صدر کے احکامات نظر اندازاوقاف کے ملازمین مستقلی سے محروم

کرپٹ لابی بجٹ محکمہ خزانہ سے جاری نہیں کرانا چاہتی،گرانٹ خرد برد کردیتی ہے

کنٹریکٹ پیش امام کو 2500 اور موذن کو 2000 روپے تنخواہ دی جارہی ہے،ملازمین. فوٹو: اوقاف ڈیپارٹمنٹ

محکمہ اوقاف کے سیکڑوں ملازمین کو 15سال گزرنے کے باوجود مستقل نہیں کیا گیا جبکہ موجودہ دور حکومت میں بھرتی ہونے والے ملازمین مستقل ہوگئے ہیں۔


محکمہ اوقاف میں ایک بااثر لابی ملازمین کی تنخواہوں کا بجٹ محکمہ خزانہ سے جاری کرانے کے حق میں نہیں ہے یہ لابی حکومت سندھ سے گرانٹ وصول کرکے اس میں خرد برد کرتی ہے،تفصیلات کے مطابق محکمہ اوقاف کی مساجد، مزارات و دیگر مقامات پر خدمات انجام دینے والے سیکڑوں ملازمین کو 15 سال گزرنے کے باوجود مستقل نہیں کیا گیا ہے جبکہ موجودہ دور حکومت میں بھرتی ہونے والے ملازمین مستقل کردیے گئے ہیں، کنٹریکٹ ملازمین میں 50 امام ، 50 موذنوں کے علاوہ مدرس، خادم و دیگر عملہ شامل ہے ان ملازمین کی تنخواہیں ناقابل یقین حد تک انتہائی کم ہیں۔

پیش امام کو 2500 روپے اور موذن کو 2000 روپے ماہانہ تنخواہ ادا کی جارہی ہے جبکہ حکومت نے ایک مزدور کی تنخواہ بھی 7000 روپے سے زائد مقرر کی ہے،صدر مملکت نے ملازمین کو مستقل کرنے کی ہدایت کی تھی اور محکمہ اوقاف نے ملازمین کی پوسٹوں اور ان کے اسکیل کی ایس این ای بناکر منظوری کیلیے حکومت سندھ کو بھجوائی تھی جسے منظور کرلیا گیا تھا تاہم محکمہ خزانہ نے محکمہ اوقاف کے چیف ایڈمنسٹریٹر کو اکائونٹ کھلوانے کیلیے کہا تھا تاکہ ملازمین کی تنخواہوں کا بجٹ اکائونٹ میں ٹرانسفر کیا جاسکے لیکن محکمہ اوقاف میں مخصوص لابی نے اس میں رکاوٹیں پیدا کیں اور اکائونٹ نہیں کھلنے دیا، لابی چاہتی ہے کہ ملازمین کی تنخواہیں گرانٹ کی مد میں ملتی رہے تاکہ خورد برد میں آسانی رہے ،ملازمین کا کہنا ہے کہ صدر مملکت اور وزیراعلی سندھ کے احکامات پر عملدرآمد کیا جائے اور تمام 850 ملازمین کو مستقل کیا جائے۔
Load Next Story