ریئل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ کیلیے ترغیبات کامطالبہ

رعایتیں ختم کرنے سے بھاری سرمایہ کاری رک گئی،حکومت کونقصان ہوا،عارف حبیب


Business Reporter May 18, 2016
سی جی ٹی استثنیٰ ،ڈیویڈنڈپرٹیکس کم اورغیرمنقولہ جائیدادپرایڈوانس ٹیکس ختم کیاجائے ۔ فوٹو: فائل

حکومت کی جانب سے ترغیبات ختم کرکے ٹیکسوں کی شرح میں اضافے کے باعث ریئل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ (آرای آئی ٹی۔ریٹ) کی 8 نئی رینٹل ریٹس کا قیام رکنے سے ملک میں 22 ارب روپے کی سرمایہ کاری رک گئی ۔

حکومت 30 کروڑ روپے کی محصولات سے بھی محروم ہوگئی۔ عارف حبیب گروپ کے چیئرمین اور کراچی اسٹاک ایکس چینج کے سابق صدرعارف حبیب نے منگل کوعارف حبیب ڈالمن ریٹ مینجمنٹ لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو محمد اعجاز کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مالی سال2016-17 کے وفاقی بجٹ میں 'ریٹس' کے لیے ٹیکسیشن ترغیبات بحال کردی گئیں اورپالیسی میں بہتری لائی گئی تو پاکستان کے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کا حجم6 ارب ڈالر سے بڑھ کر60 ارب ڈالر تک پہنچنے کے امکانات روشن ہیں اورفوری طور پر4 نئی رینٹل ریٹس کا قیام عمل میں لایا جاسکتا ہے۔

انھوں نے حکومت کو تجویز دی کہ وہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں مقامی وغیرملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے ریٹ کوفروخت کی جانے والی ہرنوعیت کی جائیدادپرکیپٹل گین ٹیکس سے استثنیٰ کی ترغیب بحال کرے اور رہائشی وتجارتی پروجیکٹس میں استثنیٰ سے متعلق ابہام کو دور کرے جبکہ ریٹس میں کمپنیوں اورکارپوریٹ سیکٹر کے سرمایہ کاروں کو اداکیے جانے والے ڈیویڈنڈ پرعائد ٹیکس کی موجودہ 25 فیصد کی شرح کو گھٹاکر10 فیصد پر لایا جائے، اسی طرح ریٹس کے توسط سے غیرمنقولہ جائیدادوں کی خریدوفروخت پر عائد 1 فیصد ایڈوانس ٹیکس کوختم کیا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں فی الوقت کنسٹرکشن انڈسٹری کا جی ڈی پی میں حصہ صرف2 فیصد ہے جبکہ بھارت میں6 فیصد، متحدہ عرب امارات میں8 فیصد، جاپان اوربرطانیہ میں10فیصد جبکہ امریکا میں15 فیصد ہے، پاکستان میں مارگیج برائے جی ڈی پی تناسب1 فیصد ہے جبکہ بھارت میں یہ تناسب5 فیصد، چین میں15 فیصد، برطانیہ میں42 فیصد اورامریکا میں70 فیصد ہے، پاکستان میں 2 کروڑ 40 لاکھ گھر قائم ہیں جبکہ1 کروڑ2 لاکھ گھروں کا بیک لاک موجود ہے، ملک میں رہائشی یونٹس کی طلب میں سالانہ7 لاکھ 30 کا اضافہ ہو رہا ہے جبکہ اس کے برعکس ملک میں سالانہ صرف4 لاکھ رہائشی یونٹس تعمیرہورہے ہیں، پاکستان میں اوسطاً 1گھرانہ 6.8 افرادپر مشتمل ہے اور3 افراد کے لیے صرف 1کمرہ دستیاب ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریٹس ایسا کارپوریٹ ڈھانچہ ہے جس کے ذریعے فنڈز جمع کرکے ریئل اسٹیٹ کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کو شفاف انداز میں فروغ دیا جاسکتا ہے اور اس حوالے سے ریئل اسٹیٹ کی ملکیت ریٹ یونٹ کے ذریعے ہوتی ہے، سرمایہ کاراپنی مالی استعداد کے مطابق سرمایہ کاری کرسکتا ہے اور ان یونٹس کو اسٹاک مارکیٹ میں فروخت کے ذریعے کیش میں تبدیل کرسکتا ہے۔ عارف حبیب نے کہا کہ ریٹس کے ذریعے سب سے بڑے اثاثوں کے حامل طبقے ریئل اسٹیٹ کومکمل دستاویزی بنایا جاسکتا ہے جس کے نتیجے میں اس شعبے میں نہ شفافیت کو فروغ مل سکے گا بلکہ حکومتی ریونیو میں اضافہ اور روزگار نئے مواقع پیدا ہو سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں