احتساب کا مطالبہ وہ لوگ کررہے ہیں جن کے دامن خود داغدار ہیں خواجہ آصف
عمران خان وقت اور حالات کے ساتھ آف شور کمپنیوں کی تعریف بدلتے رہتے ہیں، وزیردفاع
لاہور:
وزیردفاع خواجہ آصف کاکہنا ہے کہ پاناما لیکس کے بعد احتساب کا مطالبہ کرنے والے وہ لوگ ہیں جن کے دامن خود داغدار ہیں۔
قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آف شور کمپنی کسی بھی ملک کی ہو وہ اگرغلط ہے توغلط ہے، یہ کس قسم کی منطق پیش کی جارہی ہے کہ پاناما میں آف شور کمپنی ہو تو وہ غلط اور کسی اور ملک میں ہو تو وہ صحیح ہے، پاناما لیکس کے معاملے پرحکومت کو مارنے کے لئے پتھران لوگوں نے اٹھائے ہوئے ہیں جن کے دامن خود صاف نہیں،ہمارے معاشرے کا المیہ ہے کہ جس کا دامن سب سے زیادہ داغدار ہو وہ سب سے زیادہ الزامات لگاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان وقت اور حالات کے ساتھ آف شور کمپنیوں کی تعریف بدلتے رہتے ہیں اورکہتے ہیں کہ میری پاناما میں کوئی آف شور کمپنی نہیں لیکن وہ 1983 سے لے کر 2014 تک ٹیکس ریٹرن جمع کراتے رہے ہیں اور اس آف شور کمپنی کو الیکشن کمیشن کے ٹیکس ریٹرن میں نہیں بتایا گیا۔
وزیردفاع نے کہا کہ شوکت خانم اچھا ادارہ ہے جو زکواۃ و خیرات سے چلتا ہے، ہم اس ادارے کے نقصان پہنچانا نہیں چاہتے لیکن سب سے زیادہ نقصان اسے عمران خان نے خود پہنچایا ہے جنہوں نے بورڈ کے ممبر امتیاز حیدری کے ذریعے 7 ملین ڈالربیرون ملک انویسٹ کئے اور یہ صرف مسقط میں نہیں بلکہ فرانس میں بھی انویسٹ کئے گئے، چیرٹی کا پیسہ باہرلے جانا کہاں کا انصاف ہے، اگر وزیراعظم خود کو احتساب کے لئے پیش کرسکتے ہیں تو شوکت خانم اسپتال کا پیسہ باہرلے جانے کا بھی احتساب ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ سڈیزن فاؤنڈیشن اور ایدھی فاؤنڈیشن چلارہے ہیں انہیں سیاست سے کوئی لگاؤ نہیں اور کسی تنازع کا شکار نہیں ہوئے، آپ شوکت خانم اسپتال چلائیں اور کنٹینر پرکھڑے ہوکر گالیاں بھی دیں تو اس رویئے کی وجہ سے ادارہ تنازعات کا شکار ہوگا، شوکت خانم اسپتال کو بنانے کے لئے مسلم لیگ (ن) نے بھی خدمات پیش کیں لیکن اس اسپتال کو پناہ بنا کر اس کے پیچھے چھپنے کی کوشش سے اس ادارے کو نقصان پہچے گا۔
وزیردفاع نے عمران خان اور تحریک انصاف پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جیبیں خالی ہوتی ہیں لیکن ان کے ہاتھ دوسروں کی جیبوں میں ہوتے ہیں، اگر آپ 15 منٹ پہلے عمران خان کی جیب چیک کرتے تو ان کی جیبیں خالی تھیں، یہ لوگ اپنی جیبیں نہ کھولیں کم سے کم اپنے گریبان تو کھولیں، سوشل میڈیا کو ان لوگوں نے پلیت کردیا۔ خواجہ آصف کی اس بات پر تحریک انصاف کے اراکین نے احتجاج کی کوشش کی تو وزیردفاع نے کہا کہ کوئی بات نہیں اسپیکر صاحب انہیں بولنے دیں، بچے ہیں ان کے بولنے سے کچھ نہیں ہوتا جس کے بعد اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سچ یاد نہیں رکھنا پڑتا، جھوٹ کو یاد رکھنا پڑتا ہے، جمائمہ خان کی عمران خان کے نام پاورآف اٹارنی بھی زیربحث آئے گی۔
وزیردفاع نے کہا کہ سیاستدان ایک دوسرے کے کپڑے تارتارکررہے ہیں، احتساب کریں بلکہ میاں صاحب سے احتساب کاعمل شروع کریں، خورشید شاہ اورمیری پارٹی نے ایک دوسرے پرمقدمات بھی بنائے، ہم نے ایک دوسرے کو قید بھی کیا پرلحاظ اور شرم نہ چھوڑی، اگرسیاسی روایت اچھی رہی تو جمہوریت برقراررہے گی، ہوسکتا ہے کہ ہمیں کسی ایشو پراکٹھا ہونا پڑے اور مل کرچلنا پڑے اس لئے اتنے فاصلے نہ بڑھائیں، پاناما پیپرزپراپوزیشن نے جو کہا نوازشریف نے تسلیم کرلیا، مشترکہ ٹی اوآرکی بات بھی مان لی گئی ہے، اتنے فاصلے نہ بڑھائیں جو لوگوں کے لئے نقصان دہ ہوں۔
وزیردفاع خواجہ آصف کاکہنا ہے کہ پاناما لیکس کے بعد احتساب کا مطالبہ کرنے والے وہ لوگ ہیں جن کے دامن خود داغدار ہیں۔
قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آف شور کمپنی کسی بھی ملک کی ہو وہ اگرغلط ہے توغلط ہے، یہ کس قسم کی منطق پیش کی جارہی ہے کہ پاناما میں آف شور کمپنی ہو تو وہ غلط اور کسی اور ملک میں ہو تو وہ صحیح ہے، پاناما لیکس کے معاملے پرحکومت کو مارنے کے لئے پتھران لوگوں نے اٹھائے ہوئے ہیں جن کے دامن خود صاف نہیں،ہمارے معاشرے کا المیہ ہے کہ جس کا دامن سب سے زیادہ داغدار ہو وہ سب سے زیادہ الزامات لگاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان وقت اور حالات کے ساتھ آف شور کمپنیوں کی تعریف بدلتے رہتے ہیں اورکہتے ہیں کہ میری پاناما میں کوئی آف شور کمپنی نہیں لیکن وہ 1983 سے لے کر 2014 تک ٹیکس ریٹرن جمع کراتے رہے ہیں اور اس آف شور کمپنی کو الیکشن کمیشن کے ٹیکس ریٹرن میں نہیں بتایا گیا۔
وزیردفاع نے کہا کہ شوکت خانم اچھا ادارہ ہے جو زکواۃ و خیرات سے چلتا ہے، ہم اس ادارے کے نقصان پہنچانا نہیں چاہتے لیکن سب سے زیادہ نقصان اسے عمران خان نے خود پہنچایا ہے جنہوں نے بورڈ کے ممبر امتیاز حیدری کے ذریعے 7 ملین ڈالربیرون ملک انویسٹ کئے اور یہ صرف مسقط میں نہیں بلکہ فرانس میں بھی انویسٹ کئے گئے، چیرٹی کا پیسہ باہرلے جانا کہاں کا انصاف ہے، اگر وزیراعظم خود کو احتساب کے لئے پیش کرسکتے ہیں تو شوکت خانم اسپتال کا پیسہ باہرلے جانے کا بھی احتساب ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ سڈیزن فاؤنڈیشن اور ایدھی فاؤنڈیشن چلارہے ہیں انہیں سیاست سے کوئی لگاؤ نہیں اور کسی تنازع کا شکار نہیں ہوئے، آپ شوکت خانم اسپتال چلائیں اور کنٹینر پرکھڑے ہوکر گالیاں بھی دیں تو اس رویئے کی وجہ سے ادارہ تنازعات کا شکار ہوگا، شوکت خانم اسپتال کو بنانے کے لئے مسلم لیگ (ن) نے بھی خدمات پیش کیں لیکن اس اسپتال کو پناہ بنا کر اس کے پیچھے چھپنے کی کوشش سے اس ادارے کو نقصان پہچے گا۔
وزیردفاع نے عمران خان اور تحریک انصاف پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جیبیں خالی ہوتی ہیں لیکن ان کے ہاتھ دوسروں کی جیبوں میں ہوتے ہیں، اگر آپ 15 منٹ پہلے عمران خان کی جیب چیک کرتے تو ان کی جیبیں خالی تھیں، یہ لوگ اپنی جیبیں نہ کھولیں کم سے کم اپنے گریبان تو کھولیں، سوشل میڈیا کو ان لوگوں نے پلیت کردیا۔ خواجہ آصف کی اس بات پر تحریک انصاف کے اراکین نے احتجاج کی کوشش کی تو وزیردفاع نے کہا کہ کوئی بات نہیں اسپیکر صاحب انہیں بولنے دیں، بچے ہیں ان کے بولنے سے کچھ نہیں ہوتا جس کے بعد اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سچ یاد نہیں رکھنا پڑتا، جھوٹ کو یاد رکھنا پڑتا ہے، جمائمہ خان کی عمران خان کے نام پاورآف اٹارنی بھی زیربحث آئے گی۔
وزیردفاع نے کہا کہ سیاستدان ایک دوسرے کے کپڑے تارتارکررہے ہیں، احتساب کریں بلکہ میاں صاحب سے احتساب کاعمل شروع کریں، خورشید شاہ اورمیری پارٹی نے ایک دوسرے پرمقدمات بھی بنائے، ہم نے ایک دوسرے کو قید بھی کیا پرلحاظ اور شرم نہ چھوڑی، اگرسیاسی روایت اچھی رہی تو جمہوریت برقراررہے گی، ہوسکتا ہے کہ ہمیں کسی ایشو پراکٹھا ہونا پڑے اور مل کرچلنا پڑے اس لئے اتنے فاصلے نہ بڑھائیں، پاناما پیپرزپراپوزیشن نے جو کہا نوازشریف نے تسلیم کرلیا، مشترکہ ٹی اوآرکی بات بھی مان لی گئی ہے، اتنے فاصلے نہ بڑھائیں جو لوگوں کے لئے نقصان دہ ہوں۔