دواؤں کی قیمتوں سے متعلق پالیسی پرعملدرآمد مشکل ہوگیا
کمپنیوں کی جانب سے حکومتی فارمولے کے برعکس زیادہ قیمتیں بڑھائے جانے کا خدشہ
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی دواؤں کی قمیتوں کے حوالے سے پالیسی پر نیشنل اورملٹی نیشنل کمپنیوں کی طرف سے عملدرآمد مشکل ہوگیا۔
وزارت صحت کی فروری 2015 کی پالیسی کے تحت بجٹ کے بعد شماریات ڈویژن کی طرف سے مہنگائی کے تناسب کے 50 فیصدکے حساب سے ادویہ ساز کمپنیاں قیمتیں بڑھانے کی مجاز ہیں تاہم مہنگائی کی شرح اور خصوصاً افراط زرکی شرح میں بہت زیادہ اضافے کے باعث ادویہ ساز کمپنیاں دواؤں کی قمیتوں کے فارمولے کے برعکس 50 فیصد سے بھی زائد قمیتیں بڑھائیں گی۔
ذرائع کے مطابق ڈرگ اتھارٹی یا وزارت صحت کے حکام دواؤں کی نیشنل اورملٹی نیشنل کمپنیوں کی قمیتوں کے حوالے سے فارمولے کوکنٹرول نہیں کرسکیں گے کیونکہ ان کمپنیوں کو قمیتوں کے حوالے سے ڈیٹا ویب سائٹ پر ڈالنے کا کہا گیا تاہم ڈیٹا ویب سائٹ پرآنے سے قبل ہی ہارڈ شپ کیسز کے تحت دواؤں کی قمیتوں میں اضافہ کر دیا گیا ۔
جس کی روک تھام کیلیے ڈرگ اتھارٹی کے پاس کوئی میکنزم نہیں، ذرائع کے مطابق اس وقت بھی 150 سے زائدکمپنیوں نے دواؤں کی قمیتوں میں اپنے فارمولے کے تحت اضافہ کر رکھا ہے جبکہ سندھ ہائیکورٹ میں کئی کیسز بھی چل رہے ہیں جن کے بارے میں وزارت صحت کوئی موثرحکمت عملی وضع کرنے میں ناکام ہے، ذرائع نے بتایا کہ ادویہ کمپنیوںکی طرف سے مہنگائی کے تناسب کے 50 فیصد قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے عام اور غریب مریضوںکیلیے دوا کا حصول ناممکن ہو جائے گا۔
وزارت صحت کی فروری 2015 کی پالیسی کے تحت بجٹ کے بعد شماریات ڈویژن کی طرف سے مہنگائی کے تناسب کے 50 فیصدکے حساب سے ادویہ ساز کمپنیاں قیمتیں بڑھانے کی مجاز ہیں تاہم مہنگائی کی شرح اور خصوصاً افراط زرکی شرح میں بہت زیادہ اضافے کے باعث ادویہ ساز کمپنیاں دواؤں کی قمیتوں کے فارمولے کے برعکس 50 فیصد سے بھی زائد قمیتیں بڑھائیں گی۔
ذرائع کے مطابق ڈرگ اتھارٹی یا وزارت صحت کے حکام دواؤں کی نیشنل اورملٹی نیشنل کمپنیوں کی قمیتوں کے حوالے سے فارمولے کوکنٹرول نہیں کرسکیں گے کیونکہ ان کمپنیوں کو قمیتوں کے حوالے سے ڈیٹا ویب سائٹ پر ڈالنے کا کہا گیا تاہم ڈیٹا ویب سائٹ پرآنے سے قبل ہی ہارڈ شپ کیسز کے تحت دواؤں کی قمیتوں میں اضافہ کر دیا گیا ۔
جس کی روک تھام کیلیے ڈرگ اتھارٹی کے پاس کوئی میکنزم نہیں، ذرائع کے مطابق اس وقت بھی 150 سے زائدکمپنیوں نے دواؤں کی قمیتوں میں اپنے فارمولے کے تحت اضافہ کر رکھا ہے جبکہ سندھ ہائیکورٹ میں کئی کیسز بھی چل رہے ہیں جن کے بارے میں وزارت صحت کوئی موثرحکمت عملی وضع کرنے میں ناکام ہے، ذرائع نے بتایا کہ ادویہ کمپنیوںکی طرف سے مہنگائی کے تناسب کے 50 فیصد قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے عام اور غریب مریضوںکیلیے دوا کا حصول ناممکن ہو جائے گا۔