کرتوتوں اور کرتبوں کے پیچھے
دنیا کے ماہرین نفسیات کے مطابق انسان میں چودہ قسم کے جذبات پائے جاتے ہیں
دنیا کے ماہرین نفسیات کے مطابق انسان میں چودہ قسم کے جذبات پائے جاتے ہیں۔ ان میں سے سات مثبت اور باقی سات منفی ہیں۔ آپ کو پہلے سات منفی جذبات سے آگاہ کرتے ہیں (1) جذبہ خوف (2) جذبہ حسد (3) جذبہ نفرت (4) جذبہ انتقام (5) جذبہ لالچ (6) توہمات (7) غیض و غضب ۔ باقی سات جذبات مثبت ہیں وہ یہ ہیں (1) جذبہ محبت (2) جذبہ جنسی (3) جذبہ امید (4) جذبہ یقین (5) جذبہ خواہش (6) جذبہ رجائیت (7) جذبہ وفاداری۔ یہ ہی چودہ جذبات انسان کا سرمایہ ہیں۔ ان ہی میں انسان کی کامیابی یا ناکامی کے اسباب پوشیدہ ہیں ہر جذبہ اپنی جگہ بڑا اہم ہے۔
اس کا تاثر نہایت شدید ہے اور اس کا اثر ہمارے انداز فکر پر پڑتا ہے، انسان کا انداز فکر اس کی تمام زندگی کو کنٹرول کرتا ہے اور اس کے تمام افعال اور اعمال کا ذمے دار ہوتا ہے۔ پہلے دن سے لے کر آج تک ان ہی سات منفی جذبات کی ہمارے ملک پر مکمل حکمرانی قائم ہے۔
ملک کے تمام اقتدار کے ایوانوں اور ہاؤسز پر ان کا مکمل قبضہ ہے، بس ان ایوانوں اور ہاؤسز میں داخل ہونے کی دیر ہوتی ہے جیسے ہی آپ ان میں داخل ہوتے ہیں دوسرے ہی لمحے آپ ان سات منفی جذبات کے مالک ہو چکے ہوتے ہیں۔ آپ بھوتوں، چڑیلوں اور جنوں کے نرغے سے بچ سکتے ہیں لیکن ان سات منفی جذبات کے نرغے میں نہ آنا آپ کے لیے ناممکن ہوتا ہے اور کرسی پر بیٹھتے ہی یہ سات جذبات آپ سے اس بر ی طرح چمٹتے ہیں کہ کرسی سے اترنے یا اتارے جانے کے بعد بھی یہ آپ کا پیچھا نہیں چھوڑتے ہیں۔
یاد رہے بھوت ڈر جاتے ہیں چڑیلیں بھاگ جاتی ہیں جن خو فزدہ ہو جاتے ہیں لیکن یہ سات منفی جذبات نہ تو آج تک کسی سے ڈر ے ہیں اور نہ ہی آیند ہ کبھی ان کا کسی سے ڈرنے کا پروگرام ہے۔ بڑے بڑے عامل نامور سے نامور جادوگر بڑے بڑے ٹوٹکے والے ان کا نام سنتے ہی خو ف سے کانپنے لگ جاتے ہیں اگر آپ ان سے ان سات منفی جذبات کو بھگا نے کی بات کرنے کی غلطی کر بیٹھیں تو دوسرے ہی لمحے آپ اپنے آپ کو اکیلا پائیں گے۔
اور عاملوں، جادوگروں کی جوتیاں آپ کے پاس پڑی ہوئی ہونگی چاہے آپ کتنے ہی چلے کاٹ لیں چاہیں ایوانوں اور ہاؤسز میں کتنا ہی لوبان کیوں نہ جلا دیں آپ ان سات منفی جذبات کا بال بھی بیکا نہیں کر سکیں گے الٹا ایوانوں اور ہاؤسز میں بیٹھنے اور رہنے والوں کو کھانس کھانس کر لینے کے دینے پڑ جائیں گے اور ڈاکٹروں کو بلانا پڑ جائے گا پھر ایمبولینس سٹرکوں پر دوڑتی نظر آ رہی ہونگی۔
ایسا کیجیے، آپ ایک چھوٹا سا تجربہ خود کر کے دیکھ لیجیے۔ آپ پہلے روز سے لے کر آج تک کے حکمرانوں کی مکمل فہرست بنا کر اپنے سیدھے ہاتھ کی جانب رکھ لیجیے اور الٹے ہاتھ کی جانب ان سات منفی جذبات کی فہرست رکھ لیجیے اور پھر منفی جذبات کی فہرست کے مطابق اپنے حکمرانوں کا ایک ایک کر کے تفصیلی جائزہ لینا شروع کردیجیے۔ جب آپ آج تک کے حکمرانوں کا تفصیلی جائزہ لے چکے ہوں گے تو آپ کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی اور مارے حیرت آپ کی آواز بند ہو چکی ہو گی کہ ایک آدھ کو چھوڑ کر باقی تمام کے تمام حکمرانوں میں یہ ہی ساتوں منفی جذبات خون کے ساتھ ان کی رگوں میں دوڑتے پھرتے رہے ہیں۔
ان کے انداز حکمرانی ان کے اقدامات ان کے کرتوتوں ان کے کرتبوں کے پیچھے یہ ہی ساتوں منفی جذبات کھڑے زور زور سے قہقہے لگا رہے ہونگے تو جناب اعلیٰ ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ قصور ہمارے حکمرانوں کا نہیں بلکہ اصل میں سارے کا سارا قصور ان ساتوں منفی جذبات کا ہے۔ ہم خواہ مخواہ اپنے حکمرانوں کو برا بھلا کہہ کہہ کر اپنی آوازیں تک بٹھا چکے ہیں۔ ہمیں اصل میں سارا احتجاج تو ان منفی جذبات کے خلاف کرنا چاہیے تھا نہ صرف یہ کہ ان کا جلاؤ گھیراؤ کرنا چاہیے تھا بلکہ ہڑتالوں سے بھی کام لینا چاہیے تھا کیونکہ ہمارے سارے مسائل چاہے وہ پانامہ لیکس کی شکل میں ہوں یا بجلی، پانی اور گیس کی قلت ہو، کرپشن یالوٹ مار ہو یا کمیشن کا مسئلہ ہو یا مہنگائی، غربت، بے روزگاری، خود کشیوں، انتہاپسندی، دہشت گردی، بدامنی، بھتہ خوری، چائنا کٹنگ کے عذاب ہوں ان سب عذابوں کی ماں اور باپ یہ ہی ساتوں منفی جذبات ہیں۔
آیئے! جوزف ایڈیسن کے کہے گئے الفاظ کو پڑھتے ہیں ''میں جب عظیم لوگوں کے مزاروں کو دیکھتاہوں تو میرے اندر حسد کے تمام جذبات مر جاتے ہیں جب میں حسین لوگوں کے کتبے پڑھتا ہوں تو میری تمام نامناسب خواہشات دم توڑ دیتی ہیں، جب میں قبروں پر والدین کو غم سے روتے دیکھتاہوں تو میرا دل فرط جذبات سے پگھل جاتا ہے اور جب میں والدین کی اپنی قبریں دیکھتا ہوں تو میں ان لوگوں کے دکھ اور ان کے بارے میں سوچتا ہوں کہ جن کے پیچھے پیچھے ہم نے بھی چلے جانا ہے جب میں بادشاہوں کو ان کی سازشوں کے ساتھ قبروں میں لیٹے دیکھتا ہوں فریقین کو زمین بوس دیکھتاہوں اور یا پھر ان مذہبی جنونیوں کی قبریں ملاحظہ کرتا ہوں کہ جنہوں نے اپنے لڑائی جھگڑوں کی وجہ سے دنیا کو کارزار بنا دیا تھا تو میں حیرانی اور غم کے ساتھ ان چھوٹے چھوٹے جھگڑوں، مقابلوں، فرقوں اور انسانیت کے بارے میں بحثوں کے بارے میں سوچتا ہوں جب میں کتبوں پر لکھی تاریخیں پڑھتا ہوں جن میں سے کچھ کل فوت ہوئے تھے اور کچھ چھ سو سال پہلے تو میں اس عظیم دن کے بارے میں سوچتا ہوں کہ جب ہم سب ہمعصر بن کر اکھٹے زندہ کیے جائیں گے۔ ''
یاد رکھیں آپ اپناسفر ''انجام کو ذہن میں رکھ کر شروع کریں '' اس کامطلب یہ ہے کہ آپ کو یہ علم ہونا چاہیے کہ آپ کہاں کھڑے ہیں اور آپ نے کہاں جانا ہے جہاں آپ کھڑے ہیں وہاں کوئی صدر ہو سکتا ہے کوئی وزیراعظم تو کوئی وزیر لیکن بہت جلد آپ نے وہاں چلے جانا ہے جہاں سب برابر ہوں گے اور آپ کے خلاف صرف آپ کے ہاتھ ، پاؤں، زبان کی گواہی نہیں دیں گے بلکہ ہر وہ شخص جو آپ کے اعمال ، اقدامات سے متاثر یا زخمی ہو ا ہو گا۔ آپ کے خلاف گواہی دے رہا ہوگا، ذہن میں رہے وہاں نہ تو کوئی سازش کامیاب ہوسکے گی اور نہ ہی کوئی سفارش کام آئے گی وہاں نہ تو خرید و فروخت ہو سکے گی اور نہ ہی وہاں آپ کی اولا آپ کا ساتھ دیں گی اور نہ ہی وہاں آف شور کمپنیاں کام آئیں گی۔ کیونکہ وہاں سب کو اپنی اپنی پڑی ہوئی ہوگی وہاں صرف سچ اور حق ہوگا اور آپ ہوں گے اس لیے آپ سے گزارش ہے اپنا سفر انجام کو ذہن میں رکھ کر شروع کریں۔
اس کا تاثر نہایت شدید ہے اور اس کا اثر ہمارے انداز فکر پر پڑتا ہے، انسان کا انداز فکر اس کی تمام زندگی کو کنٹرول کرتا ہے اور اس کے تمام افعال اور اعمال کا ذمے دار ہوتا ہے۔ پہلے دن سے لے کر آج تک ان ہی سات منفی جذبات کی ہمارے ملک پر مکمل حکمرانی قائم ہے۔
ملک کے تمام اقتدار کے ایوانوں اور ہاؤسز پر ان کا مکمل قبضہ ہے، بس ان ایوانوں اور ہاؤسز میں داخل ہونے کی دیر ہوتی ہے جیسے ہی آپ ان میں داخل ہوتے ہیں دوسرے ہی لمحے آپ ان سات منفی جذبات کے مالک ہو چکے ہوتے ہیں۔ آپ بھوتوں، چڑیلوں اور جنوں کے نرغے سے بچ سکتے ہیں لیکن ان سات منفی جذبات کے نرغے میں نہ آنا آپ کے لیے ناممکن ہوتا ہے اور کرسی پر بیٹھتے ہی یہ سات جذبات آپ سے اس بر ی طرح چمٹتے ہیں کہ کرسی سے اترنے یا اتارے جانے کے بعد بھی یہ آپ کا پیچھا نہیں چھوڑتے ہیں۔
یاد رہے بھوت ڈر جاتے ہیں چڑیلیں بھاگ جاتی ہیں جن خو فزدہ ہو جاتے ہیں لیکن یہ سات منفی جذبات نہ تو آج تک کسی سے ڈر ے ہیں اور نہ ہی آیند ہ کبھی ان کا کسی سے ڈرنے کا پروگرام ہے۔ بڑے بڑے عامل نامور سے نامور جادوگر بڑے بڑے ٹوٹکے والے ان کا نام سنتے ہی خو ف سے کانپنے لگ جاتے ہیں اگر آپ ان سے ان سات منفی جذبات کو بھگا نے کی بات کرنے کی غلطی کر بیٹھیں تو دوسرے ہی لمحے آپ اپنے آپ کو اکیلا پائیں گے۔
اور عاملوں، جادوگروں کی جوتیاں آپ کے پاس پڑی ہوئی ہونگی چاہے آپ کتنے ہی چلے کاٹ لیں چاہیں ایوانوں اور ہاؤسز میں کتنا ہی لوبان کیوں نہ جلا دیں آپ ان سات منفی جذبات کا بال بھی بیکا نہیں کر سکیں گے الٹا ایوانوں اور ہاؤسز میں بیٹھنے اور رہنے والوں کو کھانس کھانس کر لینے کے دینے پڑ جائیں گے اور ڈاکٹروں کو بلانا پڑ جائے گا پھر ایمبولینس سٹرکوں پر دوڑتی نظر آ رہی ہونگی۔
ایسا کیجیے، آپ ایک چھوٹا سا تجربہ خود کر کے دیکھ لیجیے۔ آپ پہلے روز سے لے کر آج تک کے حکمرانوں کی مکمل فہرست بنا کر اپنے سیدھے ہاتھ کی جانب رکھ لیجیے اور الٹے ہاتھ کی جانب ان سات منفی جذبات کی فہرست رکھ لیجیے اور پھر منفی جذبات کی فہرست کے مطابق اپنے حکمرانوں کا ایک ایک کر کے تفصیلی جائزہ لینا شروع کردیجیے۔ جب آپ آج تک کے حکمرانوں کا تفصیلی جائزہ لے چکے ہوں گے تو آپ کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی اور مارے حیرت آپ کی آواز بند ہو چکی ہو گی کہ ایک آدھ کو چھوڑ کر باقی تمام کے تمام حکمرانوں میں یہ ہی ساتوں منفی جذبات خون کے ساتھ ان کی رگوں میں دوڑتے پھرتے رہے ہیں۔
ان کے انداز حکمرانی ان کے اقدامات ان کے کرتوتوں ان کے کرتبوں کے پیچھے یہ ہی ساتوں منفی جذبات کھڑے زور زور سے قہقہے لگا رہے ہونگے تو جناب اعلیٰ ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ قصور ہمارے حکمرانوں کا نہیں بلکہ اصل میں سارے کا سارا قصور ان ساتوں منفی جذبات کا ہے۔ ہم خواہ مخواہ اپنے حکمرانوں کو برا بھلا کہہ کہہ کر اپنی آوازیں تک بٹھا چکے ہیں۔ ہمیں اصل میں سارا احتجاج تو ان منفی جذبات کے خلاف کرنا چاہیے تھا نہ صرف یہ کہ ان کا جلاؤ گھیراؤ کرنا چاہیے تھا بلکہ ہڑتالوں سے بھی کام لینا چاہیے تھا کیونکہ ہمارے سارے مسائل چاہے وہ پانامہ لیکس کی شکل میں ہوں یا بجلی، پانی اور گیس کی قلت ہو، کرپشن یالوٹ مار ہو یا کمیشن کا مسئلہ ہو یا مہنگائی، غربت، بے روزگاری، خود کشیوں، انتہاپسندی، دہشت گردی، بدامنی، بھتہ خوری، چائنا کٹنگ کے عذاب ہوں ان سب عذابوں کی ماں اور باپ یہ ہی ساتوں منفی جذبات ہیں۔
آیئے! جوزف ایڈیسن کے کہے گئے الفاظ کو پڑھتے ہیں ''میں جب عظیم لوگوں کے مزاروں کو دیکھتاہوں تو میرے اندر حسد کے تمام جذبات مر جاتے ہیں جب میں حسین لوگوں کے کتبے پڑھتا ہوں تو میری تمام نامناسب خواہشات دم توڑ دیتی ہیں، جب میں قبروں پر والدین کو غم سے روتے دیکھتاہوں تو میرا دل فرط جذبات سے پگھل جاتا ہے اور جب میں والدین کی اپنی قبریں دیکھتا ہوں تو میں ان لوگوں کے دکھ اور ان کے بارے میں سوچتا ہوں کہ جن کے پیچھے پیچھے ہم نے بھی چلے جانا ہے جب میں بادشاہوں کو ان کی سازشوں کے ساتھ قبروں میں لیٹے دیکھتا ہوں فریقین کو زمین بوس دیکھتاہوں اور یا پھر ان مذہبی جنونیوں کی قبریں ملاحظہ کرتا ہوں کہ جنہوں نے اپنے لڑائی جھگڑوں کی وجہ سے دنیا کو کارزار بنا دیا تھا تو میں حیرانی اور غم کے ساتھ ان چھوٹے چھوٹے جھگڑوں، مقابلوں، فرقوں اور انسانیت کے بارے میں بحثوں کے بارے میں سوچتا ہوں جب میں کتبوں پر لکھی تاریخیں پڑھتا ہوں جن میں سے کچھ کل فوت ہوئے تھے اور کچھ چھ سو سال پہلے تو میں اس عظیم دن کے بارے میں سوچتا ہوں کہ جب ہم سب ہمعصر بن کر اکھٹے زندہ کیے جائیں گے۔ ''
یاد رکھیں آپ اپناسفر ''انجام کو ذہن میں رکھ کر شروع کریں '' اس کامطلب یہ ہے کہ آپ کو یہ علم ہونا چاہیے کہ آپ کہاں کھڑے ہیں اور آپ نے کہاں جانا ہے جہاں آپ کھڑے ہیں وہاں کوئی صدر ہو سکتا ہے کوئی وزیراعظم تو کوئی وزیر لیکن بہت جلد آپ نے وہاں چلے جانا ہے جہاں سب برابر ہوں گے اور آپ کے خلاف صرف آپ کے ہاتھ ، پاؤں، زبان کی گواہی نہیں دیں گے بلکہ ہر وہ شخص جو آپ کے اعمال ، اقدامات سے متاثر یا زخمی ہو ا ہو گا۔ آپ کے خلاف گواہی دے رہا ہوگا، ذہن میں رہے وہاں نہ تو کوئی سازش کامیاب ہوسکے گی اور نہ ہی کوئی سفارش کام آئے گی وہاں نہ تو خرید و فروخت ہو سکے گی اور نہ ہی وہاں آپ کی اولا آپ کا ساتھ دیں گی اور نہ ہی وہاں آف شور کمپنیاں کام آئیں گی۔ کیونکہ وہاں سب کو اپنی اپنی پڑی ہوئی ہوگی وہاں صرف سچ اور حق ہوگا اور آپ ہوں گے اس لیے آپ سے گزارش ہے اپنا سفر انجام کو ذہن میں رکھ کر شروع کریں۔