ہمہ جہت انسانی عقل اور اس کے ازلی دشمن پہلا حصہ

سائنس و ٹیکنالوجی اورصنعت و حرفت میں بے پناه ترقی ظاہرکرتی ہے کہ انسان کی عقل یک جہت نہیں ہےبلکہ لامحدود جہات رکهتی ہے


نعمان الحق May 23, 2016
خالق نے عقل سے تمام جانداروں کو بہرہ مند فرمایا ہے مگر انسان کے علاوہ تمام مخلوقات کی عقل اور سوچنے سمجهنے کی صلاحیت محدود اور انسان کی کی صلاحیتیں لامحدود ہیں۔

50 لاکھ سے زائد مختلف نوع کی مخلوقات اس خطہ ارض پر بستی ہیں۔ ان میں سطح زمین پر چلنے والے، زیر آب تیرنے والے اور ہوا میں پرواز کرنے والے سبھی شامل ہیں۔ زمین کا تقریباً 70 فی صد حصہ پانی میں غرق ہے۔ کہیں گہرے سمندر ہیں، کہیں خاموشی سے بہتے دریا، کہیں پُرسکون جهیلیں اور کہیں تیز شور مچاتے ندی نالے۔ اس 70 فی صد حصے میں آبی مخلوقات صدیوں سے آباد ہیں مگر انسان یہاں مستقل رہائش پذیر نہیں ہوسکتا۔

زمین پر دستیاب تقریباً 30 فی صد خشکی پر بهی وسیع عریض جنگلات، زرعی زمین، طویل پہاڑی سلسلے اور گلیشئیرز وغیرہ ایسے مقامات ہیں جہاں انسان رہائش اختیار نہیں کرسکتا۔ اگرچہ آج انسان نے کئی طریقوں سے ہوا میں اڑنا تو سیکھ لیا جیسے انفرادی اڑان (گلائیڈرز) اور اجتماعی اڑان (مسافر طیارے) وغیرہ شامل ہیں مگر انسان ابهی تک ہوا میں رہائش پذیر نہیں ہوسکا (ہوائی قلعے تعمیر کرنا اس سے مستثنیٰ ہے)۔

18 فی صد کے لگ بھگ خشکی انسان کیلئے قابل رہائش ہے جس کے چپے چپے پر 8 ارب کے قریب انسان موجود ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس 18 فی صد حصے پر بهی انسان اکیلا موجود نہیں بلکہ دوسری مخلوقات یہاں بهی شراکت دار ہیں۔

اب اگر اس دنیا میں انسانی آبادی کا تناسب دیکها جائے تو کوئی تقابل ہی نہیں بنتا۔ کہاں صرف 18 فی صد علاقے پر موجود محض 8 ارب انسان اور کہاں کهربوں کی تعداد میں غیر انسانی آبادی جو تعداد میں انسان سے ہزاروں گنا زیادہ ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا کے کونے کونے پر اپنی مستقل نمائندگی رکهتی ہے۔

غیر انسانی مخلوقات اتنی واضح عددی برتری رکهتے ہوئے بهی محکوم ہیں اور حضرت انسان انتہائی اقلیتی مخلوق ہونے کے باوجود تمام اکثریتی مخلوقات پر ہر اعتبار سے مقتدر و غالب ہے۔ اس کی یہ وجہ بالکل درست بیان کی جاتی ہے کہ انسان مسجود ملائک ہے اور اللہ تعالیٰ نے اسے اشرف المخلوقات اور اپنا خلیفہ یا نائب بنا کر بهیجا ہے، لیکن اس حوالے سے چند سوالات قابل غور ہیں۔

  • اول یہ کہ انسان میں ایسا کونسا جوہر نایاب رکها گیا ہے جس کے سبب یہ گراں قدر فضیلت اور برتری اس کا مقدر بنی؟

  • دوم یہ کہ اس جوہر کے سبب جو مقتدر حیثیت انسان کو ملی وہ کونسی ذمہ داریاں انسان کے نازک کندهوں پر ڈالتی ہے؟

  • سوم یہ کہ اگر انسان اس جوہر سے محروم ہوجائے یا اس جوہر موجود کو استعمال کرنے میں مزاحم ہو تو پهر انسان اور حیوان میں کیا تفریق باقی رہ جاتی ہے؟

  • چہارم یہ کہ اس جوہر کو استعمال میں لائے بغیر انسان کا دوسری مخلوقات پر برتری کا دعویٰ کس حد تک درست ہے؟


اب ہم ان چار سوالوں پر فرداً فرداً روشنی ڈالتے ہیں،
اول: انسان کو اشرف المخلوقات بنانے والا جوہر ''ہمہ جہت انسانی عقل (multidimensional human wisdom)'' ہے۔

خالق نے عقل سے تمام جانداروں کو بہرہ مند فرمایا ہے مگر انسان کے علاوہ تمام مخلوقات کی عقل اور سوچنے سمجهنے کی صلاحیت صرف چند جہات (dimensions) تک محدود ہے، جبکہ انسان کی عقل اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت لامحدود جہات (unlimited dimensions) سے لیس ہے۔

اس بات کو سمجهنے کیلئے ایک درندے کی مثال لیجئے جس کے پاس عقل تو موجود ہے مگر یہ عقل اسے خوراک کے حصول، جنسی ضروریات و حوائج کی تکمیل، افزائش نسل، اپنے اور اپنی ذریت کے تحفظ وغیرہ کے علاوہ کسی اور چیز کا ادراک فراہم نہیں کرتی۔ وہ اس بات سے کوئی غرض و غایت نہیں رکهتا کہ جس جانور کی جان لے کر وہ خوراک حاصل کرتا ہے اس جانور کو تکلیف بهی ہوتی ہے۔

اس کے مقابلے میں انسان اپنی عقل کو نہ صرف حیوانی ضروریات پوری کرنے میں استعمال کرتا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس کو اپنے گرد و پیش کی بہتری کیلئے بهی بروئے کار لاتا ہے۔

  • اسی عقل سے غلط اور صحیح میں تفریق کرتا ہے۔

  • یہی عقل اس کے سامنے ظالم اور مظلوم کی حیثیت واضح کرتی ہے۔

  • ایک مہذب سماج کی تخلیق اسی عقل کی موجودگی کی مرہون منت ہے۔

  • حقوق و فرائض کا تعین اور غیر الہامی مذاہب کا وجود میں آنا اسی ہمہ جہت عقل کی دین ہے۔


اقوام عالم کا آپس میں صدیوں سے منظم جنگوں کے ذریعے برسر پیکار رہنا، حق کی خاطر گردنیں کٹانا، غلبے کی خواہش کے زیر اثر انسانی کهوپڑیوں کے مینار بنانا، یہ بهی انسانی عقل کی ایک جہت ہے۔

سائنس و ٹیکنالوجی اور صنعت و حرفت میں بے پناه ترقی یہ ظاہر کرتی ہے کہ انسان کی عقل یک جہت (unidirectional) نہیں ہے بلکہ انسان کی عقل لا محدود جہات رکهتی ہے جو اس میں تمام اقسام کے علوم سیکهنے کی تحریک پیدا کرتی ہے۔ اس ہمہ جہت عقل کے ذریعے انسان نے ہر نوعیت کے علوم و فنون میں مہارت حاصل کی اور تمام مخلوقات پر اپنی برتری ثابت کردی۔
دوم: یہ برتری اور قائدانہ حیثیت انسان پر چند ایک بنیادی ذمہ داریاں عائد کرتی ہے۔


  • زمین پر تمام مخلوقات کے بنیادی حقوق کا خیال رکهے۔

  • ایک مہذب سماج اور نظام حکومت تخلیق دے جس میں عدل و انصاف کے ذریعے ظلم و ناانصافی اور فتنہ و فساد کی روک تهام کی جائے۔

  • وسائل کی عادلانہ تقسیم (مساویانہ تقسیم نہیں) کرے تاکہ مختلف طبقات کے مفادات کا ٹکراؤ نہ ہو۔


ان تمام ذمہ داریوں کے بخوبی ادا کرنے کیلئے اسی ہمہ جہت عقل کا بهرپور استعمال کرنا نا گزیر ہے۔

(جاری ہے)

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کےساتھ[email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں