کیریر پر محنت کررہی ہوں

رنبیر سے میری صرف دوستی آج بھی برقرار ہے۔ ہم اچھے دوست ہیں اور بس۔

نرگس نے 2004ء میں شوبز ورلڈ میں ریئلٹی شو America's Next Top Model سے قدم رکھا تھا۔ فوٹو : فائل

یہ خوش جمال حسینہ ان نووارد اداکاراؤں میں سے ایک ہے جن کا بولی وڈ میں چرچا ہے۔

نرگس فخری امریکی شہری ہے۔ اس کے والد پاکستانی تھے جب کہ والدہ جمہوریہ چیک سے تعلق رکھتی تھیں۔ نرگس نے 2004ء میں شوبز ورلڈ میں ایک امریکی ٹیلی ویژن چینل کے ریئلٹی شو America's Next Top Model سے قدم رکھا تھا۔ اس شو کے بعد اس نے باقاعدہ ماڈلنگ شروع کردی تھی۔ ماڈلنگ کے دوران ہی اس کا '' راک اسٹار '' کے ڈائریکٹر امتیاز علی سے رابطہ ہوا۔ امتیاز نے اس خوب رُو ماڈل کو اپنی فلم میں رنبیر کپور کے مقابل ہیروئن کا کردار ادا کرنے کی پیش کش جسے اس نے قبول کرنے میں دیر نہیں لگائی کیوں کہ مغرب میں بولی وڈ کو ایک ایسی فلم انڈسٹری سمجھا جاتا ہے جس میں مغربی اداکاراؤں کے لیے کیریر بنانے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ یہ فلم کام یاب رہی تھی اور اس میں نرگس کی اداکاری پسند کی گئی تھی۔ نرگس بولی وڈ میں مزید کام یابیاں حاصل کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔ پہلی فلم اور مستقبل کی منصوبہ بندی کے حوالے سے نرگس سے کی گئی بات چیت قارئین کی نذر ہے۔

'' راک اسٹار'' میں کام کرنے کا موقع کیسے ملا تھا؟
میرا اور میری بہن کا بچپن بہت مشکلات میں گزرا۔ میری والدہ ہمیشہ کہا کرتی تھیں کہ ہمت کبھی نہ ہارنا۔ ان کی یہ بات ہمیشہ میرے ذہن میں موجود رہی۔ پندرہ برس کی عمر میں، میں خاصی دراز قد اور پُرکشش ہوگئی تھی۔ ان ہی دنوں مجھے ماڈلنگ کی آفر ہوئی۔ مجھے گھومنے پھرنے اور دنیا دیکھنے کا شوق شروع ہی سے ہے۔ جب مجھے یہ آفر ہوئی تو میں نے سوچا کہ اس طرح مجھے اپنے اس دیرینہ شوق کی تکمیل کا موقع بھی ملے گا اور آمدنی کا ذریعہ بھی ہوجائے گا۔ چناں چہ اس طرح میں ماڈلنگ کی طرف آگئی۔ میں ان دنوں برازیل میں اپنے دوست کے ساتھ تھی جب مجھے ایک ای میل موصول ہوئی کہ امتیاز علی مجھ سے ایک فلم میں رول کرنے کے سلسلے میں ملنا چاہتے ہیں۔ میں ان سے ملاقات کے لیے انڈیا چلی آئی۔ انھوں نے آڈیشن لینے کے بعد مجھے رنبیر کپور کے مقابل ہیروئن کا رول کرنے کی پیش کش کی اور اس طرح میں بولی وڈ کا حصہ بن گئی۔

٭ رنبیر کپور کے ساتھ کام کرنا کیسا رہا؟
وہ بہت سادہ اور ہنس مکھ لڑکا ہے۔ اس کے ساتھ سیٹ پر سین فلم بند کرواتے ہوئے مجھے کوئی پریشانی نہیں ہوئی۔ میں بھی اسی کی طرح زندہ دل اور ہر وقت خوش رہنے والی لڑکی ہوں۔ اس طرح میری اور اس کی بہت جلد ذہنی ہم آہنگی ہوگئی تھی۔ میرے ساتھ اس کا رویہ دوستانہ رہا۔ اس کے رویے سے مجھے بالکل احساس نہیں ہوا کہ میں ایک نئی اداکارہ ہوں اور وہ بولی وڈ کا نام ور اداکار ہے۔


٭ اس فلم کی شوٹنگ شروع ہونے کے بعد یہ خبریں آنے لگی تھیں کہ آپ اور رنبیر ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہوگئے ہیں۔ ان خبروں میں کہاں تک صداقت تھی؟
رنبیر سے میری صرف دوستی ہوئی تھی جو آج بھی برقرار ہے۔ ہم اچھے دوست ہیں اور بس! اُس وقت بھارت میں میرے دو ہی دوست تھے۔ رنبیر اور امتیاز۔ فلم کے کچھ تقاضوں کی وجہ سے انھوں نے فلم ریلیز ہونے تک ہر کسی سے دور رکھا۔ بس اتنی سی بات تھی جس کا میڈیا نے بتنگڑ بنادیا۔ شوبز کی نام ور شخصیات سے دوستی اور ان کے ساتھ کام کرنا میرے لیے کوئی نئی بات نہیں تھی۔ امریکا کی ٹاپ ماڈل ہونے کی وجہ سے وہاں کے سپراسٹارز کے ساتھ میری دوستیاں ہیں لیکن وہاں ایسا نہیں ہوتا کہ دو لوگوں کو ایک ساتھ دیکھا اور ان کا اسکینڈل بنادیا۔ رنبیر سے میری صرف دوستی ہے، محبت اسی سے کروں گی جسے جیون ساتھی بناؤں گی۔

٭ لیکن آپ رنبیر کی ماں کے ساتھ بھی دیکھی جارہی تھیں۔۔۔
وہ ایک زبردست خاتون ہیں۔ '' راک اسٹار'' کی شوٹنگ کے دوران میں بیمار ہوگئی تھی۔ رنبیر نے میری بیماری کا ذکر اپنی والدہ سے کیا اور بتایا کہ میرا ہندوستان میں کوئی نہیں تو وہ فوراً میرے پاس آگئیں اور میری دیکھ بھال کرنے لگیں۔ چند ہی دنوں میں، رنبیر سے زیادہ ان سے میری دوستی ہوگئی تھی۔ وہ ایسی خاتون ہیں کہ میں انھیں زندگی بھر بھلا نہیں پاؤں گی۔

٭رنبیر کے ساتھ آپ کی جوڑی پسند کی گئی تھی اوریہ فلم بھی سپرہٹ رہی تھی۔ اس کے باوجود آپ منظرنامے سے غائب ہوگئیں۔ اس کی وجہ کیا تھی؟
''راک اسٹار'' کی ریلیز کے بعد مجھے بے شمار آفرز ہوئی تھیں، لیکن جن لوگوں کے ساتھ میں کام کررہی تھی، وہ نہیں چاہتے تھے کہ میں کوئی بھی فلم سائن کروں، شائد یہ ان کی حکمت عملی تھی جس کی وجہ سے انھوں نے مجھے ہر کسی سے دور کردیا تھا۔ یہ میرے لیے مشکل صورت حال تھی کیوں کہ یہاں نہ تو میری فیملی تھی اور نہ ہی کوئی قریبی عزیز۔ مجھے ہندی بھی نہیں آتی تھی اور نہ ہی میں تربیت یافتہ اداکارہ تھی، اور نہ ہی یہاں میرا کوئی گاڈ فادر تھا۔ مجھے اپنی والدہ کی بھی دیکھ بھال کرنی تھی۔ اس لیے میں '' راک اسٹار'' کے بعد فلم انڈسٹری سے دور ہوگئی تھی لیکن اب میں واپس آگئی ہوں اور دو فلموں کے سلسلے میں میری بات چیت بھی چل رہی ہے۔

٭ مستقبل میں خود کو کہاں دیکھتی ہیں؟
میں نے ہمیشہ محسوس کیا ہے کہ میری زندگی کا مقصد انسانوں کو سمجھنا ہے۔ میں بارہ برس ہی کی عمر سے محنت کررہی ہوں۔ میری والدہ نے ہم دونوں بہنوں کی پرورش ایسے ماحول میں کی جو تارکین وطن کے لیے اپنے اندر نفرت رکھتا تھا۔ اب میں مالی طور پر اپنی والدہ کا خیال رکھتی ہوں۔ میں اس وقت تک انڈیا میں رہوں گی جب تک خدا کو منظور ہوگا۔ مجھے یقین ہے کہ بولی وڈ میں میرا مستقبل روشن ہے، کیوں کہ میں اپنے کیریر پر بہت محنت کررہی ہوں۔
Load Next Story