دہرے ٹیکسزسے روپے پردباؤ کے باعث ڈالر35پیسے مہنگا

ایف بی آر اورایس آربی کے ٹیکس نوٹسزکے باعث اوپن مارکیٹ میں5روز سے اضطراب


Ehtisham Mufti May 21, 2016
ایف بی آر اورایس آربی کے ٹیکس نوٹسزکے باعث اوپن مارکیٹ میں5روز سے اضطراب فوٹو: اے ایف پی/فائل

مقامی ایکس چینج کمپنیوں پردہرے ٹیکسز عائد کرکے ایف بی آر خود حوالہ اورہنڈی کے کاروبار کوفروغ دینے کی کوششیں کررہا ہے، ایف بی آر کی جانب سے تمام ایکس چینج کمپنیوں کو16 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی جبکہ سندھ ریونیو بورڈ کی جانب سے14 فیصد سیلزٹیکس کے نوٹسزامریکی ڈالر کی نسبت پاکستانی روپے کی قدر میں تنزلی کا باعث ہیں۔

دونوں اداروں کے جاری کردہ نوٹسز کی وجہ سے اوپن کرنسی مارکیٹ میں کاروباری سرگرمیاں سکڑگئی ہیں کیونکہ ان اقدامات کے نتیجے میں اوپن کرنسی مارکیٹ کے خریداروں کو غیرملکی کرنسیوں کی خریداری پر28 فیصد زائدکی ادائیگیاں کرنی پڑیں گی، اوپن مارکیٹ میں اضطرابی کیفیت کے نتیجے میں گزشتہ 5 روز میں روپے کی نسبت امریکی ڈالر کی قدر مجموعی طور پر35 پیسے کے اضافے سے 105.30 روپے جبکہ انٹربینک مارکیٹ میں10 پیسے کے اضافے سے104.83 روپے ہوگئی۔ فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان نے ''ایکسپریس'' کے استفسار پر بتایا کہ ایف بی آر حکام اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے ایکس چینج کمپنیوں کے کاروبار کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے کی پالیسی پرگامزن ہوگئے ہیں۔

ایف بی آر اور ایس آربی کے جاری کردہ نوٹسز پر ایسوسی ایشن کی جانب سے وفاقی وزیرخزانہ اسحق ڈار کو احتجاجی خط بھی ارسال کیا گیا ہے جس میں انہیں سال 2014 کے اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے یاددہانی کرائی گئی کہ ایف بی آر نے پہلے بھی ایکس چینج کمپنیوں پرایف ای ڈی عائد کی تھی جسے انہوں نے ختم کر دیا تھا۔

اب جبکہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو بتدریج مستحکم کرنے کی کوششوں میں کامیابیاں حاصل ہو رہی ہیں تو ایف بی آر نے ان کوششوں کو سبوتاژکرنے کے لیے تمام ایکس چینج کمپنیوں کو16 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی ادائیگیوں کے نوٹسز جاری کردیے ہیں۔ ملک بوستان نے کہا کہ ایف بی آر اور ایس آربی کے ان منفی اقدامات سے روپے کی قدر دوبارہ غیرمستحکم ہوتی جارہی ہے حالانکہ قانونی چینل سے آنے والی ترسیلات زرمیں50 فیصد حصہ ایکس چینج کمپنیوں کا ہے جبکہ بیرون ملک سفرپرجانے والوں، تعلیم، عمرہ ودیگر امور کے لیے ایکس چینج کمپنیاں ہی سالانہ5 ارب ڈالر سپلائی کرتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 3 ماہ قبل تک اوپن وانٹربینک مارکیٹ کے درمیان امریکی ڈالر کی قدرکا فرق3 فیصد تھا جو اب یکساں ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے حکومت پر واضح کیا کہ وہ ایف بی آر اور ایس آربی کے ان حکام سے بازپرس کریں جو ایسے منفی اقدامات کرکے پاکستانی روپے کی قدر کو تنزلی سے دوچار کررہے ہیں بصورت دیگر ملک بھر کی ایکس چینج کمپنیاں اپنا کاروباربند کرنے پرمجبور ہوجائیں گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں