قیامت کی ہولناکی

جس روز آدمی پریشان پروانوں کی طرح ہوجائیں گے اور پہاڑ دھنکی ہوئی رنگین اون بن کر اُڑ رہے ہوں گے


سید الانبیاء ؐ نے فرمایا ’’ قیامت کے دن متکبّرین چونٹیوں کی طرح ہوں گے اور لوگ انہیں روندتے ہوئے گزریں گے‘‘ ۔ فوٹو : فائل

قیامت کی ہول ناکی کا تذکرہ اﷲ تبارک و تعالیٰ نے قرآن حکیم میں کچھ اس انداز میں بیان فرمایا ہے کہ اس کو سن اور سمجھ لینے کے بعد بنی نوع انسان کے پاس غافل رہ کر زندگی گزارنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہ جاتا۔ قرآن حکیم میں سورۃ الواقعہ میں ارشاد ربانی ہے ''جب قیامت واقع ہوگی جس کے واقع ہونے میں کوئی خلاف نہیں ہے تو وہ (بعض ) کو پست کر دے گی اور (بعض کو) بلند کر دے گی، جب زمین کو سخت زلزلہ آئے گا اور پہاڑ بالکل ریزہ ریزہ ہو جائیں گے، پھر وہ پراگندہ غبار ہو جائیں گے۔''

قرآن حکیم میں سورۃ الرحمن میں اﷲ تبارک و تعالیٰ نے قیامت کے دن کی سختی اور مجرموں کے انجام کا کچھ یوں دل ہلا دینے والا نقشہ کھینچا ہے اور تنبیہہ کی ہے کہ اے انسانوں مہلت ختم ہونے سے پہلے سنبھل جاؤ '' تم دونوں پر (قیامت کے روز) آگ کا شعلہ اور دھواں چھوڑا جائے گا، پھر تم ( اس کو) ہٹا نہ سکو گے، سو اے جن و انس تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کے منکر ہو جاؤ گے۔

غرض جب (قیامت آئے گی جس میں) آسمان پھٹ جائے گا اور ایسا سرخ ہو جائے گا جیسے سرخ نری (یعنی چمڑا) سو اے جن و انس تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کے منکر ہو جاؤ گے۔ تو اس روز ( اﷲ تعالیٰ کو معلوم کرنے کے لیے) کسی انسان اور جن سے اس کے جرم کے بارے میں نہ پوچھا جائے گا، سو اے جن و انس تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کے منکر ہو جاؤ گے۔

مجرم لوگ اپنے حلیے سے ( کہ سیاہی نما چہرہ اور نیل گوں چشم سے) پہچانے جائیں گے، سو ( ان کے) سر کے بال اور پاؤں پکڑ لیے جائیں گے، سو اے جن و انس تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کے منکر ہو جاؤ گے، یہ ہے وہ جہنم جس کو مجرم لوگ جھٹلاتے تھے وہ لوگ دوزخ کے اردگرد کھولتے پانی کے درمیان دورہ کرتے ہوں گے، سو اے جن و انس تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کے منکر ہو جاؤ گے۔''

قرآن حکیم میں سورۃ یٰس میں اس ہول ناک دن کا تذکرہ کچھ اس انداز میں اﷲ تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے '' اور اے مجرمو! آج (اہل ایمان سے) الگ ہو جاؤ۔ اے اولاد آدم کیا میں نے تم کو تاکید نہیں کر دی تھی کہ تم شیطان کی اطاعت نہ کرنا وہ تمہارا صریح دشمن ہے اور یہ کہ میری عبادت کرنا یہی سیدھا راستہ ہے اور وہ (شیطان) تم میں ایک کثیر مخلوق کو گم راہ کر چکا (ہے) سو کیا تم نہیں سمجھتے تھے یہ جہنم ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جایا کرتا تھا۔ آج اپنے کفر کے بدلے اس میں داخل ہوجاؤ، آج ہم ان کے منہ پر مہر لگا دیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے کلام کریں گے اور ان کے پاؤں شہادت دیں گے جو کچھ یہ لوگ کیا کرتے تھے۔''

قرآن حکیم میں سورۃ القارعۃ میں قیامت کی سختی کا نقشہ یہ بیان کیا گیا ہے کہ '' وہ کھڑکھڑانے والی چیز کیا ہے، وہ کھڑکھڑانے والی چیز اور آپ کو معلوم ہے کیسی کچھ ہے وہ کھڑکھڑانے والی چیز، جس روز آدمی پریشان پروانوں کی طرح ہوجائیں گے اور پہاڑ دھنکی ہوئی رنگین اون بن کر اڑ جائیں گے۔''

قرآن واضح کرتا ہے اس روز کیا ہوگا سورۃ الانشقاق میں ارشاد ربانی ہے '' اور وہ (زمین) اپنے اندر کی چیزوں (یعنی مُردوں کو) باہر اگل دے گی۔''

رب تعالی نے اس دن کی ہول ناکی اور انسان کو خوف ناک انجام سے متنبہ کرتے ہوئے سورۃ البقرہ میں ارشاد فرمایا '' اور تم ڈرو ایسے دن سے جس میں کوئی شخص کسی شخص کا حق ادا نہ کر پا ئے گا اور نہ کسی کی طرف سے کوئی معاوضہ قبول کیا جائے گا اور نہ کسی کی کوئی سفارش مفید ہوگی اور نہ ان لوگوں کو کوئی بچا سکے گا۔''



احادیث نبویؐ ہے کہ قیامت کے روز ایسے لوگ آئیں گے جن کی نیکیاں پہاڑوں کے برابر ہوں گی مگر پھر بھی وہ جہنم میں ڈال دیے جائیں گے۔ صحابہ کرامؓ نے عرض کیا یارسول اﷲ ﷺ کیا وہ نماز روزے کے پابند نہیں ہوں گے۔ حضورؐ نے فرمایا کہ وہ نماز روزہ کی پابندی کے ساتھ رات کا ایک حصہ بھی عبادت میں گزارتے ہوں گے مگر وہ دنیا سے محبت کرتے ہوں گے۔ سید الانبیاء ؐ نے فرمایا۔ قیامت کے دن متکبّرین چونٹیوں کی طرح ہوں گے اور لوگ انہیں روندتے ہوئے گزریں گے۔

قیامت میں ہول ناک انجام سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ بندہ تکبر و غرور سے مکمل اجتناب کرے، خواب غفلت سے بیدار ہو، روز محشر پیش آنے والے حالات اس کی نظر کے سامنے رہیں، جرم و ظلم کرکے اﷲ کے عذاب کا مستحق نہ بنے۔ دنیا میں شیطان کے قدم بہ قدم نہ چلے۔ یہ بات ذہن میں رکھے کہ اسے روز قیامت اﷲ کے ہاں حساب دینا ہوگا۔ یہ دنیا کی رنگینی، جاہ و جلال، اللے تللے چند روزہ ہیں، پس اس دنیا کو قید خانہ تصور کرتے ہوئے مخلوق خدا کی بھلائی کے کام سر انجام دے کر خود کو قیامت کے دن سرخ رو کر جائے۔ جیسا کہ حدیث نبویؐ سے ثابت ہے کہ '' اﷲ تعالیٰ کے پاس سب سے زیادہ بلند قدر و قیمت بہ روز قیامت اس شخص کی ہوگی جو روئے زمین پر خلق خدا کے لیے سب سے زیادہ کوشش کرتا ہے۔''

انسان خود کو مسافر سمجھے اور دنیا ہی کی رنگینیوں میں کھو نہ جائے اور اس دنیا کے سراب میں نہ آئے۔ یاد رکھیے اﷲ تعالیٰ آپ کے ہر عمل کو دیکھ رہا ہے۔ ہر نیک و بد کا چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا عمل اس کی نظر میں ہے اور پھر لوگوں کو اپنے اعمال کے انجام تک پہنچانے کے لیے قیامت کا دن ہوگا، بہ روز قیامت اﷲ تعالیٰ اعمال نامے اپنے بندوں کے سامنے رکھے گا اور کہے گا کہ اے مجرمو! میرے نیک بندوں سے الگ ہو جاؤ اور اس ابلتی ہوئی جہنم میں داخل ہو جاؤ، کیا میں نے دنیا میں تمہیں شیطان سے دور رہنے کے لیے حکم نہیں دیا تھا، سو تم خواب غفلت سے بیدار نہ ہوئے تو اب تمہارا ٹھکانا جہنم ہے۔

اس دن کے لیے زاد راہ اکھٹا کرلیجیے، اﷲ کے ساتھ کسی کو بھی شریک ٹھہرانے سے بچیے، اﷲ کی بادشاہت پر اس کے قدوس ہونے پر اور اس کے عزیز و جبار ہونے پر یقین پختہ کرلیجیے ورنہ اس دن چھپنے کی جگہ نہ ملے گی۔ دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ کی ذات مبارکہ حضور پرنور ﷺ کے صدقے ہمیں قیامت کے ہول ناک دن اپنے حفظ و ایمان میں رکھے۔ آمین۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں