اورنگی ٹاؤن آتشبازی کے سامان کی کھلے عام فروخت جاری
اورنگی ٹاؤن نمبر 10اور بنگلہ بازار میں لاہور سے10کروڑ روپے مالیت کے خطرناک پٹا خے لائے گئے ہیں،
شب برأت کی آمد سے قبل اورنگی ٹاؤن میں 2 مقامات پر شہر کی سب سے بڑی آتش بازی کے سامان کی ہول سیل مارکیٹ سج گئی ، آتش بازی سامان کی فروخت مبینہ طور پر پولیس کی سرپرستی میں ہو رہی ہے جہاں سے پولیس یومیہ 10ہزار روپے مبینہ طور پر بھتہ وصول کر رہی ہے ،10 کروڑ روپے مالیت کے خطرناک بم اور دیگر دھماکا خیز پٹاخے لاہور سے لائے گئے ہیں ۔
کراچی کے بیشتر علاقوں سے پٹاخے فروخت کرنے والے خریداری کے لیے اورنگی ٹاؤن پہنچ گئے، مومن آباد کے علاقے اورنگی ٹاؤن نمبر 10 میں قائم سبزی ، گوشت و دیگر اشیا کی مارکیٹ اور پاکستان بازار کے علاقے بنگلہ بازار کے سروے کے دوران انکشاف ہوا کہ مومن آباد تھانے کی حدود میں قائم اورنگی ٹاؤن نمبر 10 کی سبزی اور گوشت سمیت دیگر مارکیٹوں میں بٖڑی تعداد میں آتش بازی کے سامان کی سب بڑی ہول سیل مارکیٹ سجی ہوئی ہے جہاں شہر کے مختلف علاقوں اور اندرون سندھ سے تعلق رکھنے والے دکانداربڑی تعداد میں آتش بازی کے سامان کی خریداری میں مصروف ہیں۔
آتش بازی کی ہول سیل مارکیٹ میں سب سے زیادہ ماچس بم طلب کیا جا رہا ہے، شہر کے مختلف علاقوں میں بھی آتش بازی کا سامان فروخت کرنے والے افراد سے ماچس بم فروخت سب سے زیادہ ہے،دوسرے نمبر پر کلاشن پٹی کی مانگ میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ، اس حوالے سے آتش بازی کا سامان ہول سیل پر فروخت کرنے والے علی نامی شخص سے نمائندہ ایکسپریس کو اپنا گاہگ سمجھ کر بتایاکہ اس دفعہ لاہور سے آتش بازی کا سامان کافی مہنگا ملا ہے ، بچھو نامی ماچس بم کا ایک کاٹن جس میں360 پیکٹ ہوتے وہ لاہور سے8000کا آیا ہے جسے ساڑھے آٹھ ہزار روپے میں فروخت کر رہے ہیں۔
فی پیکٹ 22 سے23 روپے کا پڑتا ہے ،شہر کے دیگر علاقوں میں ایک پیکٹ 50 سے 60 روپے کا فروخت کیا جاتا ہے ، علی نے بتایا کہ اس مارکیٹ میں بچھو ماچس بم،2016 نامی ماچس بم،سپر ٹائی ٹینیک ماچس بم، چائنا ماچس بم ، کریکر ماچس بم ، ڈنگ ڈانگ سپر ساؤنڈ ماچس بم ، ڈوری بم ، برفی بم ، ڈو ڈو مین بم ، پھولجڑیاں ، چھوٹی اور بڑی کلاشن پٹی بم ، ڈبری ، راکٹ بم ، چٹپٹی و دیگر اقسام کے آتش بازی کا سامان موجود ہے ، علی نے بتایا کہ کراچی کے رہائشی افراد جو بڑی مقدار میں آتش بازی کا سامان خریدتے ہے انھیں وہ سامان ان کے مقام تک پہنچانے کا بھی انتظام ہے۔
علی کے ساتھ دوسرے اسٹال پر موجود عمران نے بتایا کہ اس مارکیٹ میں حشمت ، سلیم اور ایک سیاسی تنظیم سے تعلق رکھنے والا ماجد نامی شخص نے لاہور سے شب برأت پر10کروڑ روپے مالیت کا آتش بازی کا سامان منگوایا ہے، 4 سے 5 روز میں ہی 7کروڑ روپے کا مال فروخت ہوچکا ہے ، عمران نے بتایاکہ شب برأت کے موقع پر آتش بازی کے سامان کی مانگ میں اتنی بڑھ جاتی ہے کہ اسے پورا کرنا مشکل ہو جاتا ہے اور جیسے ہی مال ختم ہوتا ہے، لاہور سے بذریعہ ٹرین مزید آتش بازی کا سامان منگوا لیتے ہیں اور اس موقع پر انھیں بھی لاکھوں کا فائدہ ہوتا ہے ۔
عمران اور علی نے بتایاکہ اس مارکیٹ میں جتنا بھی آتش بازی کا سامان فروخت کیا جا رہا ہے وہ مال مذکورہ تین افراد کا ہے جو ہمیں ہول سیل میں مال دیتے ہیں ، انھوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ اس مارکیٹ میں آتش بازی کے سامان کے30سے زائد اسٹال قائم ہیں اور ہم تمام اسٹال والے افراد مومن آباد پولیس کو مبینہ طور پر یومیہ10ہزار روپے بھتہ دیتے ہیں، علی کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے قبل جب اس مارکیٹ میں آتش بازی کے سامان کے اسٹال لگے تو مومن آباد پولیس نے چھاپہ مار کر3افراد کو پکڑ کر تقریباً 8 لاکھ روپے مالیت کے آتش بازی کے سامان کو قبضے میں لے لیا تھا تاہم حمشت اورسلیم نامی شخص نے مومن آباد پولیس کو مبینہ طور پر ایک لاکھ روپے رشوت دیکر تینوں افراد کو رہا کرالیا جبکہ پولیس نے مال دینے سے انکارکر دیا۔
بعدازاں حمشت نے پولیس سے مبینہ طور پر یومیہ بھتے کی بات طے کرلی جس کے بعد اب ہم آزادانہ اور بغیر کسی خوف و خطر کے آتش بازی کا سامان فروخت کر رہے ہیں، نمائندہ ایکسپریس جب پاکستان بازار کے علاقے بنگلہ بازار پہنچا تو وہاں بھی کھلے عام پولیس کی مبینہ سرپرستی میں آتش بازی کا سامان فروخت کیا جا رہا تھا ، بنگلہ بازار میں آتش بازی کا سامان2دکانوں اور5اسٹالوں پر فروخت کیا جا رہا تھا جبکہ پاکستان بازار پولیس کی موبائل بھی گشت کر رہی تھی لیکن مبینہ طور پر رشوت کے عوض کارروائی کرنے گریز کر رہی تھی۔
کراچی کے بیشتر علاقوں سے پٹاخے فروخت کرنے والے خریداری کے لیے اورنگی ٹاؤن پہنچ گئے، مومن آباد کے علاقے اورنگی ٹاؤن نمبر 10 میں قائم سبزی ، گوشت و دیگر اشیا کی مارکیٹ اور پاکستان بازار کے علاقے بنگلہ بازار کے سروے کے دوران انکشاف ہوا کہ مومن آباد تھانے کی حدود میں قائم اورنگی ٹاؤن نمبر 10 کی سبزی اور گوشت سمیت دیگر مارکیٹوں میں بٖڑی تعداد میں آتش بازی کے سامان کی سب بڑی ہول سیل مارکیٹ سجی ہوئی ہے جہاں شہر کے مختلف علاقوں اور اندرون سندھ سے تعلق رکھنے والے دکانداربڑی تعداد میں آتش بازی کے سامان کی خریداری میں مصروف ہیں۔
آتش بازی کی ہول سیل مارکیٹ میں سب سے زیادہ ماچس بم طلب کیا جا رہا ہے، شہر کے مختلف علاقوں میں بھی آتش بازی کا سامان فروخت کرنے والے افراد سے ماچس بم فروخت سب سے زیادہ ہے،دوسرے نمبر پر کلاشن پٹی کی مانگ میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ، اس حوالے سے آتش بازی کا سامان ہول سیل پر فروخت کرنے والے علی نامی شخص سے نمائندہ ایکسپریس کو اپنا گاہگ سمجھ کر بتایاکہ اس دفعہ لاہور سے آتش بازی کا سامان کافی مہنگا ملا ہے ، بچھو نامی ماچس بم کا ایک کاٹن جس میں360 پیکٹ ہوتے وہ لاہور سے8000کا آیا ہے جسے ساڑھے آٹھ ہزار روپے میں فروخت کر رہے ہیں۔
