کراچی امام بارگاہ کے قریب دھماکا 2افراد جاں بحق 18زخمی

قریبی گھروں کے شیشے ٹوٹ گئے ،بجلی بند ہوگئی ،دھماکے کے وقت امام بارگاہ مصطفی میں مجلس ہورہی تھی۔

کراچی: بم دھماکے کے بعد جائے وقوعہ پر تباہ ہونیوالی موٹر سائیکل کے قریب شواہد جمع کیے جارہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

گلشن اقبال ابو الحسن اصفہانی روڈ پر عباس ٹاؤن کے داخلی راستے موٹرسائیکل میں نصب بم زور دار دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق جبکہ رینجرز کے2اہلکاروں ، ماں بیٹی اور کم عمر بہن بھائی سمیت18زخمی ہو گئے۔

زخمی ہونے والوں میں سے4 افراد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ، دھماکے کے وقت جائے وقوع سے چند گزکے فاصلے پر واقع امام بارگاہ میں مجلس عزا جاری تھی ، دھماکا اتنا شدید تھا کہ قریبی عمارتوں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور علاقے کی بجلی بھی بند ہوگئی، دھماکے وقت پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری کے ساتھ اسکاؤٹس بھی موجود تھے ، عباس ٹاؤن کے داخلی راستے سے امام بارگاہ کی جانب جانے والے راستے پر اسکینگ کے لیے واک تھرو گیٹ لگایا گیا تھا ، دھماکے کے بعد نامعلوم افراد نے پولیس اور رینجرز پر پتھراؤ اور شدید فائرنگ کی جس کے نتیجے میں2 افراد زخمی ہوگئے۔

پولیس نے جائے وقوع سے رکشا میں سوار باریش شخص اور اس کے ساتھ ایک بچے کو حراست میں لے لیا ، تفصیلات کے مطابق سچل تھانے کی حدود گلشن اقبال ابو الحسن اصفہانی روڈ پر واقع عباس ٹاؤن کے مرکزی داخلی راستے کے قریب واقع اقرا سٹی اپارٹمنٹ میں واقع دودھ کی دکان کے باہر بجلی کے پول کے ساتھ کے ای ایس سی کی پی ایم ٹی کے نیچے کھڑی موٹر سائیکل نمبرKFE-5038میں نصب بم زور دار دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں ملتان کا رہائشی دودھ کی دکان کا ملازم 20 سالہ رضوان ولد صابر اور اقرا سٹی اپارٹمنٹ کا رہائشی30 سالہ اظہر حسن جاں بحق جبکہ طیبہ کاظمی زوجہ سید مرتضیٰ علی کاظمی ان کی بیٹی رخسانہ حسن زوجہ حسن علی رضوی ،12 سالہ صالحہ فاطمہ دختر وحید اس کا 9 سالہ بھائی حسیب ،12سالہ طیب ولد خلیل رضوی، امیر علی ولد نبی بخش ، ذاکر علی ولد محمد شریف اس کا بھائی عرفان علی ، سلمان عباس ولد جعفر عباس ، سید آصف ولد شبر حسین ، نذیر ، منور ، مدثر ، حسن علی ، عباس ، ارشاد اور رینجرز کے2 اہلکار محمد صدیق ولد پیرا دتا اور عرفان اﷲ زخمی ہو گئے ۔


زخمی ہونے والوں کو مختلف نجی اسپتالوں میں لے جایا گیا جہاں عرفان علی اور ایک خاتون سمیت4 کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ، دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو جب پٹیل اسپتال لے جایا گیا تو وہاں موجود نامعلوم افراد نے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی جس کے نتیجے میں26 سالہ نعمان ولد لیاقت سینے میں2 گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہو گیا جسے طبی امداد کیلیے عباسی شہید اسپتال پہنچایا گیا جہاں اس کی حالت تشوشناک بتائی جاتی ہے دھماکہ اتنا شدید تھا کہ جائے وقوع سے قریب عمارتوں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے ، دھماکے کے نتیجے میں پی ایم ٹی دھماکے سے پھٹ گئی جس کے نتیجے علاقے کی لائٹ بند ہو گئی۔

نامعلوم افراد نے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی جس کے باعث وہاں موجود لوگوں میں خوف ہراس پھیل گیا اور بھگدڑ مچ گئی ، جس وقت بم دھماکا ہوا اس وقت جائے وقوع سے کچھ فاصلے پر موجود امام بارگاہ محمد مصطفی میں مجلس اعزا جاری تھی جبکہ رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ ساتھ اسکاؤٹس کے رضاکار بھی موجود تھے جبکہ امام بارگاہ کے طرف جانے والے راستے پر اسکینگ کے لیے واک تھرو گیٹ لگایا گیا تھا جہاں اسکاؤٹس کے رضاکار امام بارگاہ میں جانے والوں کی چیکنگ کر رہے تھے ، دھماکے کے بعد پولیس اور رینجرز نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

جبکہ موقع پر موجود پولیس نے موقع پر موجود رکشا نمبرD-07740 میں سوار ایک باریش شخص اور اس کے ساتھ موجود کم عمر لڑکے کو حراست میں لے کر تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا، عینی شاہد کے مطابق حراست میں لیے جانے والے شخص کا آبائی تعلق رحیم یار خان سے ہے جبکہ اس کے موبائل فون پر میسج آیا تھا کہ دھماکا ہو گیا وہاں سے آجاؤ، عباس ٹاؤن میں دھماکے کی خبر جنگل کی آگ کی طرح شہر میں پھیل گئی جس کے بعد انچولی سوسائٹی ، رضویہ سوسائٹی ، جعفر طیار سوسائٹی سمیت مختلف علاقوں میں دکانیں اور دیگرکاروبار بند ہو گیا جبکہ علاقے میں خوف ہراس پھیل گیا جبکہ دھماکے کے فوری بعد بم ڈسپوزل یونٹ کا عملہ موقع پر پہنچ گیا اور دھماکے میں استعمال ہونے والا سامان قبضے میں لے لیا۔

جبکہ ایس ایس پی سی آئی ڈی چوہدری محمد اسلم خان اور ایڈیشنل آئی جی کراچی اقبال محمود پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے ، اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے ڈی ایس پی واصف قریشی بھی موقع پر پہنچ گئے ، تحقیقاتی ٹیموں نے جائے وقوع سے شواہد اکھٹے کیے ، ایڈیشنل آئی جی نے صحافیوں کو بتایا کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق 3سے چار کلو بارودی موادموٹر سائیکل میں نصب تھا مواد کے ساتھ بال بیرنگ اور نٹ بولٹ استعمال کیے گئے تھے جبکہ دھماکے میں آئی ڈی ڈیوائس استعمال کی گئی تھی۔

Recommended Stories

Load Next Story