ایک ”منظر‘‘ حسن منظر کے فکشن کا

ناقدین حسن منظر کی پختگی کے معترف، البتہ عوام انہیں ذرا کم جانتے ہیں کہ تھوڑے گوشہ نشیں واقع ہوئے ہیں۔


Iqbal Khursheed May 21, 2016
حسن منظر نے زندگی کا بڑا حصہ طبی نفسیات کو دیا۔ شمار پاکستان کے بڑے ماہرین نفسیات میں ہوتا ہے۔ ان کا کتابچہ ”موجودہ معاشرہ اور برہنہ فلمیں“ طویل تجربے کا نچوڑ ہے۔

معاشرتی تنوع کا بھرپور اظہار دیکھنا ہے، تو ان کی کہانیاں پڑھیئے۔

اِس جید افسانہ نگار نے قریہ قریہ گھوم کر کہانیاں اکٹھی کیں اور معاشرت کو گرویدہ بنالینے والی تفصیلات کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔ جملوں کی بنت میں نیا پن۔ رموز و اوقاف کے برتاؤ کو کلا کا درجہ دے ڈالا۔

یہ حسن منظر کا تذکرہ ہے، جن کے ہاں ابن انشاء کو بے تکلفانہ فکشن لکھنے کی مہارت نظر آئی۔ انور سدید نے اردو افسانے کو نئی جہت عطا کرنے پر مبارک باد دی۔ نیا ورق، ممبئی کے مدیر، ساجد رشید نے ان کا ناول "وبا" پڑھا، تو کہا،
"اِس نے تو مجھے پاگل کردیا!"

افتخارعارف صاحبِ منزلت افسانہ نگاروں میں ان کا شمار کرتے ہیں۔ احمد ندیم قاسمی نے افسانے "پتے کا پانی" کے مطالعے کے بعد لکھا،
"لطف آگیا!"

فیض صاحب نے ان کا دوسرا مجموعہ "ندیدی" پڑھ کر تاسف کیا کہ
حسن منظر کا پہلا مجموعہ ان تک کیوں نہیں پہنچا؟

افسانوی مجموعے رہائی، ندیدی، انسان کا دیش، سوئی بھوک، ایک اور آدمی اور خاک کا رتبہ کے زیرعنوان شایع ہوئے۔ العاصفہ، دھنی بخش کے بیٹے، وبا، ماں بیٹی، بیرشیبا کی لڑکی، انسان اے انسان ناول، بچوں کے لیے بھی لکھا، پریم چند پر خاصا کام ہے۔



منتخب افسانوں کا انگریزی روپ امریکا کے پیسفک کاؤنٹی کمیونٹی کالج کے Paterson Fiction Prize کے لئے شارٹ لسٹ ہوا۔ ایک مجموعہ "خاک کا رتبہ" مولوی عبدالحق ایوارڈ اپنے نام کرچکا ہے۔ "العاصفہ" اور "دھنی بخش" کے بیٹے کا ہندی ترجمہ ہوچکا ہے۔ ناول "انسان اے انسان" ایک مقابلے میں 2014ء کی بہترین نثری کتاب کا حق دار ٹھہرا۔ زندگی کا بڑا حصہ طبی نفسیات کو دیا۔ شمار پاکستان کے بڑے ماہرین نفسیات میں ہوتا ہے۔ ان کا کتابچہ "موجودہ معاشرہ اور برہنہ فلمیں" طویل تجربے کا نچوڑ ہے۔



ناقدین ان کی پختگی کے معترف۔ البتہ عوام انہیں ذرا کم جانتے ہیں کہ تھوڑے گوشہ نشیں واقع ہوئے ہیں۔ تعلقات عامہ کے فن سے نابلد ہیں۔ گزشتہ دنوں ہم اپنے دوست، باصلاحیت صحافی، رانا محمد آصف کے ساتھ ان سے ملنے پہنچے، تو یہ انٹرویو ریکارڈ کیا گیا۔ آپ بھی دیکھیے۔


نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کےساتھ[email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں