غزہ گھروں اور مہاجر کیمپوں پر بھی اسرائیلی بمباری خواتین اور بچوں سمیت مزید 23شہید
رہائشی کمپائونڈ،مہاجرکیمپ اورمیڈیاکی عمارتیں تباہ،ایک صحافی معذور،،شہدا 69، زخمی 600ہوگئے
KARACHI:
غزہ میں اسرائیلی جارحیت کاسلسلہ پانچویں روزبھی جاری رہا۔
وحشیانہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 9 بچوں اور5 خواتین سمیت مزید23فلسطینی شہیدہوگئے ،فلسطینی میڈیاکی2عمارتوں پربھی اسرائیلی طیاروں کے حملے میں 10 صحافی زخمی ہوگئے جن میں سے ایک صحافی اپنی ایک ٹانگ سے محروم ہوگیا،5 روز کے دوران اسرائیلی جارحیت میں شہیدہونے والے فلسطینیوں کی تعداد69ہوگئی ہے جن میں ایک درجن سے زائدمعصوم بچے ہیں جبکہ زخمیوںکی تعداد600سے تجاوزکرگئی ہے۔
مصراورفرانس نے غزہ میں ممکنہ زمینی جنگ روکنے کیلیے کوششیں تیزکردی ہیں، فرانسیسی سفارتکارکاکہناہے کہ زمینی جنگ روکنے کیلیے فوری سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے،ترک وزیراعظم نے کہاہے کہ اسرائیل کوغزہ پر بمباری بھاری پڑے گی اسے اس کاخمیازہ بھگتناپڑے گاجبکہ برطانیہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیاہے کہ وہ غزہ پر بمباری فوری بندکردے اورغزہ میں کسی بھی قسم کی زمینی کارروائی سے گریزکرے کیونکہ اس طرح وہ عالمی حمایت کھوبیٹھے گا۔
دوسری جانب امریکی صدر نے ایک بار پھر اسرائیلی جارحیت کی حمایت کرتے ہوئے کہاہے کہ ہمیں بحران کی اصل وجہ پر توجہ دینی چاہیے دنیاکاکوئی ملک یہ برداشت نہیں کرسکتاکہ اس کے رہائشی علاقوں میں سرحدپار سے میزائل داغے جائیں،ادھراسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہونے بھی فلسطینی گروپس کوغیرمسلح کرنے تک گولہ باری بند کرنے کاامکان واضح طورپرمستردکردیاہے،اسرائیلی وزیر داخلہ نے دھمکی دی ہے کہ غزہ پربمباری کرکے فلسطین کو پتھرکے زمانے میں واپس لے جائیںگے تاکہ اسرائیل میں آئندہ40سالوں تک سکون رہے۔ اتوارکووسطی غزہ میں بمباری سے18ماہ کابچہ شہیداوراس کے2بھائی شدیدزخمی ہوگئے۔
واقعے کے ایک گھنٹے بعدہی اسرائیلی طیاروں نے غزہ کے شمالی علاقے میں بھی بمباری کی جس میںمزید2بچے شہیدہوگئے۔ حماس کے ترجمان نے اے ایف پی کوبتایاکہ غزہ کے شمالی ضلع نصیرمیں3منزلہ عمارت پراسرائیلی بمباری کے نتیجے میں11ماہ کی بچی اور3خواتین سمیت 9 افراد شہیداور10زخمی ہوگئے،حملے میں شہیداورزخمی ہونے والے تمام افرادکاتعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔اے ایف پی کے مطابق غزہ میں ایک مہاجرکیمپ پراسرائیلی میزائل حملے میں13سالہ بچی سمیت2 افرادشہیدہوگئے۔ اسرائیلی جیٹ طیاروں نے غزہ میں میڈیاکے زیراستعمال دوعمارتوں پربھی بمباری کی جس کے نتیجے میں10صحافی زخمی ہوئے۔
اسرائیلی فوج کے ذرائع کاکہناہے کہ اسرائیلی طیاروں نے میڈیاکے دفاترکونہیں بلکہ حماس کے شعبہ اطلاعات کونشانہ بنایا ہے۔ روسی ٹی وی کی جانب سے حملے میں دفترتباہ ہونے کی تصدیق کردی گئی ہے،حملے میں ایک فلسطینی صحافی ایک ٹانگ سے محروم ہوگیا۔وحشیانہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں معصوم بچوں سمیت فلسطینیوںکی شہادت پرعرب دنیااوراسلامی ممالک میں اسرائیل کے خلاف اشتعال اورغم وغصہ مزیدبڑھ گیا ہے۔
مصرکے دارالحکومت قاہرہ میں عرب لیگ کے اجلاس کے ساتھ ساتھ حماس کے سربراہ خالدمشعال، قطرکے امیر، ترکی کے وزیر اعظم اور مصر کے صدر کے درمیان چارفریقی مذاکرات ہوئے اس سے پہلے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں جاری عرب لیگ کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیاگیا کہ عرب لیگ کاایک نمائندہ وفد غزہ کا ایک دو روز میں دورہ کرے گا۔حماس کے ترجمان نے کہاہے کہ عرب وزرائے خارجہ اجلاس کے بعد فیصلہ کیاگیاہے کہ22رکنی وفدآج یاکل غزہ کادورہ کرے گا اورصورتحال کاجائزہ لے گا۔
مصرکے صدرمحمدمرسی نے قاہرہ میں عرب وزرائے خارجہ کے ہنگامی اجلاس کے بعدترک وزیراعظم کے ساتھ میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ مصروی حکومت جنگ بندی کے لیے اسرائیل اورفلسطینی حکام سے مکمل رابطے میں ہے اور جنگ بندی کیلیے سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے۔ فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ہنیہ کے دفتر نے مصری صدر سے ٹیلی فونک رابطے کی تصدیق کرتے ہوئے انہیں غزہ کی صورتحال میں بہتری کیلیے ہرممکن تعاون کایقین دلایا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے واضح کیاہے کہ جب مسلح فلسطینی گروپس اسرائیل کے خلاف حملے بندنہیں کرینگے سیزفائر نہیں ہوگی۔
اسرائیل کے وزیر داخلہ ایلی یشئی نے اسرائیلی اخبارسے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ عزہ میں آپریشن پلرآف ڈیفنس کامقصد غزہ کو پتھر کے زمانے میں واپس بھیجناہے جس کے بعداسرائیل میں اگلے40سال تک سکون رہے گا،فضائی حملوں سے حماس کوبھاری نقصان پہنچاہے لیکن حماس کی عسکری صلاحیت ختم کرنے کے لیے زمینی کارروائی ضروری ہے۔ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈکیمرون نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہوکوفون کرکے کہاہے کہ اسرائیل جنگ بندی کیلیے تمام ممکنہ اقدامات کرے اور غزہ پرحملے بندکرے۔
ادھرامریکی صدربارک اوبامانے ایک بارپھر اسرائیلی جارحیت کی حمایت کرتے ہوئے کہاہے کہ اسرائیل کو میزائل حملوں سے بچنے کیلیے جوابی کارروائی کامکمل حق ہے تاہم امیدہے کہ غزہ میں زمینی فوج داخل کیے بغیرہی یہ بحران ختم ہوجائے گا۔اے ایف پی کے مطابق تھائی لینڈمیںگفتگوکرتے ہوئے امریکی صدر نے کہاکہ اسرائل کواپنے دفاع کامکمل حق حاصل ہے، برطانوی وزیرخارجہ ولیم ہیگ نے بھی اسرائیل کو خبردارکیاہے کہ اگر اسرائیل نے اپنی زمینی فوج غزہ میں اتاری توعالمی حمایت کھودے گا۔ترکی کی انسانی حقوق کی تنظیموں کے ایک گروپ نے جنگ زدہ شہرمیں بمباری کے سائے میں امدادی سرگرمیاں شروع کرنے کااعلان کیاہے۔
ثنانیوزکے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں نے انکشاف کیا ہے کہ صیہونی فوج غزہ کی پٹی پرعالمی سطح پر ممنوعہ اور تباہ کن کیمیائی ہتھیاروں کابے دریغ استعمال کررہی ہے، ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی فوج کے حملوں کے نتیجے میں زخمی کئی بچوںکے دوران علاج کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے شواہدملے ہیں،ایسے ہتھیار اور وسیع پیمانے پر تباہ کن اسلحہ عالمی سطح پر کسی بھی حالت میں جنگوں میں استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق غزہ سے کیے جانے والے راکٹ حملوں میںاب تک 3 اسرائیلی ہلاک اور 60 زخمی ہوچکے ہیں۔ تل ابیب میں راکٹ حملوں کے باعث ہر وقت سائرن بجتے سنائی دیتے ہیں۔
فلسطینی مجاہدین کے مطابق انھوں نے اسرائیل کا ایک ڈرون طیارہ راکٹ کے ذریعے مار گرایا ہے اور اسرائیل پر سیکڑوں راکٹ حملے کیے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق حملے میں 2 افراد شہید ہو گئے، 2چینلز کے دفاتر تباہ اور 8صحافی زخمی بھی ہوئے، روسی ٹی وی نیٹ روک رشیا ٹوڈے کی عمارت پر بھی حملے کئے گئے تاہم انتظامیہ کے مطابق جانی نقصان نہیں ہوا، بی بی سی کے نامہ نگار نے بتایا تھا کہ غزہ میں ایک درجن سے زیادہ دھماکے سنائی دیے۔ ان کے مطابق یہ میزائل جنگی بحری جہازوں سے فائر کیے گئے۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ حملوں میں حماس کے راکٹ یونٹ کے کمانڈر یحییٰ بیا شہید ہو گئے۔ ادھر پاکستان کے شہر لاہور، سمیت دیگر علاقوں میں مظاہرے کیے گئے، واشنگٹن، مقبوضہ کشمیر، ٹوکیو، ہانگ کانگ، جکارتہ، یونان، ترکی، چلی ، آسٹریلیا اور دیگر ممالک میں ریلیاں نکالی گئیں۔
غزہ میں اسرائیلی جارحیت کاسلسلہ پانچویں روزبھی جاری رہا۔
وحشیانہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 9 بچوں اور5 خواتین سمیت مزید23فلسطینی شہیدہوگئے ،فلسطینی میڈیاکی2عمارتوں پربھی اسرائیلی طیاروں کے حملے میں 10 صحافی زخمی ہوگئے جن میں سے ایک صحافی اپنی ایک ٹانگ سے محروم ہوگیا،5 روز کے دوران اسرائیلی جارحیت میں شہیدہونے والے فلسطینیوں کی تعداد69ہوگئی ہے جن میں ایک درجن سے زائدمعصوم بچے ہیں جبکہ زخمیوںکی تعداد600سے تجاوزکرگئی ہے۔
مصراورفرانس نے غزہ میں ممکنہ زمینی جنگ روکنے کیلیے کوششیں تیزکردی ہیں، فرانسیسی سفارتکارکاکہناہے کہ زمینی جنگ روکنے کیلیے فوری سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے،ترک وزیراعظم نے کہاہے کہ اسرائیل کوغزہ پر بمباری بھاری پڑے گی اسے اس کاخمیازہ بھگتناپڑے گاجبکہ برطانیہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیاہے کہ وہ غزہ پر بمباری فوری بندکردے اورغزہ میں کسی بھی قسم کی زمینی کارروائی سے گریزکرے کیونکہ اس طرح وہ عالمی حمایت کھوبیٹھے گا۔
دوسری جانب امریکی صدر نے ایک بار پھر اسرائیلی جارحیت کی حمایت کرتے ہوئے کہاہے کہ ہمیں بحران کی اصل وجہ پر توجہ دینی چاہیے دنیاکاکوئی ملک یہ برداشت نہیں کرسکتاکہ اس کے رہائشی علاقوں میں سرحدپار سے میزائل داغے جائیں،ادھراسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہونے بھی فلسطینی گروپس کوغیرمسلح کرنے تک گولہ باری بند کرنے کاامکان واضح طورپرمستردکردیاہے،اسرائیلی وزیر داخلہ نے دھمکی دی ہے کہ غزہ پربمباری کرکے فلسطین کو پتھرکے زمانے میں واپس لے جائیںگے تاکہ اسرائیل میں آئندہ40سالوں تک سکون رہے۔ اتوارکووسطی غزہ میں بمباری سے18ماہ کابچہ شہیداوراس کے2بھائی شدیدزخمی ہوگئے۔
واقعے کے ایک گھنٹے بعدہی اسرائیلی طیاروں نے غزہ کے شمالی علاقے میں بھی بمباری کی جس میںمزید2بچے شہیدہوگئے۔ حماس کے ترجمان نے اے ایف پی کوبتایاکہ غزہ کے شمالی ضلع نصیرمیں3منزلہ عمارت پراسرائیلی بمباری کے نتیجے میں11ماہ کی بچی اور3خواتین سمیت 9 افراد شہیداور10زخمی ہوگئے،حملے میں شہیداورزخمی ہونے والے تمام افرادکاتعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔اے ایف پی کے مطابق غزہ میں ایک مہاجرکیمپ پراسرائیلی میزائل حملے میں13سالہ بچی سمیت2 افرادشہیدہوگئے۔ اسرائیلی جیٹ طیاروں نے غزہ میں میڈیاکے زیراستعمال دوعمارتوں پربھی بمباری کی جس کے نتیجے میں10صحافی زخمی ہوئے۔
اسرائیلی فوج کے ذرائع کاکہناہے کہ اسرائیلی طیاروں نے میڈیاکے دفاترکونہیں بلکہ حماس کے شعبہ اطلاعات کونشانہ بنایا ہے۔ روسی ٹی وی کی جانب سے حملے میں دفترتباہ ہونے کی تصدیق کردی گئی ہے،حملے میں ایک فلسطینی صحافی ایک ٹانگ سے محروم ہوگیا۔وحشیانہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں معصوم بچوں سمیت فلسطینیوںکی شہادت پرعرب دنیااوراسلامی ممالک میں اسرائیل کے خلاف اشتعال اورغم وغصہ مزیدبڑھ گیا ہے۔
مصرکے دارالحکومت قاہرہ میں عرب لیگ کے اجلاس کے ساتھ ساتھ حماس کے سربراہ خالدمشعال، قطرکے امیر، ترکی کے وزیر اعظم اور مصر کے صدر کے درمیان چارفریقی مذاکرات ہوئے اس سے پہلے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں جاری عرب لیگ کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیاگیا کہ عرب لیگ کاایک نمائندہ وفد غزہ کا ایک دو روز میں دورہ کرے گا۔حماس کے ترجمان نے کہاہے کہ عرب وزرائے خارجہ اجلاس کے بعد فیصلہ کیاگیاہے کہ22رکنی وفدآج یاکل غزہ کادورہ کرے گا اورصورتحال کاجائزہ لے گا۔
مصرکے صدرمحمدمرسی نے قاہرہ میں عرب وزرائے خارجہ کے ہنگامی اجلاس کے بعدترک وزیراعظم کے ساتھ میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ مصروی حکومت جنگ بندی کے لیے اسرائیل اورفلسطینی حکام سے مکمل رابطے میں ہے اور جنگ بندی کیلیے سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے۔ فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ہنیہ کے دفتر نے مصری صدر سے ٹیلی فونک رابطے کی تصدیق کرتے ہوئے انہیں غزہ کی صورتحال میں بہتری کیلیے ہرممکن تعاون کایقین دلایا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے واضح کیاہے کہ جب مسلح فلسطینی گروپس اسرائیل کے خلاف حملے بندنہیں کرینگے سیزفائر نہیں ہوگی۔
اسرائیل کے وزیر داخلہ ایلی یشئی نے اسرائیلی اخبارسے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ عزہ میں آپریشن پلرآف ڈیفنس کامقصد غزہ کو پتھر کے زمانے میں واپس بھیجناہے جس کے بعداسرائیل میں اگلے40سال تک سکون رہے گا،فضائی حملوں سے حماس کوبھاری نقصان پہنچاہے لیکن حماس کی عسکری صلاحیت ختم کرنے کے لیے زمینی کارروائی ضروری ہے۔ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈکیمرون نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہوکوفون کرکے کہاہے کہ اسرائیل جنگ بندی کیلیے تمام ممکنہ اقدامات کرے اور غزہ پرحملے بندکرے۔
ادھرامریکی صدربارک اوبامانے ایک بارپھر اسرائیلی جارحیت کی حمایت کرتے ہوئے کہاہے کہ اسرائیل کو میزائل حملوں سے بچنے کیلیے جوابی کارروائی کامکمل حق ہے تاہم امیدہے کہ غزہ میں زمینی فوج داخل کیے بغیرہی یہ بحران ختم ہوجائے گا۔اے ایف پی کے مطابق تھائی لینڈمیںگفتگوکرتے ہوئے امریکی صدر نے کہاکہ اسرائل کواپنے دفاع کامکمل حق حاصل ہے، برطانوی وزیرخارجہ ولیم ہیگ نے بھی اسرائیل کو خبردارکیاہے کہ اگر اسرائیل نے اپنی زمینی فوج غزہ میں اتاری توعالمی حمایت کھودے گا۔ترکی کی انسانی حقوق کی تنظیموں کے ایک گروپ نے جنگ زدہ شہرمیں بمباری کے سائے میں امدادی سرگرمیاں شروع کرنے کااعلان کیاہے۔
ثنانیوزکے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں نے انکشاف کیا ہے کہ صیہونی فوج غزہ کی پٹی پرعالمی سطح پر ممنوعہ اور تباہ کن کیمیائی ہتھیاروں کابے دریغ استعمال کررہی ہے، ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی فوج کے حملوں کے نتیجے میں زخمی کئی بچوںکے دوران علاج کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے شواہدملے ہیں،ایسے ہتھیار اور وسیع پیمانے پر تباہ کن اسلحہ عالمی سطح پر کسی بھی حالت میں جنگوں میں استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق غزہ سے کیے جانے والے راکٹ حملوں میںاب تک 3 اسرائیلی ہلاک اور 60 زخمی ہوچکے ہیں۔ تل ابیب میں راکٹ حملوں کے باعث ہر وقت سائرن بجتے سنائی دیتے ہیں۔
فلسطینی مجاہدین کے مطابق انھوں نے اسرائیل کا ایک ڈرون طیارہ راکٹ کے ذریعے مار گرایا ہے اور اسرائیل پر سیکڑوں راکٹ حملے کیے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق حملے میں 2 افراد شہید ہو گئے، 2چینلز کے دفاتر تباہ اور 8صحافی زخمی بھی ہوئے، روسی ٹی وی نیٹ روک رشیا ٹوڈے کی عمارت پر بھی حملے کئے گئے تاہم انتظامیہ کے مطابق جانی نقصان نہیں ہوا، بی بی سی کے نامہ نگار نے بتایا تھا کہ غزہ میں ایک درجن سے زیادہ دھماکے سنائی دیے۔ ان کے مطابق یہ میزائل جنگی بحری جہازوں سے فائر کیے گئے۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ حملوں میں حماس کے راکٹ یونٹ کے کمانڈر یحییٰ بیا شہید ہو گئے۔ ادھر پاکستان کے شہر لاہور، سمیت دیگر علاقوں میں مظاہرے کیے گئے، واشنگٹن، مقبوضہ کشمیر، ٹوکیو، ہانگ کانگ، جکارتہ، یونان، ترکی، چلی ، آسٹریلیا اور دیگر ممالک میں ریلیاں نکالی گئیں۔