کرپشن ملکی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے چیف جسٹس
عدالتوں میں 60 فیصدمقدمات سرکاری اداروں کی نااہلی،بےحسی اور بد انتظامی کا نتیجہ ہیں، چیف جسٹس انور ظہیر جمالی
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انورظہیرجمالی کا کہنا ہے کہ کرپشن اور نااہلی کی بیماری ہمارے ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔
مظفرآباد میں آزاد کشمیر جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ عدالتوں میں 60 فیصد مقدمات سرکاری اداروں کی نااہلی، بے حسی اور بد انتظامی کا نتیجہ ہیں، 60 فيصد مقدمات سركاری اداروں كی نااہلی، بے حسی اور بيڈ گورننس كا نتيجہ ہيں، 30 ميں سے 20 فی صد مقدمات لوگوں كی انا كا مسئلہ، مقدمہ بازی كا شوق اور بدنيتی پر مبنی ہيں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدليہ كی كاركردگی کا معیار وہ نہيں جو ہونا چاہيے، بعض ججوں كی كاركردگی انحطاط كا شكار ہے، انہيں فيصلے آئين اور قانون كے دائرے كے اندر رہ كر كرنے چاہيئں۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن اورنااہلی کی بیماری ہمارے ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے، ہمیں ملک سے کرپشن اورنااہلی کی بیماری ختم کرنےکی ضرورت ہے کیونکہ كرپشن اور نااہلی جيسی بيماريوں كو ختم كرنے اور رويوں ميں تبديلی كے بغير انصاف پر مبنی معاشرہ قائم نہيں ہوتا۔
جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا تھا کہ گڈگورننس کا ماحول پیدا کرنا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے، ہمیں ایک دوسرے پر الزامات لگانےکے بجائے اپنا محاسبہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں انصا ف کی فراہمی لازمی جزو ہے، ججز یہ غلط فہمی اپنے دل سے نکال دیں کہ وہ حاکم ہیں ، ججز عوام کے خادم ہے جو عوام کے ٹیکسز سے تنخواہیں اورمراعات لیتے ہیں۔
مظفرآباد میں آزاد کشمیر جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ عدالتوں میں 60 فیصد مقدمات سرکاری اداروں کی نااہلی، بے حسی اور بد انتظامی کا نتیجہ ہیں، 60 فيصد مقدمات سركاری اداروں كی نااہلی، بے حسی اور بيڈ گورننس كا نتيجہ ہيں، 30 ميں سے 20 فی صد مقدمات لوگوں كی انا كا مسئلہ، مقدمہ بازی كا شوق اور بدنيتی پر مبنی ہيں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدليہ كی كاركردگی کا معیار وہ نہيں جو ہونا چاہيے، بعض ججوں كی كاركردگی انحطاط كا شكار ہے، انہيں فيصلے آئين اور قانون كے دائرے كے اندر رہ كر كرنے چاہيئں۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن اورنااہلی کی بیماری ہمارے ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے، ہمیں ملک سے کرپشن اورنااہلی کی بیماری ختم کرنےکی ضرورت ہے کیونکہ كرپشن اور نااہلی جيسی بيماريوں كو ختم كرنے اور رويوں ميں تبديلی كے بغير انصاف پر مبنی معاشرہ قائم نہيں ہوتا۔
جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا تھا کہ گڈگورننس کا ماحول پیدا کرنا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے، ہمیں ایک دوسرے پر الزامات لگانےکے بجائے اپنا محاسبہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں انصا ف کی فراہمی لازمی جزو ہے، ججز یہ غلط فہمی اپنے دل سے نکال دیں کہ وہ حاکم ہیں ، ججز عوام کے خادم ہے جو عوام کے ٹیکسز سے تنخواہیں اورمراعات لیتے ہیں۔