فی پیکٹ 22 سے23 روپے کا پڑتا ہے ،شہر کے دیگر علاقوں میں ایک پیکٹ 50 سے 60 روپے کا فروخت کیا جاتا ہے ، علی نے بتایا کہ اس مارکیٹ میں بچھو ماچس بم،2016 نامی ماچس بم،سپر ٹائی ٹینیک ماچس بم، چائنا ماچس بم ، کریکر ماچس بم ، ڈنگ ڈانگ سپر ساؤنڈ ماچس بم ، ڈوری بم ، برفی بم ، ڈو ڈو مین بم ، پھولجڑیاں ، چھوٹی اور بڑی کلاشن پٹی بم ، ڈبری ، راکٹ بم ، چٹپٹی و دیگر اقسام کے آتش بازی کا سامان موجود ہے ، علی نے بتایا کہ کراچی کے رہائشی افراد جو بڑی مقدار میں آتش بازی کا سامان خریدتے ہے انھیں وہ سامان ان کے مقام تک پہنچانے کا بھی انتظام ہے۔
علی کے ساتھ دوسرے اسٹال پر موجود عمران نے بتایا کہ اس مارکیٹ میں حشمت ، سلیم اور ایک سیاسی تنظیم سے تعلق رکھنے والا ماجد نامی شخص نے لاہور سے شب برأت پر10کروڑ روپے مالیت کا آتش بازی کا سامان منگوایا ہے، 4 سے 5 روز میں ہی 7کروڑ روپے کا مال فروخت ہوچکا ہے ، عمران نے بتایاکہ شب برأت کے موقع پر آتش بازی کے سامان کی مانگ میں اتنی بڑھ جاتی ہے کہ اسے پورا کرنا مشکل ہو جاتا ہے اور جیسے ہی مال ختم ہوتا ہے، لاہور سے بذریعہ ٹرین مزید آتش بازی کا سامان منگوا لیتے ہیں اور اس موقع پر انھیں بھی لاکھوں کا فائدہ ہوتا ہے ۔
عمران اور علی نے بتایاکہ اس مارکیٹ میں جتنا بھی آتش بازی کا سامان فروخت کیا جا رہا ہے وہ مال مذکورہ تین افراد کا ہے جو ہمیں ہول سیل میں مال دیتے ہیں ، انھوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ اس مارکیٹ میں آتش بازی کے سامان کے30سے زائد اسٹال قائم ہیں اور ہم تمام اسٹال والے افراد مومن آباد پولیس کو مبینہ طور پر یومیہ10ہزار روپے بھتہ دیتے ہیں، علی کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے قبل جب اس مارکیٹ میں آتش بازی کے سامان کے اسٹال لگے تو مومن آباد پولیس نے چھاپہ مار کر3افراد کو پکڑ کر تقریباً 8 لاکھ روپے مالیت کے آتش بازی کے سامان کو قبضے میں لے لیا تھا تاہم حمشت اورسلیم نامی شخص نے مومن آباد پولیس کو مبینہ طور پر ایک لاکھ روپے رشوت دیکر تینوں افراد کو رہا کرالیا جبکہ پولیس نے مال دینے سے انکارکر دیا۔
بعدازاں حمشت نے پولیس سے مبینہ طور پر یومیہ بھتے کی بات طے کرلی جس کے بعد اب ہم آزادانہ اور بغیر کسی خوف و خطر کے آتش بازی کا سامان فروخت کر رہے ہیں، نمائندہ ایکسپریس جب پاکستان بازار کے علاقے بنگلہ بازار پہنچا تو وہاں بھی کھلے عام پولیس کی مبینہ سرپرستی میں آتش بازی کا سامان فروخت کیا جا رہا تھا ، بنگلہ بازار میں آتش بازی کا سامان2دکانوں اور5اسٹالوں پر فروخت کیا جا رہا تھا جبکہ پاکستان بازار پولیس کی موبائل بھی گشت کر رہی تھی لیکن مبینہ طور پر رشوت کے عوض کارروائی کرنے گریز کر رہی تھی۔