سب سے بڑا موبائل
اللہ کی حاکمیت کا اصولی اور منطقی نتیجہ یہ ہے کہ انسان اللہ کی مکمل اطاعت کرے، یہی اس کی کامیابی کی ضمانت ہے
موبائل فون دورِ جدید کی ایک اہم ایجاد اور تخلیق ہے، اس کا خالق اللہ کی مخلوق (انسان ) ہے۔
یہ ایجاد محض انسان کی انوکھی تخلیق ہی نہیں بلکہ اس ایجاد پر غور کرنے سے اللہ کی حکمتوں کے دَر کھل جاتے ہیں اور سائنس اور اسلام کا رشتہ مزید اُجاگر ہوتا ہے۔ زیرِ نظر مضمون میں ہم موبائل فون کی تکنیکی خوبیوں کو اللہ کے تکوینی نظام (Administrative System) میں سمجھنے کی کوشش کریں گے اور اس امر کا جائزہ لیں گے کہ اللہ تعالیٰ انسانوں کے ذریعے اس قسم کی ایجادات سے نہ صرف یہ کہ اپنی مخلوق کو فائدہ پہنچاتا ہے بلکہ اپنے حاکمانہ نظام کو بھی سمجھاتا ہے۔موبائل فون ایک چھوٹا سا دستی آلہ ہے جس کے ذریعے پیغام رسانی کا کام لیا جاتا ہے اور فوری طور پر دو افراد باآسانی گفتگو کرسکتے ہیں۔ پہلے مختصراً ہم اس کی ساخت کا جائزہ لیتے ہیں۔ اوّل، ہارڈویئر جوکہ اس کی جسمانی ساخت، مختلف اعضاء یا پارٹس ہوتے ہیں۔ دوم، سوفٹ ویئر ، اس کے اندر محفوظ معلومات کا ذخیرہ، یعنی لوگوں کے فون نمبرز، پیغامات اور دیگر معلومات۔ سوم اس کی بیٹری جو اسے قوت فراہم کرتی ہے۔باالفاظ دیگر ہم کہہ سکتے ہیں کہ موبائل کا ہارڈویئر اس کا جسم، سافٹ ویئر اس کی روح اور بیٹری اس کی جسمانی قوت۔ اگر غور کیا جائے تو بنیادی طور پر یہی تین صفات مشابہاتی انداز میں انسان میں بھی پنہاں ہیں۔
اللہ کی حاکمیت کا اصولی اور منطقی نتیجہ یہ ہے کہ انسان اللہ کی مکمل اطاعت کرے، یہی اس کی کامیابی کی ضمانت ہے۔ یہ بھی اللہ کی قدرت کا ایک پہلو ہے کہ موبائل فون بڑی خوبی سے اس حقیقت پر سے پردہ اُٹھاتا ہے کہ خالق اور مخلوق میں کیا رشتہ ہونا چاہیے۔ اس نقطۂ نظر سے دیکھا جائے تو محسوس ہوتا ہے کہ موبائل فون نے اپنے خالق (انسان) کی اطاعت کا وہ عظیم الشان معیار قائم کیا ہے کہ انسان شرمسار ہوجاتا ہے۔ فرض کیجیے کہ آپ ایک موبائل کے مالک ہیں۔ موبائل آن کرتے ہیں، وہ آن ہوجاتا ہے، کال کرنے کے لیے دیگر آپشنز (Options) میں جاتے ہیں، لمحہ بھر میں متعلقہ رابطہ ملادیتا ہے۔ دوسری جانب گھنٹی بجنے لگتی ہے اور چند سیکنڈوں میں آپ متعلقہ شخص سے بات کرنے یا پیغام پہنچانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ یہ سب کچھ چند سیکنڈوں میں موبائل کے چند بٹنوں کے معمولی ٹچ سے ممکن ہوجاتا ہے۔
اسی طرح دوسری جانب اِن کمنگ کال (Incoming Call) کے پروسس کا جائزہ لیجیے تو یہی تمام مرحلے بتدریج پیش آتے ہیں اور آپ کے مصروف ہونے کی صورت میں Missed Call یا میسج (Message) اسکرین پر ریکارڈ ہوجاتا ہے۔ میسج کی صورت میں بھی پیغام رسان کے پیغام کے ساتھ ساتھ دیگر تفصیلات بھی موجود ہوتی ہیں۔ اپنے خالق کی اطاعت گزاری کا اس قدر حسین نظام ہمیں اور کہاں نظر آتا ہے۔ موبائل کی اس قدر اور فوری تفصیلات فراہم کرنے پر آپ اسے پسند کرنے لگتے ہیں۔ آپ کی نظر میں اس کی قدر و قیمت اس کی اصل قیمت سے بڑھ جاتی ہے اور آپ ساری دنیا میں اس کے گُن گاتے ہیں۔
اب ایک لمحہ کے لیے ہم سوچتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ جو ہمارا خالق اور مالک ہے اُس نے ہمیں جو جو احکامات دیے ہیں کیا ہم اُن پر بھی اسی طرح عمل کرتے ہیں، جس طرح کہ یہ موبائل کرتا ہے؟ دوسرے الفاظ میں کیا ہم اپنے خالق کی ایسی ہی اطاعت کرتے ہیں جس طرح یہ مختصر سا موبائل اپنے مالک کی اطاعت کرتا ہے؟ اگر ہمارا جواب ہاں میں ہے تو سمجھ لیجیے کہ ہم اللہ کے حضور اس سے کہیں زیادہ سرخ رو ہوں گے جس طرح ہمارا موبائل ہمیں محبوب ہوتا ہے۔ جب کہ اللہ کی محبوبیت کا مقام اور مفہوم ہی کچھ اور ہے۔ کلمہ طیبہ، نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ وغیرہ اسی اطاعت کا درس دیتے ہیں۔ ایسی ہی اطاعت کے نتیجے میں مسلمان میں جو صفات پیدا ہوتی ہیں وہ شاعر کے اس خیال کے مماثل ہیں کہ:
قاری نظر آتا ہے' حقیقت میں ہے قرآن
موبائل کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اس ایجاد کے ذریعے انسان متعلقہ ممکنہ ریکارڈ رکھ سکتا ہے، اس کی نوعیت منی کمپیوٹر کی سی ہے، جب یہ ممکن ہے کہ مخلوق کی ایک تخلیق تمام متعلقہ ریکارڈ اپنی سائنسی کرشمہ سازی یا اطاعت گزاری کی وجہ سے لمحہ بھر میں ظاہر کردیتا ہے تو کیا اس کا خالق حقیقی اس کی تمام حرکات و سکنات اور اعمال کو آخرت میں ظاہر نہیں کرسکتا؟ جب کہ کہا گیا ہے کہ:
ترجمہ: ''اور جس نے ذرّہ برابر بھی نیکی کی ہوگی اور ذرّہ برابر بھی بدی کی ہوگی، وہ دیکھ لے گا''۔
یہی حقیقت میں سب سے بڑا موبائل ہے جو سب سے بڑے واحد خالق و مالک کی طرف سے، مخلوق کو آخرت میں پیش کیا جائے گا۔ موبائل فون امانت، دیانت، صداقت اور شرافت کا سمبل بھی ہے۔ امانت یہ ہے کہ اپنے مالک کے ہر پیغام کی حفاظت کرتا ہے۔دیانت یہ ہے کہ جیسا کہا جارہا ہے اور جو کہا جارہا ہے وہی سنانا اور اتنا ہی سنانا اور بتانا ہے۔ صداقت یہ ہے کہ سچ سچ ہر چیز صوتی اور بصری طور پر اگر تصویر ہے تو ظاہر کردیتا ہے اور شرافت یہ ہے کہ ہر چیز کی مکمل اطاعت کرکے نتیجہ ظاہر کردیتا ہے۔ کیا انسان اپنے خالق کی ایسی ہی اطاعت کرتا ہے؟ یہ ہے وہ سوال جو موبائل کی خوبیوں سے انسان کے ذہن میں پیدا ہوتا ہے۔ اگر انسان فی الواقعی اللہ کی ایسی ہی اطاعت کرنے لگے تو دنیا میں لگی ہوئی آگ، آج بھی اس کے لیے گلزار ہوجائے۔ موبائل فون ہمیں اپنے الارم سے جگا دیتا ہے۔ کیا ہم دینی الارم ''اللہ اکبر'' کی صدا سے نہیں جاگیں گے...؟