گلبدین حکمت یار کی جماعت حزب اسلامی اورافغان حکومت امن معاہدے کے قریب

ممکنہ معاہدے کے مجوزہ مسودے میں 3 حصے اور 26 آرٹیکل شامل ہیں جس میں غیرملکی افواج کا فوری انخلا شامل نہیں۔


ویب ڈیسک May 19, 2016
ممکنہ معاہدے کے مجوزہ مسودے میں 3 حصے اور 26 آرٹیکل شامل ہیں جس میں غیرملکی افواج کا فوری انخلا شامل نہیں۔ فوٹو؛ فائل

افغانستان کی حکومت اور گلبدین حکمت یار کی تنظیم حزبِ اسلامی امن معاہدے کے قریب پہنچ گئے اور دونوں کےدرمیان امن معاہدہ طے پائے جانے کا قوی امکان ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گلبدین حکمت یار کی تنظیم اسلامی اور حکومت کے درمیان ابتدائی امن معاہدے پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جب کہ مستقبل میں ممکنہ طور پر طے پائے جانے والے معاہدے کے تحت حزب اسلامی حکومت سے تعاون کرے گی جب کہ اس کے بدلے افغان حکومت کی جانب سے حزب اسلامی کے قیدیوں کی رہائی، کارکنان کو عام معافی اور تنظیم کا نام امریکا اور یورپی ممالک کی بلیک لسٹ سے نکالنے کی پیش کش کی گئی ہے۔

خبر ایجنسی کےمطابق ممکنہ معاہدے کے مجوزہ مسودے میں 3 حصے اور 26 آرٹیکل شامل ہیں جس میں غیرملکی افواج کے فوری انخلا کو فی الحال ملتوی کردیا گیا ہے تاہم حزبِ اسلامی قومی اتحادی حکومت کا حصہ نہیں بن سکے گی اور نہ ہی اسے سیاسی جماعت کا درجہ دیا جائے گا لیکن تنظیم کا نام اقوامِ متحدہ کی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے میں مدد دی جائے گی جب کہ معاہدے کے تحت حزب اسلامی اور اس کے سربراہ گلبدین حکمت یار اپنی کارروائیاں فوری طور پر روک دیں گے۔

افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے سینئر معاون کا کہنا ہےکہ ہم معاہدے کے متعلق پر امید ہیں لیکن اس سے مراد ہر گز کسی بھی قسم کا حتمی معاہدہ طے پانا نہیں ہے۔ خبر ایجنسی کے مطابق افغان حکومت کا خیال ہے کہ حزب اسلامی کے بعد طالبان پر بھی یہ دباؤ بڑھ سکتا ہے کہ وہ اپنی سرگرمیاں ترک کرکے افغان حکومت سے تعاون پر آمادہ ہوسکے۔

واضح رہے کہ اپریل میں گلبدین حکمت یار کے نائب امین کریم نے کہا تھا کہ معاہدے میں ہمارا اہم ترین مطالبہ تھا کہ افغان سرزمین پر موجود تمام غیر ملکی افواج کو فوری طور پر نکالا جائے اور یہی نکتہ امن معاہدے میں سب سے بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں