ریکوڈک منصوبے کا صوبائی کابینہ اوراسمبلی کوجائزہ لیناچاہئے تھا چیف جسٹس

حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں پالیسیوں میں تسلسل ہونا چاہئے، چیف جسٹس

حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں پالیسیوں میں تسلسل ہونا چاہئے، چیف جسٹس ۔ فوٹو فائل

سپریم کورٹ میں ریکوڈک کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ کیا بلوچستان میں حکومت، کابینہ یا صوبائی اسمبلی ہے کوئی تو ریکوڈک معاہدہ کا جائز ہ لیتا۔


چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں ریکوڈ ک کیس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ریکوڈک کا ریکارڈ بلوچستان کی بجائے اسلام آباد میں ہونا چاہئے، حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں پالیسیوں میں تسلسل ہونا چاہئے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت اپنا طرز عمل دیکھ لے سب کچھ اپنے ہاتھ سے دیا جارہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ کیا بلوچستان میں حکومت ، کابینہ یا صوبائی اسمبلی ہے کوئی تو ریکوڈک معاہد ہ کا جائز ہ لیتا، بلوچستان اسمبلی ہی معاہدہ پر غور کر لیتی۔

اس موقع پر درخواست گزار رضا کاظم نے کہا کہ گورنرنے بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو معاہدہ کااختیار دیا اور خو دستخط کئے ہیں، جواب میں جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اگر کمپنی نے اپنا دعویٰ جیت لیا تو بلوچستان کے پاس صرف مچھلیاں پکڑنے کا لائسنس رہ جائےگا، کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

Recommended Stories

Load Next Story