا۔ اس ' تصادم' نے اسے ہوش و حواس سے بیگانہ کردیا تھا۔ ہوش میں آنے پر میری کو احساس ہوا کہ وہ اسپتال میں ہے۔ اسے یہ بھی محسوس ہورہا تھا کہ گردن کسی شے میں پھنسی ہوئی ہے۔ اچانک فرانکو کی آواز اس کی سماعت سے ٹکرائی جو اس سے کہہ رہا تھا کہ گھبرانے کی کوئی بات نہیں ہے، اسے کچھ نہیں ہوا بس گردن میں کالر لگادیا گیا ہے۔ چند روز کے بعد اسے گھر بھیج دیا گیا، اس دوران فرانکو اپنی شریک حیات کو یہ بتاچکا تھا کہ چوٹ لگنے کی وجہ سے سَر کے پچھلے حصے میں غالباً خون جم گیا ہے جس کے لیے ڈاکٹر چھوٹا سا آپریشن کریں گے۔ آپریشن کے لیے چھے ماہ بعد کا وقت مقرر کیا گیا تھا۔

مقررہ وقت پر میری کو اسپتال لایا گیا جہاں نیوروسرجن ڈاکٹر جان افشر نے چار گھنٹے طویل آپریشن کیا۔ انستھیسیا کا اثر کم ہونے پر جب میری کو ہوش آیا تو آنکھ کھولتے ہی اسے بیڈ کے پاس کوئی عورت کھڑی ہوئی نظر آئی۔ اسے دیکھ کر میری نے آواز دی،'' اے! جامنی کپڑوں والی ! ادھر آؤ۔۔۔۔ میرے سر میں درد ہورہا ہے۔۔۔۔ تکلیف دور کرنے کے لیے کوئی دوا دے دو۔'' میری کی آواز پر اس عورت نے پلٹ کر دیکھا اور حیرانی سے بولی،'' کیا آپ دیکھ سکتی ہیں؟ '' تب میری کو احساس ہوا کہ اس کی بینائی واپس آگئی ہے اور وہ سب کچھ دیکھ سکتی ہے۔ اس کے چہرے سے بے یقینی مترشح تھی۔ کچھ لمحے گزرنے کے بعد جب یہ بے یقینی، یقین میں بدلی تو اس کی خوشی و مسرت کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا۔

دو عشروں تک بصارت سے محرومی کی اذیت جھیلنے کے بعد میری کا اچانک بینا ہوجانا معجزے سے کم نہیں۔ وہ خود بھی اب تک اس کرشمے پر حیران ہے۔ ڈاکٹر جان افشر بھی کچھ بتانے سے قاصر ہیں کہ مریضہ کی بینائی کیسے لوٹ آئی۔ جان افشر کہتے ہیں کہ انھوں نے جو آپریشن کیا اس کا بصارت کی بحالی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ تاہم انھوں نے خیال ظاہر کیا کہ ممکن ہے کار کے حادثے میں ان کے دماغ کے بصری اعصاب کو خون فراہم کرنے والیکوئی رگ سُکڑ گئی ہو اور اس آپریشن کے دوران کسی طرح وہ اصل حالت میں واپس آگئی ہو۔ مگر یہ محض اندازہ ہے۔ یوں ایک حادثے میں نابینا ہونے والی عورت کو دوسرے حادثے نے بینا کردیا!
Load Next Story