پاکستان ہاکی لیگ کا ابتدائی خاکہ تیار

ابتدائی ایڈیشن میں پانچ یا چھ ٹیموں میں 4، 4 غیر ملکی کھلاڑی شامل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے، سیکرٹری پی ایچ ایف


ارجنٹائن ، آسٹریلیا اور جرمنی سمیت دنیا بھر سے پلیئرز مدعو کریں گے، ابتدائی ایڈیشن میں 5 یا 6 ٹیمیں ہوں گی، سیکریٹری پی ایچ ایف فوٹو: فائل

KARACHI: پاکستان ہاکی لیگ کا ابتدائی خاکہ تیار کرلیا گیا، ابتدائی ایڈیشن میں پانچ یا چھ ٹیموں میں 4، 4 غیر ملکی کھلاڑی شامل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان سپر لیگ کی کامیابی کے بعد پی ایچ ایف حکام کے حوصلے خاصے بلند ہیں اور عہدیداروں نے رواں برس اکتوبر میں پاکستان کی پہلی ہاکی لیگ کروانے کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں، اس ضمن میں اسپانسرز کے لیے فیڈریشن حکام کی طرف سے اشتہار بھی جاری کیا جا چکا ہے جس میں خواہشمند پارٹیوں کو 26مئی تک اپنی درخواستیں جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے، یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کی ماضی کی انتظامیہ بھی لیگ کروانے کے اعلانات تو کرتی آئی تھی لیکن کسی بھی عہدیدار نے لیگ کے انعقاد کے لیے سنجیدہ بنیادوں پر کوششوں کا آغاز نہیں کیا تھا۔

پی ایچ ایف کے صدر بریگیڈیئر(ر) خالد سجاد کھوکھر اورسیکریٹری شہباز احمد سینئر نے فیڈریشن میں اپنی ذمہ داریوں کا آغاز کیا تو ابتدا میں ہی ہاکی لیگ کروانے کے عزم کا اظہار کیا، اب اس لیگ کے کامیاب انعقاد کے لیے کام کا آغاز بھی کردیا گیا ہے، پی ایچ ایف ذرائع کے مطابق اکتوبر میں شیڈول پہلے ایڈیشن کے مقابلے لاہور، فیصل آباد اور گوجرہ میں منعقدکرائے جائیں گے، لیگ کا دورانیہ 3 ہفتے تک رکھنے پر اتفاق ہوا ہے جبکہ لیگ میں آسٹریلیا، جرمنی اور ارجنٹائن سمیت دنیا کے متعدد ممالک کو مدعو کیا جائے گا، مجموعی طور پر پانچ، یا چھ ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی جس میں 4،4 غیر ملکی کھلاڑیوں کو لیگ کا حصہ بنانا ضروری ہوگا، اس ضمن میں حکومت کو بریفنگ بھی دے دی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ جب تک قومی کھیل پر پیسہ خرچ نہیں کیا جائے گا اس وقت تک ہاکی کو ترقی دینا ممکن نہیں ہے۔

اس حوالے سے سیکریٹری پی ایچ ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کی پہلی ہاکی لیگ کے کامیاب انعقاد کے لیے پر عزم ہیں، لیگ ہر حال میں پاکستان میں ہی ہوگی۔ گذشتہ روز نمائندہ ''ایکسپریس'' سے بات چیت میں شہباز احمد سینئر نے کہا کہ جس طرح یورپ میں فٹبال خاصا مقبول ہے ، اسی طرح پاکستان میں کرکٹ کھیلنے والوں کی کمی نہیں، ہاکی نے پاکستان کو اولمپکس، ورلڈ کپ، چیمپئنز ٹرافی سمیت دنیا بھر کے ٹائٹلز جتوائے لیکن بدقستمی سے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے قومی کھیل زوال کا شکار ہے اور اب اس کھیل سے وابستہ پلیئرز کے پاس اچھی ملازمتیں ہیں اور نہ ہی دوسری سہولیات ہیں، میں نے 20 سال ہاکی کھیلی لیکن میرے اپنے بچے ہاکی کے کھیل کی طرف آنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

پاکستان ہاکی لیگ کروانے کا مقصد ہی یہی ہے کہ اس کھیل سے وابستہ کھلاڑیوں کو ان کا جائز حق دلایا جائے، لیگ میں ہم کھلاڑیوں کے ساتھ پانچ، پانچ سال کا معاہدہ کریں گے جس سے ان کے معاشی حالات میں بہتری آئے گی، 1994 ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کے کپتان نے کہا کہ جب ہاکی کے کھیل میں خوشحالی آئے گی تو نوجوان کھلاڑیوں کا پول بھی بڑھے گا اور قومی ٹیمیں تشکیل دینے میں بھی مدد ملے گی۔سیکریٹری فیڈریشن نے کہا کہ پاکستان ہاکی لیگ میں پانچ یا چھ ٹیمیں بنائی جائیں گی جس میں چار، چار غیر ملکی کھلاڑیوںکو رکھا جائے گا، اس ضمن میں ارجنٹائن، جرمنی ، آسٹریلیا اور دنیا کے دیگر ممالک سے بھی رابطے کیے جائیں گے۔

اس منصوبے کی تکمیل کے لیے کثیر سرمائے کا ہونا بہت ضروری ہے، اسپانسر شپ کے لیے اشتہار دے دیا ہے، ہماری اطلاعات کے مطابق بیشتر پارٹیاں لیگ میں دلچسپی لے رہی ہیں، ایک ، دو دن تک پی ایچ ایف کو باقاعدہ درخواستیں موصول ہونا شروع ہو جائیں گی، لیگ کو شائقین میں مقبول کروانے اور سرمائے کے حصول کے لیے میڈیا رائٹس بھی فروخت کیے جائیں گے۔ایک اور سوال پر شہباز سینئر کا کہنا تھا کہ ہم ہر حال میں لیگ کا انعقاد پاکستان میں چاہتے ہیں، اگر لیگ بیرون ملک کروائی گئی تو اس سے پی ایچ ایف اور پلیئرز کو پیسہ تو میسر آ جائے گا لیکن اس کا مجموعی طور پر ہاکی کے کھیل کو خاص فائدہ نہیں ہوگا، لیگ کا دورانیہ 3 ہفتے پر محیط ہونے اور مقابلے لاہور، فیصل آباد اور گوجرہ میں کرانے کا منصوبہ ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں